داعش نے یرغمال بنائے گئے اردنی پائلٹ کو زندہ جلادیا، امریکہ کی مذمت

حسینی

محفلین
داعش نے یرغمال بنائے گئے اردنی پائلٹ کو زندہ جلادیا، امریکہ کی مذمت
  • news-1423027338-4893_large.jpg
  • news-1423027338-4893_large.jpg
  • news-1423027338-4893_large.jpg

بغداد(مانیٹرنگ ڈیسک) عراق اور شام میں سرگرم جنگجو گروپ ’داعش‘ نے یرغمال بنائے گئے اردنی پائلٹ معاذالکساسبہ کو پنجرے میں بند کرکے زندہ جلادیاہے جس کی ویڈیو جاری کردی گئی ہے ۔
عرب میڈیا کے مطابق یرغمالی پائلٹ کو جلائے جانے کے مختلف مراحل کی تصاویر پر مبنی ایک ویڈیو انٹرنیٹ پر جاری کی گئی ۔
داعش نے اردن کی حکومت سے پائلٹ کی بازیابی کے بدلے میں جیل میں قید ناکام خودکش حملہ آور عراقی خاتون ساجدہ الریشاوی کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا لیکن اردن کی جانب سے یہ مطالبہ تسلیم نہ کیے جانے پرداعش کے جنگجوﺅں نے سفاکیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یرغمال پائلٹ کو زندہ جلا دیا ہے جس کی تصدیق اردن کی حکومت نے بھی کردی ہے ۔

اردن کا بھی جوابی وار، ملزمہ کو پھانسی ، تفصیلات جانئے
بتایاگیاہے کہ اردن نے داعش کے ہاتھوں جاپانی صحافی کینجی گوٹو کے سفاکانہ قتل کے بعد اپنے پائلٹ کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوششیں کی تھیں لیکن ناکام رہا۔اردن کی حکومت داعش کے مطالبے کے مطابق قیدیوں کے تبادلے پر آمادگی ظاہر کی تھی لیکن اس کا کہنا تھا کہ اس کو پہلے معاذالکساسبہ کے زندہ ہونے کا ثبوت مہیّا کیا جائے۔
یادرہے کہ 26 سالہ پائلٹ معاذ الکساسبہ کو داعش کے جنگجوﺅں نے شام کے شمالی علاقے میں 24 دسمبر کواس وقت پکڑلیاتھا جب ایک لڑاکا ایف 16جہاز تباہ ہونے کے بعد وہ بچ جانے میں کامیاب ہوگئے تھے ۔ داعش نے اس طیارے کو مارگرانے کا دعویٰ کیا تھا اور اس کے جنگجوﺅں نے طیارے کے پائیلٹ کو زندہ حالت میں پکڑ لیا تھا۔
معاذ کے والد نے داعش سے اپنے بیٹے کی جان بخشی کی اپیل کی تھی اور ان سے کہا تھا کہ وہ ان کے بیٹے کے ساتھ مہمان کا برتاﺅ کریں۔
امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ اگر اردنی پائیلٹ کو زندہ جلائے جانے کی تصدیق ہوجاتی ہے تو یہ داعش کی سفاکیت کا ایک اور ثبوت ہے، داعش کو شکست دینے کے لیے عالمی اتحاد کا عزم مزید پختہ ہوا ہے۔وائیٹ ہاﺅس کی ترجمان برناڈیٹ میہان نے بیان میں کہا ہے کہ ہم اردن کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
یادرہے کہ داعش نے جس عراقی خاتون ساجدہ الریشاوی کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا،اس کو عمان کے ایک ہوٹل پر 9 نومبر 2005ءکو تہرے بم حملوں میں ملوّث ہونے کے الزام میں سنہ 2006ءمیں سزائے موت سنائی گئی تھی اور خاتون نے اعترافی بیان میں کہاتھاکہ اُن کے خاوند نے اپنا بم پھوڑدیا تھا، میں نے بھی اپنا بم پھوڑنے کی کوشش کی تھی لیکن میں اس میں ناکام رہی تھی۔اس نے یہ بھی کہا تھا کہ اُس کا خاوند ہی سب کچھ منظم کیا کرتا تھا جو دو اور خودکش بمبار وں سمیت عمان میں بم دھماکوں میں ہلاک ہوگئے تھے۔

http://dailypakistan.com.pk/international/04-Feb-2015/190510
 

حسینی

محفلین
لعنت ہو ان اسلام کے نام نہاد نام لیواوں پر۔۔۔ جو اک زندہ انسان کو آگ سے جلا رہے ہیں۔۔۔ آگ کی سزا خدا سے مخصوص ہے۔
اسلام کو بدنام کرنے کے لیے ہی ان جیسی تنظیموں کو بنایا گیا ہے۔۔ تاکہ دنیا کو دکھائیں کہ دیکھو "اسلام یہ ہے"۔

آج دنیا کو پتہ چل گیا کہ یہ دہشت گرد کس قدر سفاک ہیں۔۔۔ جن سے حزب اللہ اور شام کی عوامی فوج بر سرپیکار ہیں۔
اردن، سعودی عرب ، ترکی اور امریکہ کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے شروع سے لیکر اب تک بشار الاسد کی حکومت کو گرانے کے لیے ان دہشت گردوں کی ہر حوالے سے مدد کی۔
اب اپنی لگائی آگ خود تک پہنچتی محسوس ہورہی ہے تو چیخ وپکار کا کیا فائدہ؟؟
اب بھی امریکہ اک طرف رائے عام کو دھوکہ دینے کے لیے ان دہشت گردوں کے خلاف لڑرہا ہے۔۔۔ جبکہ دوسری طرف ان کی بھر پور مدد کررہا ہے۔۔ اسلحے پھینک رہا ہے۔۔۔
اللہ کرے ان لعین دہشت گردوں سے اسلام اور مسلمانوں کی جان چھوٹ جائے۔
 

Fawad -

محفلین
اب اپنی لگائی آگ خود تک پہنچتی محسوس ہورہی ہے تو چیخ وپکار کا کیا فائدہ؟؟
اب بھی امریکہ اک طرف رائے عام کو دھوکہ دینے کے لیے ان دہشت گردوں کے خلاف لڑرہا ہے۔۔۔ جبکہ دوسری طرف ان کی بھر پور مدد کررہا ہے۔۔ اسلحے پھینک رہا ہے۔۔۔
اللہ کرے ان لعین دہشت گردوں سے اسلام اور مسلمانوں کی جان چھوٹ جائے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ايک جانب تو آپ خود يہ تسليم کر رہے ہيں کہ ہم آئ ايس آئ ايس کے خلاف حملے کر رہے ہيں تا کہ اس بڑھتے ہوئے خطرے کے خلاف عالمی رائے عامہ کو مضبوط کيا جا سکے۔ اور پھر آپ اس بات پر بھی بضد ہيں کہ ہم آئ ايس آئ ايس کے جنگجوؤں کے ليے ہتھيار پھينک رہے ہيں۔ آئ ايس آئ ايس کے قائدين کس منطق کے تحت ہم سے ہتھيار لينا قبول کريں گے جبکہ آپ خود يہ مان چکے ہيں کہ ہم ان کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے تابڑ توڑ حملے کر رہے ہيں؟

آپ کا يہ خدشہ بالکل بجا ہے کہ اردن کے پائلٹ کو جلانے کا واقعہ اور آئ ايس آئ ايس کی جانب سے غير انسانی حملوں کے جاری تسلسل کے باعث عالمی سطح پر اسلام کے تشخص کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ تاہم امريکہ پر نقطہ چينی کی بجائے آپ اس سوچ اور ان بے حس مجرموں پر اپنا غم و غصہ کيوں نہيں نکالتے جو دانستہ مذہب کا استعمال کر کے اپنے اقدامات کی توجيہہ پيش کرنے کی کوشش کرتے ہيں۔

اپنی بات کی وضاحت کے ليے ميں چاہوں گا کہ آپ آئ ايس آئ ايس اور ديگر دہشت گرد تنظيموں کے اس تشہيری مواد پر ايک سرسری نگاہ ڈاليں جنھيں يہ تنظيميں اپنی سوچ کی ترويج کے ليے استعمال کر رہی ہيں اور پھر خود اس بات کا فيصلہ کريں کہ کون مذہب کو "استعمال" کر رہا ہے؟

جہاں تک امريکی حکومت کا تعلق ہے تو ميں اس تجزيے سے شديد اختلاف کروں گا کہ اسلام کو دہشت گردی سے منسوب کرنے کے ليے امريکہ ذمہ دار ہے۔ ياد رہے کہ يہ خود آئ ايس آئ ايس ہے جو اسلام پر عمل پيرا ہونے کی داعی ہے۔

ايک سے زائد مواقعوں پر صدر اوبامہ نے يہ بيان ديا ہے کہ آئ ايس آئ ايس، ٹی ٹی پی اور ديگر دہشت گرد تنظيموں کی جانب سے دہشت گردی کی جو کاروائياں کی جا رہی ہيں، ان کا اسلام سے کوئ تعلق نہيں ہے۔ انھوں نے اسی بات کا اعادہ چند روز قبل سی اين اين کو ديے گئے اپنے ايک انٹرويو ميں بھی کيا

اس انٹرويو کا متعلقہ حصہ پيش ہے۔

http://www.cnn.com/2015/02/01/politics/obama-radical-islam-terrorism-war/


آئ ايس آئ ايس کی جانب سے اپنے پيغام کی تشہير کے ليے جو بصری مواد استعمال کيا جا رہا ہے اس سے يہ واضح ہے کہ ان کے پروپيگنڈے کا محور امريکہ سے نفرت کا اظہار ہے اور اس ضمن ميں مذہب کو دانستہ جذبات کو بھڑکانے کے ليے "ہتھيار" کے طور پر استعمال کيا جا رہا ہے۔

جب آپ امريکہ پر آئ ايس آئ ايس کی مدد کرنے کا لغو الزام لگاتے ہيں تو پھر ميرا آپ سے سوال ہے کہ کوئ بھی ملک اور اس کی انتظاميہ کيونکر ايک ايسے پروپيگنڈے کی تشہير کے ليے وسائل اور مدد فراہم کرے گی جس کی کاميابی کی صورت ميں خود اس کی اپنی ہی سيکورٹی کو زک پہنچے گی اور صرف يہی نہيں بلکہ آئ ايس آئ ايس کو اگر کسی بھی درجے ميں کوئ کاميابی ملتی ہے تو اس صورت ميں دہشت گردوں کی ايک ايسی نئ فوج سامنے آئے گی جنھيں امريکی شہريوں سميت دنيا بھر ميں عام شہريوں کو بڑی تعداد ميں ہلاک کرنے کے ليے باقاعدہ برين واش کيا جا چکا ہو گا۔ آئ ايس آئ ايس اپنی ہر نئ ويڈيو ميں اسی ارادے اور دھمکی کو دہراتی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

Fawad -

محفلین
اردن، سعودی عرب ، ترکی اور امریکہ کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے شروع سے لیکر اب تک بشار الاسد کی حکومت کو گرانے کے لیے ان دہشت گردوں کی ہر حوالے سے مدد کی۔
۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ اسد کی حکومت کے خلاف ہمارا اصول پر مبنی موقف صرف ہماری ہی پاليسی نہيں ہے۔ بلکہ حقيقت تو يہ ہے کہ يہ ايک ايسی ظالم حکومت کے خلاف اجتماعی عالمی کوشش ہے جو زبردستی اپنی طاقت مسلط کرنے کے ليے خود اپنے ہی لوگوں کو بے دردی سے قتل کر رہی ہے۔

صدر اوبامہ نے حال ہی ميں امريکہ اور پانچ عرب ممالک کے اشتراک سے شام ميں آئ ايس آئ ايس کے محفوظ ٹھکانوں پر فضائ بمباری کے موقع پر امريکہ کے اس موقف کا اعادہ کيا کہ "امريکہ اس لڑائ ميں تنہا نہيں ہے"۔

"اپنی مشترکہ سيکورٹی کو ملحوظ رکھتے ہوئے امريکہ ان اقوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہو کر فخر محسوس کرتا ہے"۔

چاليس سے زائد اقوام کی جانب سے شام کے لوگوں کی مدد کا فيصلہ ہمارے موقف کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ اسے درست بھی ثابت کرتا ہے۔

يہ تاثر بالکل لغو اور بے بنياد ہے کہ شام ميں اپوزيشن کو مستحکم کرنے کے ليے ہم کسی بھی طور آئ ايس آئ ايس کے جنگجوؤں کی مدد يا حمايت کر رہے ہيں۔

حقيقت يہی ہے کہ امريکی حکومت خطے ميں اپنے اسٹريجک اتحاديوں کے ساتھ آئ ايس آئ ايس کے محفوظ ٹھکانوں کو نشانہ بناتی رہے گی – چاہے وہ شام ميں ہوں يا عراق ميں۔

شام ميں آئ ايس آئ ايس کے ٹھکانوں پر حاليہ امريکی فضائ بمباری کے چند مناظر پيش ہيں جو اس تاثر کو زائل کرنے کے ليے کافی ہيں کہ ہم شام ميں آئ ايس آئ ايس کو مدد فراہم کر رہے ہيں۔

http://www.cbsnews.com/pictures/u-s-fires-on-isis-in-syria/

شام کی صورت حال کو لے کر عالمی اور امريکی سازشوں کے ضمن ميں لاحاصل گفتگو کو ايک طرف رکھ کے اس صورت حال کو ذہن ميں رکھيں جہاں کسی بھی عالمی ردعمل اور دباؤ کے بغير ايک جابر آمر کو اس بات کی چھوٹ حاصل ہو جائے گی کہ وہ اپنی مرضی سے جب اور جہاں چاہے طاقت اور ہتھياروں کا استعمال کر سکے تو اس کے کيا نتائج نکليں گے۔

امريکی حکومت کو شام ميں جاری پرتشدد واقعات اور اسد حکومت کی جانب سے اپنی ہی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر شديد تشويش ہے۔ قتل وغارت اور عدم استحکام کی اس صورت حال ميں امريکہ سميت عالمی برادری کا بغير کسی ردعمل کے خاموش رہنا ممکن نہيں ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

حسینی

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ايک جانب تو آپ خود يہ تسليم کر رہے ہيں کہ ہم آئ ايس آئ ايس کے خلاف حملے کر رہے ہيں تا کہ اس بڑھتے ہوئے خطرے کے خلاف عالمی رائے عامہ کو مضبوط کيا جا سکے۔ اور پھر آپ اس بات پر بھی بضد ہيں کہ ہم آئ ايس آئ ايس کے جنگجوؤں کے ليے ہتھيار پھينک رہے ہيں۔ آئ ايس آئ ايس کے قائدين کس منطق کے تحت ہم سے ہتھيار لينا قبول کريں گے جبکہ آپ خود يہ مان چکے ہيں کہ ہم ان کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے تابڑ توڑ حملے کر رہے ہيں؟

آپ کا يہ خدشہ بالکل بجا ہے کہ اردن کے پائلٹ کو جلانے کا واقعہ اور آئ ايس آئ ايس کی جانب سے غير انسانی حملوں کے جاری تسلسل کے باعث عالمی سطح پر اسلام کے تشخص کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ تاہم امريکہ پر نقطہ چينی کی بجائے آپ اس سوچ اور ان بے حس مجرموں پر اپنا غم و غصہ کيوں نہيں نکالتے جو دانستہ مذہب کا استعمال کر کے اپنے اقدامات کی توجيہہ پيش کرنے کی کوشش کرتے ہيں۔

اپنی بات کی وضاحت کے ليے ميں چاہوں گا کہ آپ آئ ايس آئ ايس اور ديگر دہشت گرد تنظيموں کے اس تشہيری مواد پر ايک سرسری نگاہ ڈاليں جنھيں يہ تنظيميں اپنی سوچ کی ترويج کے ليے استعمال کر رہی ہيں اور پھر خود اس بات کا فيصلہ کريں کہ کون مذہب کو "استعمال" کر رہا ہے؟

جہاں تک امريکی حکومت کا تعلق ہے تو ميں اس تجزيے سے شديد اختلاف کروں گا کہ اسلام کو دہشت گردی سے منسوب کرنے کے ليے امريکہ ذمہ دار ہے۔ ياد رہے کہ يہ خود آئ ايس آئ ايس ہے جو اسلام پر عمل پيرا ہونے کی داعی ہے۔

ايک سے زائد مواقعوں پر صدر اوبامہ نے يہ بيان ديا ہے کہ آئ ايس آئ ايس، ٹی ٹی پی اور ديگر دہشت گرد تنظيموں کی جانب سے دہشت گردی کی جو کاروائياں کی جا رہی ہيں، ان کا اسلام سے کوئ تعلق نہيں ہے۔ انھوں نے اسی بات کا اعادہ چند روز قبل سی اين اين کو ديے گئے اپنے ايک انٹرويو ميں بھی کيا

اس انٹرويو کا متعلقہ حصہ پيش ہے۔

http://www.cnn.com/2015/02/01/politics/obama-radical-islam-terrorism-war/


آئ ايس آئ ايس کی جانب سے اپنے پيغام کی تشہير کے ليے جو بصری مواد استعمال کيا جا رہا ہے اس سے يہ واضح ہے کہ ان کے پروپيگنڈے کا محور امريکہ سے نفرت کا اظہار ہے اور اس ضمن ميں مذہب کو دانستہ جذبات کو بھڑکانے کے ليے "ہتھيار" کے طور پر استعمال کيا جا رہا ہے۔

جب آپ امريکہ پر آئ ايس آئ ايس کی مدد کرنے کا لغو الزام لگاتے ہيں تو پھر ميرا آپ سے سوال ہے کہ کوئ بھی ملک اور اس کی انتظاميہ کيونکر ايک ايسے پروپيگنڈے کی تشہير کے ليے وسائل اور مدد فراہم کرے گی جس کی کاميابی کی صورت ميں خود اس کی اپنی ہی سيکورٹی کو زک پہنچے گی اور صرف يہی نہيں بلکہ آئ ايس آئ ايس کو اگر کسی بھی درجے ميں کوئ کاميابی ملتی ہے تو اس صورت ميں دہشت گردوں کی ايک ايسی نئ فوج سامنے آئے گی جنھيں امريکی شہريوں سميت دنيا بھر ميں عام شہريوں کو بڑی تعداد ميں ہلاک کرنے کے ليے باقاعدہ برين واش کيا جا چکا ہو گا۔ آئ ايس آئ ايس اپنی ہر نئ ويڈيو ميں اسی ارادے اور دھمکی کو دہراتی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

بھائی جی امریکہ اگر حملہ کر رہا ہے۔۔۔ تو دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کےلیے۔۔۔۔
ورنہ امریکہ اور آئی ایس آئی اک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔۔۔ بار بار آئی ایس آئی کے لیے ہتھیار پھینکنا۔۔۔ غذائی مواد پھینکنا۔۔ کیا معنی رکھتا ہے؟؟
کیا امریکہ جیسا سپر پاور(آپ کے بقول) داعش کے چند ہزار دہشت گردوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا ؟؟ یہ کیسا سپر پاور ہے؟؟؟
داعش کی امدادی رگ کیوں نہیں کاٹتے؟؟ آپ کو بھی معلوم ہے اور مجھے بھی۔۔ داعش کی چوری کا تیل نیٹو کا رکن ترکی بلیک میں خریدتا ہے۔۔۔ اور انہی پیسوں سے پھر امریکہ اور اسرائیل سے ہی ہتھیار خریدتاہے۔
کوئی تو ہے جو داعش کو ہتھیار فروخت کر رہا ہے۔۔ کیوں نہیں روکتے ؟؟؟
داعش کے تمام مظالم میں امریکہ اور اس کے حواریوں کا برابر کا ہاتھ ہے۔۔۔ اردن کے اس بے چارے پائلٹ کو جلانے کا مجرم امریکہ، اسرائیل، ترکی، سعودیہ اور دوسری تمام طاقتیں ہیں جو داعش کو شروع سے اب تک امداد دیتی آئی ہیں۔
تاکہ یہ بشار حکومت کو گرا سکیں۔۔۔ لیکن یہ خواب پورا نہیں ہوا۔۔۔ اور نہ ہوگا۔۔
 

حسینی

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ اسد کی حکومت کے خلاف ہمارا اصول پر مبنی موقف صرف ہماری ہی پاليسی نہيں ہے۔ بلکہ حقيقت تو يہ ہے کہ يہ ايک ايسی ظالم حکومت کے خلاف اجتماعی عالمی کوشش ہے جو زبردستی اپنی طاقت مسلط کرنے کے ليے خود اپنے ہی لوگوں کو بے دردی سے قتل کر رہی ہے۔

صدر اوبامہ نے حال ہی ميں امريکہ اور پانچ عرب ممالک کے اشتراک سے شام ميں آئ ايس آئ ايس کے محفوظ ٹھکانوں پر فضائ بمباری کے موقع پر امريکہ کے اس موقف کا اعادہ کيا کہ "امريکہ اس لڑائ ميں تنہا نہيں ہے"۔

"اپنی مشترکہ سيکورٹی کو ملحوظ رکھتے ہوئے امريکہ ان اقوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہو کر فخر محسوس کرتا ہے"۔

چاليس سے زائد اقوام کی جانب سے شام کے لوگوں کی مدد کا فيصلہ ہمارے موقف کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ اسے درست بھی ثابت کرتا ہے۔

يہ تاثر بالکل لغو اور بے بنياد ہے کہ شام ميں اپوزيشن کو مستحکم کرنے کے ليے ہم کسی بھی طور آئ ايس آئ ايس کے جنگجوؤں کی مدد يا حمايت کر رہے ہيں۔

حقيقت يہی ہے کہ امريکی حکومت خطے ميں اپنے اسٹريجک اتحاديوں کے ساتھ آئ ايس آئ ايس کے محفوظ ٹھکانوں کو نشانہ بناتی رہے گی – چاہے وہ شام ميں ہوں يا عراق ميں۔

شام ميں آئ ايس آئ ايس کے ٹھکانوں پر حاليہ امريکی فضائ بمباری کے چند مناظر پيش ہيں جو اس تاثر کو زائل کرنے کے ليے کافی ہيں کہ ہم شام ميں آئ ايس آئ ايس کو مدد فراہم کر رہے ہيں۔

http://www.cbsnews.com/pictures/u-s-fires-on-isis-in-syria/

شام کی صورت حال کو لے کر عالمی اور امريکی سازشوں کے ضمن ميں لاحاصل گفتگو کو ايک طرف رکھ کے اس صورت حال کو ذہن ميں رکھيں جہاں کسی بھی عالمی ردعمل اور دباؤ کے بغير ايک جابر آمر کو اس بات کی چھوٹ حاصل ہو جائے گی کہ وہ اپنی مرضی سے جب اور جہاں چاہے طاقت اور ہتھياروں کا استعمال کر سکے تو اس کے کيا نتائج نکليں گے۔

امريکی حکومت کو شام ميں جاری پرتشدد واقعات اور اسد حکومت کی جانب سے اپنی ہی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر شديد تشويش ہے۔ قتل وغارت اور عدم استحکام کی اس صورت حال ميں امريکہ سميت عالمی برادری کا بغير کسی ردعمل کے خاموش رہنا ممکن نہيں ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
اس پائلٹ کو جلانے کے لیے جن مشہور "فقیہ" کے فتوی سے استناد کیا گیا ہے۔۔۔ اس پر بھی ذرا روشنی ڈالیے۔۔۔۔
اگر کفر اور تکفیر کی یہ فیکٹریاں نہ ہوں تو ممکن ہے۔۔ بہت سارا قتل وغارت کا سلسلہ رک جائے۔۔۔
 

Fawad -

محفلین
کوئی تو ہے جو داعش کو ہتھیار فروخت کر رہا ہے۔۔ کیوں نہیں روکتے ؟؟؟
۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آئ ايس آئ ايس کے حوالے سے ايک سوال جو اکثر فورمز پر تواتر کے ساتھ کيا جا رہا ہے وہ يہ ہے کہ تمام تر عالمی پابنديوں اور مذمتوں کے باوجود يہ تنظيم انتہائ فعال طريقے سے مالی لحاظ سے اتنی مضبوط کيسے ہے۔

بدقسمتی سے آئ ايس آئ ايس کی وسعت، اس تنظيم کی استعداد اور اصل اہداف کے حوالے سے متعلق بحث اکثر دانستہ يا غير دانستہ طور پر کچھ مبہم اخباری خبروں اور غير مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر سازشی کہانيوں اور الزام تراشيوں کا روپ دھار ليتی ہے۔

يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ اس تنظيم کی جانب سے نئے جنگجوؤں کی بھرتی کے ليے مذہبی نعروں کا سہارا تو ليا جاتا ہے اور خود کو مسلم امہ کا نجات دہندہ ثابت کرنے کی انتھک کاوشيں بھی کی جاتی ہيں، تاہم آئ ايس آئ ايس کی دہشت گردی پر مبنی خونی مہم جوئ اور اصل محرک جو اس تنظيم کی جاری کاروائيوں کا موجب ہے وہ محض خوف، دہشت اور بربريت کے بل بوتے پر عوامی سطح پر زيادہ سے زيادہ سياسی اثر اور اختيار حاصل کرنا ہی ہے۔

عراق اور شام ميں مختلف علاقوں اور زمينوں پر قبضہ جمانے کے بعد يہ کوئ حيران کن امر نہيں ہے کہ آئ ايس آئ ايس نے مختصر سے عرصے ميں دنيا کی امير ترين دہشت گرد تنطيم کا "اعزاز" حاصل کر ليا ہے اور اس کی بڑی وجہ اس تنظيم کے زير تسلط علاقوں ميں منظم لوٹ مار اور وسائل پر بے دريخ قبضہ ہے جو ان کی حکمت عملی کا اہم حصہ رہا ہے۔

آئ ايس آئ ايس کے جنگجو جو ايک وقت گلف کے بعض مخير حلقوں سے حاصل شدہ چندے کی رقم پر انحصار کرتے تھے، اب خود وسائل سے مالا مال اور مالی خودانحصاری کے اس مقام پر پہنچ چکے ہيں جہاں تيل کی سمگلنگ، چوری چکاری، بھتہ خوری اور انسانی سمگلنگ کی بدولت اس تنظيم کی يوميہ آمدن 3 ملين ڈالرز سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس وقت عراق اور شام ميں تيل کے قريب 11 ذخائر اس تنظيم کے زير اثر ہيں۔

لوٹ مار اور ڈاکہ زنی کے بڑے بڑے واقعات تو ميڈيا پر باقاعدہ رپورٹ بھی ہوئے ہيں جن ميں شام ميں النبوک کا واقعہ سرفہرست ہے جس ميں 36 ملين ڈالرز کی رقم لوٹی گئ۔ اب جبکہ اس تنظيم کے قبضے ميں آٹھ ہزار سال پرانے قيمتی نواردات بھی ہيں تو اسے اپنے وجود کو برقرار رکھنے کے ليے کسی رياست کی پشت پنائ کی ضرورت نہيں ہے، يہ قديم تہذيبوں سے حاصل شدہ مالی وسائل کے ذريعے اپنی بربريت کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

آئ ايس آئ ايس نے نا صرف يہ کہ عراق سے قيمتی نواردات ترکی ميں فروخت کر کے کئ ملين ڈالرز تک رسائ حاصل کی ہے بلکہ عورتوں اور بچوں سميت اغوا برائے تاوان کی وارداتوں اور انسانی اسمگلنگ جيسے جرائم نے بھی اس تنظيم کی مالی حيثيت کو مستحکم کرنے ميں اہم کردار ادا کيا ہے۔

آئ ايس آئ ايس کے ہاتھوں شام ميں قيمتی ورثے کی تبائ کے پيش نظر اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ نا صرف يہ کہ اس عمل کو روکا جائے بلکہ دستاويزات کے ذريعے ہونے والے نقصان کا احاطہ بھی کيا جائے۔ اسی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ نے شام ميں ثقافتی ورثے اور اہم تاريخی عمارات اور مقامات کے تحفظ کے ليے فنڈز بھی فراہم کيے ہيں جن کی تفصيل آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں

http://www.state.gov/r/pa/prs/ps/2014/230214.htm


علاوہ ازيں دکان داروں، کاروباری طبقات اور عام شہريوں کا بھی آئ ايس آئ ايس کے ہاتھوں بھتہ خوری کا شکار ہونا روز کا معمول ہے۔

ذيل ميں ايک رپورٹ کا لنک موجود ہے جس ميں آئ ايس آئ ايس کے جنگجوؤں کے ہاتھوں عام شہريوں سے زبردستی بھتے وصول کرنے کے کئ واقعات کی تفصيل موجود ہے۔

http://www.dw.de/اسلامک-اسٹیٹ-پیسہ-کہاں-سے-آتا-ہے/a-17914143


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

Fawad -

محفلین
ورنہ امریکہ اور آئی ایس آئی اک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔۔۔ بار بار آئی ایس آئی کے لیے ہتھیار پھینکنا۔۔۔ غذائی مواد پھینکنا۔۔ کیا معنی رکھتا ہے؟؟
۔۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ بات دلچسپی کا باعث ہے کہ جو رائے دہندگان آئ ايس آئ ايس کے دہشت گردوں کے خلاف امريکی عزم اور ارادوں کے حوالے سے شکوک وشہبات کا اظہار کرتے ہيں اور امريکی ميزائلوں کی زد ميں آئ ايس آئ ايس کے محفوظ ٹھکانوں پر حملوں کی ويڈيوز پر مشتمل ثبوت کو بھی ماننے سے انکار کر ديتے ہیں، وہی رائے دہندگان محض غلطی کی بنياد پر کچھ امريکی ہتھياروں کی آئ ايس آئ ايس کے جنگجوؤں کے ہاتھ لگنے کی خبر کو بنياد بنا کر نا صرف يہ کہ اپنی رائے بھی قائم کر ليتے ہيں بلکہ اپنی مخصوص سوچ کی تشہير بھی کرنے لگتے ہيں۔ جو شخص بھی کسی بھی نوعيت کی فوجی کاروائ کی اونچ نيچ سے واقفيت رکھتا ہے وہ اس بات کی گواہی دے گا کہ انسانی غلطی، موسمی صورت حال يا جغرافيائ طور پر غلط معلومات سميت ايسے کئ عوامل ہيں جن کی بدولت دشمن کے ہاتھ ميں اسلحے يا ديگر سازوسامان کا چلے جانا کوئ غير معمولی يا انہونی بات نہيں ہے۔

يہ کوئ سازش نہيں بلکہ ايک ايسی دنياوی حقيقت ہے جو دنيا کی کسی بھی جنگ ميں کسی بھی فريق کے ساتھ پيش آ سکتی ہے۔

جو رائے دہندگان کچھ امريکی ہتھياروں کے آئ ايس کے ہاتھ لگنے کی حاليہ خبر کا حوالہ دے کر يہ تبصرہ کر رہے ہيں کہ ايسا کسی غلطی کی بنا پر ہونا "ناممکن" ہے انھيں چاہیے کہ جنگوں کے دوران "فرينڈلی فائر" سے متعلق واقعات اور اس ضمن ميں اعداد وشمار کا جائزہ ليں۔ يہ واقعات اسلحے اور سازوسامان کے دشمن کے ہاتھ لگنے کے مقابلے ميں کہيں زيادہ سنگين نوعيت کے ہوتے ہيں جن ميں غلطی کے نتيجے ميں آپ کے اپنے فوجی يا اتحادی حملے کے زد ميں آ جاتے ہيں۔

يہ امر کہ دنيا بھر ميں اس قسم کے واقعات اتنے تواتر کے ساتھ پيش آ چکے ہيں کہ اس حوالے سے ايک تکنيکی اصطلاح بھی موجود ہے، ان ناقدين کو مطمن کرنے کے ليے کافی ہے جو کچھ امريکی ہتھياروں کے دشمن کے ہاتھ لگنے کے واقعے کو نا قابل يقین غلطی قرار دينے پر بضد ہيں۔ تاريخ کے اوراق ميں ايسے سينکڑوں واقعات موجود ہيں جن ميں اسلحے اور سازوسامان کے دشمن کے ہاتھ لگنے سے کہيں بڑھ کر دشمن کی جانب کيا جانے والا حملہ غلطی سے اپنے ہی نقصان کا پيش خيمہ ثابت ہوا۔ تاريخی طور پر ايسے واقعات کا اکثر محرک دشمن کا جغرافيائ طور پر قريب ہونا سميت انسانی غلطی جيسے عوامل رہے ہيں جن پر مکمل طور پر قابو پانا ناممکن ہے۔

جہاں تک آئ ايس کے جنگجوؤں کے ہاتھوں ميں امريکی ہتھياروں کا سوال ہے تو اس ضمن ميں ٹی ٹی پی اور پاکستان کے قبائلی علاقوں ميں متحرک دہشت گرد تنظيموں کی تشہير کردہ بے شمار ويڈيوز ديکھيں جن ميں ان گروہوں کی جانب سے ان ہتھياروں کی نمايش کی جا رہی ہے جو مختلف مقابلوں کے دوران ان جنگجوؤں نے پاک افواج سے حاصل کيے ہيں۔

اب اگر کوئ ايسے طالبان ليڈر کی تصوير پوسٹ کرے جس ميں وہ پاکستانی ساخت کا اسلحہ تھامے ہوئے ہو يا پاک فوج سے چھينی ہوئ کوئ جيپ يا گاڑی چلا رہا ہو تو کيا اس سے فوری طور پر يہ نتيجہ اخز کيا جانا چاہيے کہ بغير کسی منطق کے پاک فوج خود اسی دشمن کو اسلحہ، سازوسامان اور نقل وحرکت کے ليے وسائل فراہم کر رہی ہے جس کے خلاف وہ نبردآزما ہے؟ اگر طالبان کے جنگجو پاکستانی اسلحے کو استعمال کرتے دکھائ ديں تو کيا اس کا يہ مطلب نکلتا ہے کہ پاکستان ان کو سپورٹ کر رہا ہے؟

اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ اسلحے اور ديگر سازوسامان کی ترسيل کے ضمن ميں کسی بھی طريقہ کار يا نظام ميں کمی يا کوتائ کا امکان موجود رہتا ہے اور امريکہ بھی اس سے مبراء نہيں ہے۔ تاہم يہ يقين رکھيں کہ اگر غلطی سے ہمارے کچھ ہتھيار آئ ايس آئ ايس کے جنگجوؤں کے ہاتھ لگيں بھی ہيں تو اس سے کہيں زيادہ نقصان ہم نے انھيں ان حملوں کے ذريعے پہنچايا ہے جو ہم ميزائلوں کی صورت ميں روزانہ ان کے محفوظ ٹھکانوں پر کر رہے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

حسینی

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ بات دلچسپی کا باعث ہے کہ جو رائے دہندگان آئ ايس آئ ايس کے دہشت گردوں کے خلاف امريکی عزم اور ارادوں کے حوالے سے شکوک وشہبات کا اظہار کرتے ہيں اور امريکی ميزائلوں کی زد ميں آئ ايس آئ ايس کے محفوظ ٹھکانوں پر حملوں کی ويڈيوز پر مشتمل ثبوت کو بھی ماننے سے انکار کر ديتے ہیں، وہی رائے دہندگان محض غلطی کی بنياد پر کچھ امريکی ہتھياروں کی آئ ايس آئ ايس کے جنگجوؤں کے ہاتھ لگنے کی خبر کو بنياد بنا کر نا صرف يہ کہ اپنی رائے بھی قائم کر ليتے ہيں بلکہ اپنی مخصوص سوچ کی تشہير بھی کرنے لگتے ہيں۔ جو شخص بھی کسی بھی نوعيت کی فوجی کاروائ کی اونچ نيچ سے واقفيت رکھتا ہے وہ اس بات کی گواہی دے گا کہ انسانی غلطی، موسمی صورت حال يا جغرافيائ طور پر غلط معلومات سميت ايسے کئ عوامل ہيں جن کی بدولت دشمن کے ہاتھ ميں اسلحے يا ديگر سازوسامان کا چلے جانا کوئ غير معمولی يا انہونی بات نہيں ہے۔

يہ کوئ سازش نہيں بلکہ ايک ايسی دنياوی حقيقت ہے جو دنيا کی کسی بھی جنگ ميں کسی بھی فريق کے ساتھ پيش آ سکتی ہے۔

جو رائے دہندگان کچھ امريکی ہتھياروں کے آئ ايس کے ہاتھ لگنے کی حاليہ خبر کا حوالہ دے کر يہ تبصرہ کر رہے ہيں کہ ايسا کسی غلطی کی بنا پر ہونا "ناممکن" ہے انھيں چاہیے کہ جنگوں کے دوران "فرينڈلی فائر" سے متعلق واقعات اور اس ضمن ميں اعداد وشمار کا جائزہ ليں۔ يہ واقعات اسلحے اور سازوسامان کے دشمن کے ہاتھ لگنے کے مقابلے ميں کہيں زيادہ سنگين نوعيت کے ہوتے ہيں جن ميں غلطی کے نتيجے ميں آپ کے اپنے فوجی يا اتحادی حملے کے زد ميں آ جاتے ہيں۔

يہ امر کہ دنيا بھر ميں اس قسم کے واقعات اتنے تواتر کے ساتھ پيش آ چکے ہيں کہ اس حوالے سے ايک تکنيکی اصطلاح بھی موجود ہے، ان ناقدين کو مطمن کرنے کے ليے کافی ہے جو کچھ امريکی ہتھياروں کے دشمن کے ہاتھ لگنے کے واقعے کو نا قابل يقین غلطی قرار دينے پر بضد ہيں۔ تاريخ کے اوراق ميں ايسے سينکڑوں واقعات موجود ہيں جن ميں اسلحے اور سازوسامان کے دشمن کے ہاتھ لگنے سے کہيں بڑھ کر دشمن کی جانب کيا جانے والا حملہ غلطی سے اپنے ہی نقصان کا پيش خيمہ ثابت ہوا۔ تاريخی طور پر ايسے واقعات کا اکثر محرک دشمن کا جغرافيائ طور پر قريب ہونا سميت انسانی غلطی جيسے عوامل رہے ہيں جن پر مکمل طور پر قابو پانا ناممکن ہے۔

جہاں تک آئ ايس کے جنگجوؤں کے ہاتھوں ميں امريکی ہتھياروں کا سوال ہے تو اس ضمن ميں ٹی ٹی پی اور پاکستان کے قبائلی علاقوں ميں متحرک دہشت گرد تنظيموں کی تشہير کردہ بے شمار ويڈيوز ديکھيں جن ميں ان گروہوں کی جانب سے ان ہتھياروں کی نمايش کی جا رہی ہے جو مختلف مقابلوں کے دوران ان جنگجوؤں نے پاک افواج سے حاصل کيے ہيں۔

اب اگر کوئ ايسے طالبان ليڈر کی تصوير پوسٹ کرے جس ميں وہ پاکستانی ساخت کا اسلحہ تھامے ہوئے ہو يا پاک فوج سے چھينی ہوئ کوئ جيپ يا گاڑی چلا رہا ہو تو کيا اس سے فوری طور پر يہ نتيجہ اخز کيا جانا چاہيے کہ بغير کسی منطق کے پاک فوج خود اسی دشمن کو اسلحہ، سازوسامان اور نقل وحرکت کے ليے وسائل فراہم کر رہی ہے جس کے خلاف وہ نبردآزما ہے؟ اگر طالبان کے جنگجو پاکستانی اسلحے کو استعمال کرتے دکھائ ديں تو کيا اس کا يہ مطلب نکلتا ہے کہ پاکستان ان کو سپورٹ کر رہا ہے؟

اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ اسلحے اور ديگر سازوسامان کی ترسيل کے ضمن ميں کسی بھی طريقہ کار يا نظام ميں کمی يا کوتائ کا امکان موجود رہتا ہے اور امريکہ بھی اس سے مبراء نہيں ہے۔ تاہم يہ يقين رکھيں کہ اگر غلطی سے ہمارے کچھ ہتھيار آئ ايس آئ ايس کے جنگجوؤں کے ہاتھ لگيں بھی ہيں تو اس سے کہيں زيادہ نقصان ہم نے انھيں ان حملوں کے ذريعے پہنچايا ہے جو ہم ميزائلوں کی صورت ميں روزانہ ان کے محفوظ ٹھکانوں پر کر رہے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

اگر آپ داعش کو روکنے میں واقعی مخلص ہے۔۔۔ تو صرف اک کام کریں۔۔۔
ترکی جو نیٹو کا رکن ہے ۔۔۔ کو پابند کریں کہ وہ داعش سے بلیک میں تیل نہیں خرید سکتا۔۔۔ اگر ترکی ، اردن، عراق ، سعودیہ اور لبنان پنی سرحدوں کو سیل کردیں۔۔۔ تو یہ دہشت گرد کہاں سے داخل ہوں گے اور کہاں سے خارج؟؟
ساری دنیا کو معلوم ہے کہ یہ دہشت گرد کس ملک سے داخل ہوتے ہیں۔۔۔ کہاں سے ٹریننگ لیتے ہیں۔۔۔ اور کہاں سے پیسے لیتے ہیں اور کہاں سے ہتھیار۔۔۔۔
اگر واقعا امریکہ مخلص ہے تو اصل جڑ کو کاٹنے پر کام کریں۔۔۔ جبکہ اکثر ممالک جو داعش کی پشت پناہی کرتے ہیں۔۔۔ امریکہ کے پکے یار ہیں۔۔

امریکہ کی طرف سے داعش کے لیے اسلحہ پھینکنے کا واقعہ اک یا دود دفعہ پیش آتا تو ہم مان لیتے غلطی ہوگئی۔۔۔۔ لیکن ٹیکنالوجی میں اتنا آگے والا امریکہ کا بار بار اسلحہ پھینکنا۔۔ خاص طور پر جب بھی ان کا محاصرہ کیا جائے۔۔۔ کوئی غلطی نہیں ہوسکتی۔
بلکہ عمدا اور قصد اور ارادے کے ساتھ سب ہورہا ہے۔
یقینا امریکہ کے حق میں ہے کہ مسلمان آپس میں لڑتے رہیں۔۔۔ اور وہ دور سے تماشا دیکھتا رہے۔۔ اسلحہ بیچتا رہے۔۔۔ اسی میں اسرائیل کی بھی مصلحت ہے۔۔۔
اگر آئی ایس آئی واقعا امریکہ یا اسرائیل کے مخالف ہوتی۔۔۔ تو ابھی تک کم از کم اک گولی یا راکٹ اسرائیل کی طرف بھی پھینکتی۔۔۔ جب کہ اسرائیل کے سرحد پر ہی ان کا وجود ہے۔۔۔
بلکہ الٹا اسرائیل کے ہسپتالوں میں ان دہشت گردوں کا علاج ہوتا ہے۔۔۔ حقیقت سمجھنے کےلیے اشارہ کافی ہے۔
 

bilal260

محفلین
کوئی داعش کے متعلق بتا سکتا ہے۔ یہ کون ہے۔ کوئی لنک ارسال کر دیں ۔یہ ظالمین کون لوگ ہے۔ معلومات درکار ہے یہی پر لنک دے دیں ۔(مجھے معلومات نہیں ) معزرت کے ساتھ۔ کم علم بندہ آخر کیا کرے۔شکریہ۔
 

جاسمن

لائبریرین
اگر آپ داعش کو روکنے میں واقعی مخلص ہے۔۔۔ تو صرف اک کام کریں۔۔۔
ترکی جو نیٹو کا رکن ہے ۔۔۔ کو پابند کریں کہ وہ داعش سے بلیک میں تیل نہیں خرید سکتا۔۔۔ اگر ترکی ، اردن، عراق ، سعودیہ اور لبنان پنی سرحدوں کو سیل کردیں۔۔۔ تو یہ دہشت گرد کہاں سے داخل ہوں گے اور کہاں سے خارج؟؟
ساری دنیا کو معلوم ہے کہ یہ دہشت گرد کس ملک سے داخل ہوتے ہیں۔۔۔ کہاں سے ٹریننگ لیتے ہیں۔۔۔ اور کہاں سے پیسے لیتے ہیں اور کہاں سے ہتھیار۔۔۔۔
اگر واقعا امریکہ مخلص ہے تو اصل جڑ کو کاٹنے پر کام کریں۔۔۔ جبکہ اکثر ممالک جو داعش کی پشت پناہی کرتے ہیں۔۔۔ امریکہ کے پکے یار ہیں۔۔

امریکہ کی طرف سے داعش کے لیے اسلحہ پھینکنے کا واقعہ اک یا دود دفعہ پیش آتا تو ہم مان لیتے غلطی ہوگئی۔۔۔۔ لیکن ٹیکنالوجی میں اتنا آگے والا امریکہ کا بار بار اسلحہ پھینکنا۔۔ خاص طور پر جب بھی ان کا محاصرہ کیا جائے۔۔۔ کوئی غلطی نہیں ہوسکتی۔
بلکہ عمدا اور قصد اور ارادے کے ساتھ سب ہورہا ہے۔
یقینا امریکہ کے حق میں ہے کہ مسلمان آپس میں لڑتے رہیں۔۔۔ اور وہ دور سے تماشا دیکھتا رہے۔۔ اسلحہ بیچتا رہے۔۔۔ اسی میں اسرائیل کی بھی مصلحت ہے۔۔۔
اگر آئی ایس آئی واقعا امریکہ یا اسرائیل کے مخالف ہوتی۔۔۔ تو ابھی تک کم از کم اک گولی یا راکٹ اسرائیل کی طرف بھی پھینکتی۔۔۔ جب کہ اسرائیل کے سرحد پر ہی ان کا وجود ہے۔۔۔
بلکہ الٹا اسرائیل کے ہسپتالوں میں ان دہشت گردوں کا علاج ہوتا ہے۔۔۔ حقیقت سمجھنے کےلیے اشارہ کافی ہے۔
‎حسینی بھائی!جزاک الله
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ویسے داعش کے ذبح کرتے ہوءے ،جلاتے ہوئے یا عقوبت کی جتنی تصاویری مواد شائع ہوتا ہے اس میں داعش کا پاس قیدیوں تک کے لیے نارنجی یونی فارم کے منظم نظام کا پتہ چلتا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ داعش کوئی باغی گروپ نہیں بلکہ ایک خوشحال اور "وسائل" سے مالا مال ملک ہے ۔واللہ اعلم
 

Fawad -

محفلین
اگر واقعا امریکہ مخلص ہے تو اصل جڑ کو کاٹنے پر کام کریں۔۔۔ جبکہ اکثر ممالک جو داعش کی پشت پناہی کرتے ہیں۔۔۔ امریکہ کے پکے یار ہیں۔۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ امريکی حکومت نے تو دسبمر 17 2004 ہی کو آئ ايس آئ ايل نامی تنظيم کو اس وقت ايک بين الاقوامی تنظيم کا درجہ دے ديا تھا جب يہ تنطيم پہلی بار منظر عام پر آئ تھی جس سے امريکی حکومت کے اس مستقل موقف کو جلا ملتی ہے کہ ہم تشدد اور دہشت گردی کی آڑ ميں اپنے ايجنڈے کی تکميل کے ليے اس تنظيم کی جاری مہم کے شروع دن سے مخالف رہے ہيں۔


http://www.state.gov/j/ct/rls/other/des/123085.htm


سال 2004 ميں جہاں اس تنظيم کو دہشت گرد قرار ديا گيا تھا وہاں يہ حقيقت بھی واضح کر دی گئ تھی کہ يہ گروہ عراق ميں القائدہ کی باقيات پر مشتمل ہے۔ يقينی طور پر القائدہ کے خلاف دنيا بھر ميں جاری ہماری عالمی کوششيں اور جدوجہد نا تو کبھی مانند پڑی ہيں اور نا ہی انھيں کبھی ترک کيا گيا ہے۔ اس تناظر ميں يہ دعوی حقائق کے منافی ہے کہ آئ ايس آئ ايس کے حوالے سے ہم کبھی بھی غافل رہے ہيں يا اس خطرے کو کسی بھی موقع پر ہماری جانب سے نظرانداز کيا گيا ہے۔

اس گروہ کی تشکيل کے ساتھ ہی امريکی حکومت کی جانب سے تشويش کا اظہار اور اس خطرے سے آگہی کے ضمن ميں اہم معلومات کی دستيابی کا عمل عالمی دہشت گرد تنظيموں کے خلاف ہمارے مضبوط اور مستقل موقف کا آئينہ دار ہے اور اس حقيقت کو واضح کرتا ہے کہ امريکی حکومت نے ہميشہ ان تنظيموں کے خلاف کاروائ کی ہے جو دہشت گردی اور تشدد کی آڑ ميں مختلف ناموں کے ذريعے خود کو سياسی يا مذہبی اکائ کے طور پر پيش کرنے کی سعی کرتی ہيں۔

يہ امر قابل افسوس ہے کہ کچھ رائے دہندگان خطے ميں آئ ايس آئ ا‎يس کے بڑھتے ہوئے اثرات کے ليے ہماری مبينہ کوتائ کو مورد الزام قرار دے رہے ہيں باوجود اس کے کہ يہ عراقی افواج تھيں جنھوں نے موصل ميں اس تنظيم کے خلاف ہتھيار ڈال ديے تھے، نا کہ امريکی افواج جو سال 2011 ميں باضابطہ طور پر عراق سے واپس آ گئ تھيں۔

جيسا کہ صدر اوبامہ نے حال ہی ميں واضح کيا تھا کہ آئ ايس آئ ايس کے دہشت گردوں سے درپيش خطرات سے نبرد آزما ہونے کے ليے مقامی حکومتوں اور فريقين کو کليدی کردار ادا کرنا ہو گا۔

امريکی حکومت بدستور ان عالمی کوششوں کا اہم حصہ رہے گی جن کا مقصد خطے ميں اپنے اتحاديوں کو وہ وسائل اور مواقع فراہم کرنا ہيں جن کے ذريعے وہ اپنے آپ کو آئ ايس آئ ايس سے درپيش خطرات سے محفوظ رکھ سکيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

حسینی

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ امريکی حکومت نے تو دسبمر 17 2004 ہی کو آئ ايس آئ ايل نامی تنظيم کو اس وقت ايک بين الاقوامی تنظيم کا درجہ دے ديا تھا جب يہ تنطيم پہلی بار منظر عام پر آئ تھی جس سے امريکی حکومت کے اس مستقل موقف کو جلا ملتی ہے کہ ہم تشدد اور دہشت گردی کی آڑ ميں اپنے ايجنڈے کی تکميل کے ليے اس تنظيم کی جاری مہم کے شروع دن سے مخالف رہے ہيں۔


http://www.state.gov/j/ct/rls/other/des/123085.htm


سال 2004 ميں جہاں اس تنظيم کو دہشت گرد قرار ديا گيا تھا وہاں يہ حقيقت بھی واضح کر دی گئ تھی کہ يہ گروہ عراق ميں القائدہ کی باقيات پر مشتمل ہے۔ يقينی طور پر القائدہ کے خلاف دنيا بھر ميں جاری ہماری عالمی کوششيں اور جدوجہد نا تو کبھی مانند پڑی ہيں اور نا ہی انھيں کبھی ترک کيا گيا ہے۔ اس تناظر ميں يہ دعوی حقائق کے منافی ہے کہ آئ ايس آئ ايس کے حوالے سے ہم کبھی بھی غافل رہے ہيں يا اس خطرے کو کسی بھی موقع پر ہماری جانب سے نظرانداز کيا گيا ہے۔

اس گروہ کی تشکيل کے ساتھ ہی امريکی حکومت کی جانب سے تشويش کا اظہار اور اس خطرے سے آگہی کے ضمن ميں اہم معلومات کی دستيابی کا عمل عالمی دہشت گرد تنظيموں کے خلاف ہمارے مضبوط اور مستقل موقف کا آئينہ دار ہے اور اس حقيقت کو واضح کرتا ہے کہ امريکی حکومت نے ہميشہ ان تنظيموں کے خلاف کاروائ کی ہے جو دہشت گردی اور تشدد کی آڑ ميں مختلف ناموں کے ذريعے خود کو سياسی يا مذہبی اکائ کے طور پر پيش کرنے کی سعی کرتی ہيں۔

يہ امر قابل افسوس ہے کہ کچھ رائے دہندگان خطے ميں آئ ايس آئ ا‎يس کے بڑھتے ہوئے اثرات کے ليے ہماری مبينہ کوتائ کو مورد الزام قرار دے رہے ہيں باوجود اس کے کہ يہ عراقی افواج تھيں جنھوں نے موصل ميں اس تنظيم کے خلاف ہتھيار ڈال ديے تھے، نا کہ امريکی افواج جو سال 2011 ميں باضابطہ طور پر عراق سے واپس آ گئ تھيں۔

جيسا کہ صدر اوبامہ نے حال ہی ميں واضح کيا تھا کہ آئ ايس آئ ايس کے دہشت گردوں سے درپيش خطرات سے نبرد آزما ہونے کے ليے مقامی حکومتوں اور فريقين کو کليدی کردار ادا کرنا ہو گا۔

امريکی حکومت بدستور ان عالمی کوششوں کا اہم حصہ رہے گی جن کا مقصد خطے ميں اپنے اتحاديوں کو وہ وسائل اور مواقع فراہم کرنا ہيں جن کے ذريعے وہ اپنے آپ کو آئ ايس آئ ايس سے درپيش خطرات سے محفوظ رکھ سکيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

یہ سب باتیں ہیں۔۔۔
باتیں کرنا۔۔ دعوی کرنا بہت آسان ہے۔۔۔ عمل دیکھیں۔۔۔
کسی دہشت گردی تنظیم پر زبانی پابندی لگانا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔۔۔۔ اس طرح عالمی رائے عامہ کو دھوکہ تو دے سکتے ہیں۔۔۔ لیکن حقیقت کو چھپا نہیں سکتے۔
سب کو معلوم ہے طالبان اور القاعدہ جیسی شدت پسند تنظیمیں در حقیقت امریکہ ہی کی پیداواری ہیں۔۔۔ ہیری کلنٹن کا بیان ریکارڈ پر ہے کہ کیسے القاعدہ کو امریکہ نے اور کیوں بنایا؟؟

جب آپ کو معلوم ہے کہ یہ دہشت گرد لوگ ہیں۔۔۔ بے رحم لوگ ہیں۔۔۔ تو کیوں بشار حکومت کے خلاف ان کو سپورٹ کرتے ہیں۔۔ کیوں معتدل اپوزیشن کے نام پر ان کو ہتھیار دینے کی بات کرتے ہیں۔۔ بلکہ دیتے ہیں۔
آپ کی منطق کے مطابق بشار کی حکومت جائز نہیں۔۔۔ تو کیا ناجائز کو ہٹانے کے لیے اتنا خون خرابہ کرنا ضروری ہے؟؟ کیا ناجائز ذریعے استعمال کرنا ضروری ہے؟ کیا اتنے لوگوں کا قتل عام جائز ہے؟

حقیقت یہ ہے کہ مغرب والے اسلام کی اشاعت سے خوفزدہ ہیں۔۔ وہ کسی بھی طرح اس کو روکنا چاہتے ہیں۔۔۔ اس کا طریقہ یہ نکالا ہے کہ مسلمانوں کو بدنام کیا جائے۔۔۔ نعرہ تکبیر کے ساتھ ذبح کی ویڈیوز جاری کرنا اسی کی کڑی ہے۔
یقینا اس "کار خیر" میں امریکہ سب سے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

ترکی کو روکنے، داعش کے لیے اسلحہ اور مال روکنے کی جو بات کی تھی اس کا جواب آپ نے نہیں دیا۔۔۔
 

Fawad -

محفلین
ترکی کو روکنے، داعش کے لیے اسلحہ اور مال روکنے کی جو بات کی تھی اس کا جواب آپ نے نہیں دیا۔۔۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

جہاں تک آئ ايس آئ ايس کی فنڈنگ اور ان کے وسائل کے حوالے سے کيے جانے والے سوالات ہيں تو اس ضمن ميں آپ کو ان کے مذہبی نعروں اور عوام کی بھلائ کے ليے اپنی خود ساختہ خلافت کے دعوؤں سے ہٹ کر ان کے اصل روپ کو ديکھنا ہو گا۔ حقيقت يہ ہے کہ کسی بھی دوسری دہشت گرد تنظيم کی طرح، آئ ايس آئ ايس عراق اور شام ميں بنک ڈکيتيوں سميت مجرمانہ کاروائيوں پر انحصار کرتی ہے۔ سنٹرل بنک آف موصل ميں ہونے والی 425 ملين ڈالرز کی ڈکيتی اس ضمن ميں ايک مثال ہے۔

http://www.washingtonpost.com/news/...nd-became-the-worlds-richest-terrorist-group/

اس کے علاوہ يہ گروہ بھتہ خوری، چوری چکاری، سمگلنگ، اغوا برائے تاوان اور ديہاتوں اور قصبوں پر حملوں کے ليے بھی خاصہ بدنام ہے۔ يہی نہيں، يہ گروہ اسد حکومت کو تيل کی فروخت کے ساتھ ساتھ قيمتی نواردات کی چوری ميں بھی ملوث ہے۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ آئ ايس آئ ايس بيرونی ذرائع سے کچھ امداد ضرور حاصل کرتی ہے ليکن يہ رقم ان وسائل کے مقابلے ميں آٹے ميں نمک کے برابر ہے جو اس تنظيم نے مجرمانہ اور دہشت گرد کاروائيوں سے حاصل کیے ہيں۔

شام اور ديگر علاقوں ميں متشدد دہشت گردوں تک فنڈنگ کی رسائ اور اس کی روک تھام ايک ايسا معاملہ ہے جو خطے کی تمام رياستوں کے ساتھ ہماری گفتگو ميں اہم ترين ترجيحات ميں شامل ہوتا ہے۔

پرتشدد دہشت گردی کے ليے حمايت، خاص طور پر شام ميں سب کے ليے ايک مشترکہ درد سر ہے۔ تمام سفارتی ملاقاتوں ميں اس پر غور و فکر کيا جاتا ہے۔ تاہم اس ضمن ميں مزيد کام کرنے کی ضرورت ہے۔ خطے ميں ہمارے شراکت دار دہشت گردی سے لاحق خطرات کی حقيقت کو تسليم کرتے ہيں اور يہ خدشات صرف شام اور ہمسايہ ممالک کے ليے ہی نہيں ہیں بلکہ ان کے اپنے ممالک بھی اس سے مبراء نہيں ہيں۔

امريکہ اور عالمی مالياتی نظام ميں ديگر اہم کردار دہشت گردی کی مالی اعانت سے متعلق خطرات اور اس پر کڑی نگاہ رکھنے کی ضرورت سے پوری طرح آشنا ہيں۔ عالمی مالياتی نظام ميں اپنے جن شراکت داروں کے ساتھ ہم ان معاملات پر نظر رکھتے ہيں ان ميں ايف اے ٹی ايف (انٹر گورمينٹل فائنينشل ايکشن ٹاسک فورس) کے علاوہ معاشی محتسب، معاشی ادارے اور ان کے ايسے اعلی عہديدار شامل ہيں جو قواعد وضوابط پر عمل داری کو يقینی بناتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

ghazala haroan

محفلین

فواد صاخب شام ، لیبیا ، مصر ہر جگہ یہ فساد کیوں ہوے اصل وجہ آپ بھی جانتے ہیں اور ہم بھی اینڈ سوری ٹو سے خطرہ شام نہیں خطرہ اسرایل ہے
 

x boy

محفلین
جس دن یو ایس کا بینڈ بج جائے گا اس دن سے تبدیلی شروع ہوجائے گی، فرعون، گریک، موہن جو ڈرو ایک یادگار ہے اور یوایس بھی۔
ان کے کارنامے انہی کے لوگوں کے لئے خطرہ ہے یہ انسانیت کے لئے خطرہ ہے
گے میرج یا سیم سیکس میرج اب یوایس میں ہر گلی میں رچے گی کیونکہ قانوں جو پاس ہوگیا
ہجڑوں کی قوم کی تباہی بہت جلد ہوگی۔

http://www.aol.com/article/2015/02/...alabama-over-chief-judges-objections/21140862

Alabama Chief Justice Roy Moore made an 11th-Hour move in the ongoing legal battle regarding same-sex marriage in Alabama. Moore issued an order late Sunday night telling state probate judges to refuse to issue or recognize marriage licenses for same-sex couples.
 

Fawad -

محفلین
کسی دہشت گردی تنظیم پر زبانی پابندی لگانا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔۔۔۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں يہ وضاحت کر دوں کہ کسی تنظيم يا گروہ کو سرکاری طور پر ايک دہشت گرد عنصر کے طور پر تسليم کيے جانے کا اولين اور اہم ترين مقصد امريکی شہريوں يا امريکہ ميں موجود عناصر کی جانب سے مذکورہ شخص يا تنظيم کے ليے کسی بھی قسم کی مدد يا تعاون کی روک تھام ہے۔

تاہم، غير ملکی دہشت گرد تنظيم کے طور پر نامزدگی يقینی طور پر دہشت گردی کے خلاف جاری جدوجہد ميں اہم کردار ادا کرتی ہے اور دہشت گرد کاروائيوں کی حمايت ميں کمی کے ضمن ميں موثر ذريعہ ہے۔

علاوہ ازيں، ايک عالمی طور پر تسليم شدہ اور قابل قبول طريقہ کار اور اس کے نتيجے ميں طے پانے والے فريم ورک کے سبب دہشت گرد گروہوں کے ليے سنگين نتائج نکلتے ہيں اور امريکی حکومت کے ليے قانونی طور پر يہ ممکن ہو جاتا ہے کہ ان گروہوں، انکے ممبران اور مددگاروں کے خلاف مختلف اقدامات اٹھا سکے۔

اس سے بھی زيادہ اہم بات يہ ہے کہ اس فہرست ميں کسی فرد يا گروہ کی شموليت سے سب پر يہ واضح ہو جاتا ہے کہ اب امريکہ ميں کسی بھی شخص يا امريکی دائرہ اختيار کے زيرنگيں کسی کے ليے بھی دانستہ دہشت گرد قرار ديے جانے والے عنصر کی اعانت يا وسائل کی فراہمی غير قانونی ہے۔

اس اقدام کے پيچھے بنيادی سوچ اور مرکزی اساس يہ ہے کہ دہشت گردی تک وسائل کی فراہمی کو روکنے کے ضمن ميں کی جانے والی کوششوں کو تسلسل کے ساتھ تقويت فراہم کی جائے اور ديگر اقوام کو بھی اس حوالے سے رغبت دی جائے۔ اس کے علاوہ اس قسم کے عمل سے نا صرف يہ کہ عالمی سطح پر دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظيموں کی سبکی ہوتی ہے بلکہ ان کو تنہا کرنے کے ساتھ ساتھ ان تنظیموں کے ساتھ معاشی لين دين کرنے اور انھيں چندے اور مالی امداد فراہم کرنے والوں کی حوصلہ شکنی بھی ممکن ہو جاتی ہے۔

اور آخر ميں دہشت گرد تنظیموں کے بارے ميں عوامی سطح پر معلومات اور آگہی ميں اضافہ ہوتا ہے اور ديگر حکومتوں تک ان دہشت گرد تنطيموں کے حوالے سے امريکی خدشات پہنچا ديے جاتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top