حسینی
محفلین
لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ان دہشت گردوں کو اچھی خاصی انسانی کمک "ایندھن" امریکہ اور اس کے حواری طاقتیں یعنی یورپین ممالک سے ملتی ہے۔۔۔۔فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ميں يہ وضاحت کر دوں کہ کسی تنظيم يا گروہ کو سرکاری طور پر ايک دہشت گرد عنصر کے طور پر تسليم کيے جانے کا اولين اور اہم ترين مقصد امريکی شہريوں يا امريکہ ميں موجود عناصر کی جانب سے مذکورہ شخص يا تنظيم کے ليے کسی بھی قسم کی مدد يا تعاون کی روک تھام ہے۔
تاہم، غير ملکی دہشت گرد تنظيم کے طور پر نامزدگی يقینی طور پر دہشت گردی کے خلاف جاری جدوجہد ميں اہم کردار ادا کرتی ہے اور دہشت گرد کاروائيوں کی حمايت ميں کمی کے ضمن ميں موثر ذريعہ ہے۔
علاوہ ازيں، ايک عالمی طور پر تسليم شدہ اور قابل قبول طريقہ کار اور اس کے نتيجے ميں طے پانے والے فريم ورک کے سبب دہشت گرد گروہوں کے ليے سنگين نتائج نکلتے ہيں اور امريکی حکومت کے ليے قانونی طور پر يہ ممکن ہو جاتا ہے کہ ان گروہوں، انکے ممبران اور مددگاروں کے خلاف مختلف اقدامات اٹھا سکے۔
اس سے بھی زيادہ اہم بات يہ ہے کہ اس فہرست ميں کسی فرد يا گروہ کی شموليت سے سب پر يہ واضح ہو جاتا ہے کہ اب امريکہ ميں کسی بھی شخص يا امريکی دائرہ اختيار کے زيرنگيں کسی کے ليے بھی دانستہ دہشت گرد قرار ديے جانے والے عنصر کی اعانت يا وسائل کی فراہمی غير قانونی ہے۔
اس اقدام کے پيچھے بنيادی سوچ اور مرکزی اساس يہ ہے کہ دہشت گردی تک وسائل کی فراہمی کو روکنے کے ضمن ميں کی جانے والی کوششوں کو تسلسل کے ساتھ تقويت فراہم کی جائے اور ديگر اقوام کو بھی اس حوالے سے رغبت دی جائے۔ اس کے علاوہ اس قسم کے عمل سے نا صرف يہ کہ عالمی سطح پر دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظيموں کی سبکی ہوتی ہے بلکہ ان کو تنہا کرنے کے ساتھ ساتھ ان تنظیموں کے ساتھ معاشی لين دين کرنے اور انھيں چندے اور مالی امداد فراہم کرنے والوں کی حوصلہ شکنی بھی ممکن ہو جاتی ہے۔
اور آخر ميں دہشت گرد تنظیموں کے بارے ميں عوامی سطح پر معلومات اور آگہی ميں اضافہ ہوتا ہے اور ديگر حکومتوں تک ان دہشت گرد تنطيموں کے حوالے سے امريکی خدشات پہنچا ديے جاتے ہيں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
آج بھی شام اور عراق میں یورپی ملکوں سے آکر لڑنے والوں کی تعداد کم نہیں ہے۔۔۔ ان کو کیوں نہیں روکتے؟؟
آپ کو بھی معلوم ہے داعش کے پاس انتہائی جدید ٹیکنالوجی جاننے والے لوگ بھی ہیں۔۔ ان میں سے اکثریت مغرب سے ہی آئے ہیں۔۔۔
عالمی میڈیا بشمول سوشل میڈیا کو بھی یہ دہشت گرد بڑی آسانی سے استعمال کر رہے ہیں۔۔۔ کوئی روکنے والا نہیں۔۔۔
اردن اور ترکی کے بارڈر کو سیل کیوں نہیں کرتے۔۔۔ جہاں سے یہ دہشت گرد ساری دنیا سے آکر شام میں داخل ہورہے ہیں۔۔۔
ان ہتھیار فروخت کرنے والوں کو کیوں نہیں روکتے؟؟ یقینا اسلحہ آپ کی طرف ہی بنتا ہے اور ادھر سے ہی آتا ہے۔۔۔ اسلامی ممالک میں کسی میں اتنا خم نہیں کہ داعش کو اسلحہ بیچے۔۔۔
بہر حال عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔۔ ۔ زبانی دعووں سے کچھ نہیں ہوتا۔۔۔