شیرازخان
محفلین
داتا نظم کی دسویں قسط برائے اصلاح بخدمت جناب الف عین صاحب؟؟؟
ذرا سن لو
وہی میں بات کہتا ہوں
مگر جو بات کہتا ہوں
ذرا سا غور کرنا ہے
اگر تم غور کرتے ہو
سبھی اپنے گھروں کو جب
چلے آئے تھے دفنا کر
ملی عبرت نہ کیوں تم کو
ترے آیا ذہن میں کیا
گئے ہو اور جا کر تم
لگا پتھر وہا ں آئے
اُٹھا کر تم نے دیواریں
جمایا رعب گنبد کا
بڑے نایاب مخمل کے
بچھا قالین بھی ڈالے
بڑے انمول عطروں سے
ہوائیں ہو گئی بوجھل
کُھدا مر مر کے پتھروں پر
دیے تم نے قصیدے بھی
گلی کوچوں میں لکھ ڈالے
وہ تم نے شعر جذ باتی
وہ چھ چھ گز کی چادر کو
سِکھا ڈالا چڑھانا بھی
ہرے چولوں کی وردی میں
یہاں گندے ملنگوں کی
اتر فوجیں ہی آئی تھیں
قوالوں کی وہ بکواسیں
اٹھیں پھر پاس گلیوں سے
لگا ڈالے جدھر دیکھو
وہ پتوں کی طرح جھنڈے
یہاں سارا عقیدت کا
کیا سامان مہیا پھر
بجا کر ڈھول ہر جانب
ہوئی تشہیر داتا کی
یوں تابڑ توڑ عورت پر
کیے شیطان نے حملے
گرا پردے دیے اس نے
نکل کرگھر سے وہ اپنے
چلی اب قافلے لے کر
جواں بیٹی بنا ڈالی
ترے دربار کی رونق
ترے داتا کا چرچا پھر
بڑا سر چڑھ بولا تھا
اذانین جن پہ بھاری تھیں
صلٰواتیں جن پہ بھاری تھیں
قرآں کا وزن تھا جن پر
زکوٰاتیں جن پہ بھاری تھیں
نکل آئے وہ مسجد سے
تماشا دین کو تم نے
بنایا چوٹ دنکے کی
تری تو ہو گئی چاندی
گوارا اب نہیں تم کو
قرآں کی بات کوئی بھی
انہی کی بات کرتے ہو
انہی کا نام لیتے ہو
اگر تم غور کرتے ہو
سراسر ظلم کرتے ہو
بڑا ہی ظلم کرتے ہو۔۔۔
ذرا سن لو
وہی میں بات کہتا ہوں
مگر جو بات کہتا ہوں
ذرا سا غور کرنا ہے
اگر تم غور کرتے ہو
سبھی اپنے گھروں کو جب
چلے آئے تھے دفنا کر
ملی عبرت نہ کیوں تم کو
ترے آیا ذہن میں کیا
گئے ہو اور جا کر تم
لگا پتھر وہا ں آئے
اُٹھا کر تم نے دیواریں
جمایا رعب گنبد کا
بڑے نایاب مخمل کے
بچھا قالین بھی ڈالے
بڑے انمول عطروں سے
ہوائیں ہو گئی بوجھل
کُھدا مر مر کے پتھروں پر
دیے تم نے قصیدے بھی
گلی کوچوں میں لکھ ڈالے
وہ تم نے شعر جذ باتی
وہ چھ چھ گز کی چادر کو
سِکھا ڈالا چڑھانا بھی
ہرے چولوں کی وردی میں
یہاں گندے ملنگوں کی
اتر فوجیں ہی آئی تھیں
قوالوں کی وہ بکواسیں
اٹھیں پھر پاس گلیوں سے
لگا ڈالے جدھر دیکھو
وہ پتوں کی طرح جھنڈے
یہاں سارا عقیدت کا
کیا سامان مہیا پھر
بجا کر ڈھول ہر جانب
ہوئی تشہیر داتا کی
یوں تابڑ توڑ عورت پر
کیے شیطان نے حملے
گرا پردے دیے اس نے
نکل کرگھر سے وہ اپنے
چلی اب قافلے لے کر
جواں بیٹی بنا ڈالی
ترے دربار کی رونق
ترے داتا کا چرچا پھر
بڑا سر چڑھ بولا تھا
اذانین جن پہ بھاری تھیں
صلٰواتیں جن پہ بھاری تھیں
قرآں کا وزن تھا جن پر
زکوٰاتیں جن پہ بھاری تھیں
نکل آئے وہ مسجد سے
تماشا دین کو تم نے
بنایا چوٹ دنکے کی
تری تو ہو گئی چاندی
گوارا اب نہیں تم کو
قرآں کی بات کوئی بھی
انہی کی بات کرتے ہو
انہی کا نام لیتے ہو
اگر تم غور کرتے ہو
سراسر ظلم کرتے ہو
بڑا ہی ظلم کرتے ہو۔۔۔
آخری تدوین: