دادی جان ۔۔ احمد کمال حشمی
یہ خود میں ایک بزم ہیں ، یہ خود میں اک جہان
یہ میری دادی جان ہیں یہ میری دادی جان
دو چار دانت منھ میں ہیں چاندی ہوئے ہیں بال
عینک چڑھی ہے آنکھوں پہ ، ہے عمر ساٹھ سال
اس عمر میں بھی ہیں یہی سالارِ خاندان
یہ میری دادی جان ہیں یہ میری دادی جان
اللہ کے رسول کی باتیں بتاتی ہیں
خلفائے راشدین کے قصے سناتی ہیں
دم روز مجھ پہ کرتی ہیں پڑھ پڑھ کے یہ قرآن
یہ میری دادی جان ہیں یہ میری دادی جان
میرا بہت خیال رکھا کرتی ہیں سدا
کرتی ہیں میرے واسطے اللہ سے دعا
سر پر مرے جب آتا ہے سالانہ امتحان
یہ میری دادی جان ہیں یہ میری دادی جان
تینوں کو رکھتی ہیں یہ سبھوں سے عزیز تر
ہلکان ہوتی ہیں کوئی آئے نہ گر نظر
اک جا نماز ، ایک میں اور ایک پاندان
یہ میری دادی جان ہیں یہ میری دادی جان
یہ خود میں ایک بزم ہیں ، یہ خود میں اک جہان
یہ میری دادی جان ہیں یہ میری دادی جان
دو چار دانت منھ میں ہیں چاندی ہوئے ہیں بال
عینک چڑھی ہے آنکھوں پہ ، ہے عمر ساٹھ سال
اس عمر میں بھی ہیں یہی سالارِ خاندان
یہ میری دادی جان ہیں یہ میری دادی جان
اللہ کے رسول کی باتیں بتاتی ہیں
خلفائے راشدین کے قصے سناتی ہیں
دم روز مجھ پہ کرتی ہیں پڑھ پڑھ کے یہ قرآن
یہ میری دادی جان ہیں یہ میری دادی جان
میرا بہت خیال رکھا کرتی ہیں سدا
کرتی ہیں میرے واسطے اللہ سے دعا
سر پر مرے جب آتا ہے سالانہ امتحان
یہ میری دادی جان ہیں یہ میری دادی جان
تینوں کو رکھتی ہیں یہ سبھوں سے عزیز تر
ہلکان ہوتی ہیں کوئی آئے نہ گر نظر
اک جا نماز ، ایک میں اور ایک پاندان
یہ میری دادی جان ہیں یہ میری دادی جان