چلو دونوں حصے ایک ساتھ نمٹا دیتا ہوں۔
پہلی بات۔۔۔ ۔ پہلے حصے میں بھی ایک بات کا ذکر چھوڑ دیا تھا، بلکہ اصلاح بھی نہیں کی تھی۔ وہاں ’ترا داتا‘ کے ساتھ بھی تخاطب ’تم‘ ہو رہا ہے، یاں بھی کہیں کہیں ’تیرا داتا ہے کہیں تمہارا۔۔۔ پوری نظم میں ایک ہی ہونا چاہئے۔ مشورہ۔۔ تم کو بدل کر ’تو‘ کر دو۔ جیسے
اگر تو غور کرتا ہے
ذرا سن لے
کہ میں اک بات کہتا ہوں۔
سنو اک بات کہتا ہوں
اگر تم غور کرتے ہو
مرا تو مستوی ہے عرش پر داتا
کہاں ہے مستوی تیرا؟
÷÷÷÷÷ یہاں مستوی کے بدلے اور کوئی اردو فارسی کا آسان لفظ آ سکتا ہے؟
سنے گا دور سے بھی کیا
کہ جانا پاس ہوتا ہے
اگر تو پاس جانا ہے
تو رکھیں فاصلہ کتنا
÷÷÷ سنے گا دور سے بھی وہ
کہ قربت ہی ضروری ہے؟
اگر نزدیک جانا ہو
تو کتنا فاصلہ رکھیں
÷÷÷÷ بہتر ہو گا
مگر اک اور نقطہ ہے
اگر تم غور کرتے ہو
زبانیں کون سی پہلے
ترے داتا کو آتی تھیں
÷÷زبانیں کون سی ہیں جو
ترئے داتا کو آتی ہیں
زباں میں کون سی بولوں
کوئی گر غیر ملکی ہو
زباں آتی نہ ہو اس کو
کہے وہ جو
سمجھ لے گا؟ترا داتا؟؟
÷÷کہے اپنی زباں میں وہ سمجھ لے گا ترا داتا؟
چلو چھوڑو
اسے بھی چھوڑ دیتے ہیں
اگر تم غور کرتے ہو
ہو بیچارہ کوئی ،گونگا زباں سے ہی
گلہ ہی بند ہو اس کا
÷÷÷ہو بے چارہ کوئی گونگا
ہی کافی ہے
کرے وہ دل میں نیت تو
اُسے بھی کیا وہ سن لے گا؟
÷÷داتا سے کوئی دل میں نیت کرتا ہے؟
اگر وہ دل میں کچھ مانگے
مگر پھر بھی جو سنتے ہو
تو میں اک بات کہتا ہوں
اگر تم غور کرتے ہو
گھڑی بھر میں اگر ان سے
ہزاروں مانگتے ہوں تو
سُنے گا وہ سبھی کی اور
سبھی کی وہ سمجھ لے گا
÷÷ یہاں بھی روانی اور وضاحت بہتر بنائی جا سکتی ہے
۔اگر ان سے ہزاروں مانگتے ہوں
ا یک ہی پل میں
تو کیا وہ سب کی سُن لے گا؟
سبھی کی وہ سمجھ لے گا
چلو یہ مان کربھی تو
گزارش ایک پھر بھی ہے
÷÷چلو یہ مان بھی جاؤں
تو تم سے اک گزارش ہے
اگر تم غور کرتے ہو
کبھی کیا نیند کی اسکو
طلب محسوس ہوتی ہے
کہ ہر دم جاگتا ہی ہے
اگر سوتا بھی ہو تو پھر
مقرر وقت کر دو تم
کہ سوتا جاگتا کب ہے
کہ اٹھتا بیٹھتا کب ہے
÷÷مقرر کروانے کی کیا ضرورت ہے؟
اگر سوتا بھی ہو تو یہ تو بتلا دے
کہ سوتا جاگتا۔۔۔ ۔
سنو اک بات کہتا ہوں
اگر تم غور کرتے ہو
تمہارا یہ جو داتا ہے
یہ کتنے سال داتا ہے
قیامت تک یہ داتا ہے
کہ اس کے بعد داتا ہے
۔۔اس بات کو بھی واضح کیا جا سکتا ہے
ترے داتا کی مدت کس قدر ہے
قیامت تک یہ داتا ہے کہ اس کے بعد بھی ہو گا؟
سنو اک بات کہتا ہوں
اگر تم غور کرتے ہو
حقیقت سے جو چھپتے ہو
سراسر ظلم کرتے ہو۔۔
سنو اک بات کہتا ہوں
اگر تم غور کرتے ہو
مرا داتا تو دیتا ہے
وہی پھر چھین سکتا ہے
مگر جو کچھ وہ دیتا ہے
اسے پھر کون لیتا ہے
÷÷پہلے دونوں مصرعے تو ٹھیک ہیں، لیکن اگلے دو؟
ترا داتا جو دیتا ہے
اسے کیا لے بھی لیتا ہے
اسے کوئی لے بھی سکتا ہے؟؟
÷÷اوپر ولی سطر کی ضرورت نہیں
مرا داتا تو وہ ہے جو
مصیبت بھیجتا ہے اور
وہی پھر دور کرتا ہے
÷÷مصیبت بھیجتا ہے پھر
خود اس کو دور کرتا ہے
مگر داتا ترا ہے جو
÷÷مگر داتا جو تیرا ہے
یہ مشکل بھیجتا بھی ہے؟
کہ بس یہ دور کرتا ہے
اگر بس دورکرتا ہے
تو مشکل بھیجنے والا
بتا دو کون ہے آخر
÷÷ہے آخر کون، یہ بتلا
ہو گر یہ کشمکش پیدا
لے گا کون ان میں سے
بتا دو فیصلہ واپس
÷÷واضح نہیں۔ واضح کہو
سنو اک بات کہتا ہوں
مقابل جس کے کرتے ہو
سرا سر ظلم کرتے ہو
سنو اک بات کہتا ہوں
اگر تم غور کرتے ہو
کہو داتا انہیں یا کہو تم دیوتا
÷÷انہیں داتا کہو، یا دیوتا کہہ لو
یہ جتنے نام ہیں سن لو
تمہارے ہی بنائے ہیں
مرے داتا نے ان کی تو
نہیں ہے سند دی تم کو
÷÷مرے داتا نے کچھ ان کی
سند تم کو نہیں دی ہے
میں جس داتا کا کھاتا ہوں
اسی کا صرف گاتا ہوں
مرے داتا سے جلتے ہو
سرا سر ظلم کرتے ہو
سرا سر ظلم کرتے ہو
مزید یہ کہ چار بار فاعیلن کی بجائے کہیں پانچ یا چھ لے آؤ تو بات واضح کی جا سکتی ہے۔ آئندہ قسطوں میں خیال رکھو
بہت خوب استاد جی عین نوازش بہت تفصیلی اورمتاثر کن اصلاح کی ہے ساری اصلاح تو آپ نے کر دی ہے پانچ فیصد رہ گئی ہو گی سو وہ تبدیلی پیش خدمت ہے۔۔۔کمی بیشی دور فرما دیجیے گا اور اس کے بعد چوتھا حصہ۔۔۔!!!
اگر تو غور کرتا ہے
ذرا سن لے
کہ میں اک بات کہتا ہوں۔
مرا داتا ہے عرشوں پر
ترا داتا ہے فرشوں پر
بتا اب کس طرح سے میں
ترے داتا سے کچھ مانگوں
سنے گا دور سے بھی وہ
کہ قربت ہی ضروری ہے؟
اگر نزدیک جانا ہو
تو کتنا فاصلہ رکھیں
مگر اک اور نکتہ ہے
اگر تو غور کرتا ہے
زبانیں کون سی ہیں جو
ترئے داتا کو آتی ہیں
زباں میں کون سی بولوں
کوئی گر غیر ملکی ہو
زباں آتی نہ ہو اس کو
کہے اپنی زباں میں وہ سمجھ لے گا ترا داتا؟
چلو چھوڑو
اسے بھی چھوڑ دیتے ہیں
اگر تو غور کرتا ہے
ہو بے چارہ کوئی گونگا
اگر وہ دل میں کچھ مانگے؟؟؟
مگر پھر بھی جو سنتا ہے
تو میں اک بات کہتا ہوں
اگر تو غور کرتا ہے
اگر ان سے ہزاروں مانگتے ہوں ا یک ہی پل میں
تو کیا وہ سب کی سُن لے گا؟
سبھی کی وہ سمجھ لے گا؟؟
اگر ایسا نہیں تو پھر
قطاریں ہی بنا دو تم
مقرر وقت ہی کر دو( یاں پھر مقرر آ گیا۔۔)
کوئی اندر رہے کتنا
لگا دو باریاں سب کی
مگر دیکھو
اسے بھی چھوڑتے ہوئے
گزارش ایک ہے تجھ سے
اگر تو غور کرتا ہے
کبھی کیا نیند کی اسکو
طلب محسوس ہوتی ہے
کہ ہر دم جاگتا ہی ہے
اگر سوتا بھی ہو تو یہ تو بتلا دے
کہ سوتا جاگتا کب ہے
کہ اٹھتا بیٹھتا کب ہے
اگر تو غور کرتا ہے
ذرا سن لے
کہ میں اک بات کہتا ہوں۔
ترے داتا کی مدت کس قدر ہے
قیامت تک یہ داتا ہے کہ اس کے بعد بھی ہو گا؟
سنو اک بات کہتا ہوں
اگر تو غور کرتا ہے
حقیقت سے جو چھپتا ہے
بڑا ہی ظلم کرتا ہے۔۔۔
اگر تو غور کرتا ہے
ذرا سن لے
کہ میں اک بات کہتا ہوں۔
مرا داتا تو دیتا ہے
وہی پھر چھین سکتا ہے
ترا داتا جو دیتا ہے
اسے کوئی لے بھی سکتا ہے؟؟
مرا داتا تو وہ ہے جو
مصیبت بھیجتا ہے پھر
خود اس کو دور کرتا ہے
مگر داتا جو تیرا ہے
یہ مشکل بھیجتا بھی ہے؟
کہ بس یہ دور کرتا ہے
اگر بس دورکرتا ہے
تو مشکل بھیجنے والا
ہے آخر کون، یہ بتلا
مرا داتا اگر بیجھے کوئی مشکل
ترا چاہے اسے پھر دور کرنا تو
لے گا کون ان میں سے
بتا دو فیصلہ واپس؟؟
ذرا سن لے
کہ میں اک بات کہتا ہوں۔
مقابل جس کے کرتا ہے
بڑا ہی ظلم کرتا ہے۔۔۔
اگر تو غور کرتا ہے
ذرا سن لے
کہ میں اک بات کہتا ہوں۔
انہیں داتا کہو، یا دیوتا کہہ لو
یہ جتنے نام ہیں سن لو
تمہارے ہی بنائے ہیں
مرے داتا نے کچھ ان کی
سند تم کو نہیں دی ہے
میں جس داتا کا کھاتا ہوں
اسی کا صرف گاتا ہوں
مرے داتا سے جلتے ہو
سرا سر ظلم کرتے ہو
سرا سر ظلم کرتے ہو