دائرے

زرقا مفتی

محفلین
دائرے
دائروں کا مرکز ہوں،
خا مشی کا مظہر ہوں
ان کہی کہانی ہوں
دائروں کا مرکز ہوں!
اک مری محبت کا، اک تری ضرورت کا
اک تری اجازت کا، خواہشوں کی شدت کا
لمس اُس کی قُربت کا، اور تیری فرصت کا
اک مرے مقدر کا
دائروں کا مرکز ہوں!
محافظ مہرباں بھی ہیں
یہ مدار یہ حصار
جفاکار صیاد بھی
یہ مدار یہ حصار
مجھ کو گھیرے رہتے ہیں
یہ حصار
مجھ کو روک لیتے ہیں
یہ مدار
چھوڑ بھی نہیں سکتی اپنے ان مداروں کو
توڑ بھی نہیں سکتی اپنے ان حصاروں کو
مجھ ہی سے تو باقی ہیں
مجھ ہی سے تو زندہ ہیں
یہ تو مرا حصہ ہیں
یہ مدار یہ حصار
دائروں کا مرکز ہوں!
کتنے آسمانوں کی
میں زمین ٹھہری ہوں
اک مری وفا کا ہے
اک مری انا کا ہے
اک مری حیا کا ہے
ایک میری چاہت کا
ایک میری ہستی کا
ایک گھر گرہستی کا
مجھ پہ ہیں سایہ فگن یہ مرے آسماں
کبھی ہوتے ہیں مجھ پہ مہرباں
یہ مر ے آسماں
کبھی گراتے ہیں مجھ پہ بجلیاں
یہ مرے آسماں
مجھے رہنا یہیں ہے
انہی آسمانوں تلے
مجھے سہنا سبھی ہے
انہی آسمانوں تلے
مجھ ہی سے تو ہیں قائم
یہ سائبان یہ مرے آسمان
دائروں کا مرکز ہوں!
اپنی سب اُمیدوں کے
حاصلوں کی حسرت ہوں
خامشی کا مظہر ہوں
ان کہی کہانی ہوں
دائروں کا مرکز ہوں!
زرقا مفتی
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب لاجواب نظم کیا ہے حقیقتوں کو
بہت سی دعاؤں بھری داد آپ کے نام محترم بہنا
 
Top