داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں : علامہ محمد راغب نعیمی،مصطفی نقشبندی

داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں : علامہ محمد راغب نعیمی،مصطفی نقشبندی
15 جولائی 2014 (16:45)
news-1405424741-7122.jpg

لاہور (ویب ڈیسک) عراق و شام میں سرگرم جنگجوتنظیم ISISکی دنیا کے مختلف ممالک میں مذہبی گروپوں نے پیروی کرنے یا مسترد کرنے کے اعلانات شروع کردیئے ہیں اور پاکستان میں ایک غیرمعروف گروپ کی طرف سے پیروی کرنے کے اعلان کے بعد ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ اور نائب ناظم اعلیٰ تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان علامہ محمد راغب حسین نعیمی، تحفظ ناموس رسالت محاذ کے صدر علامہ رضائے مصطفیٰ نقشبندی اور دیگر علماءو مشائخ اہل سنت نے مشترکہ بیان میںنہ صرف ابوبکرالبغدادی کی تنظیم کی پیروی کرنے سے انکار کردیابلکہ واضح کیاہے کہ داعش نامی تنظیم کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔بیان میں کہاگیاہے کہ ایسے لوگوں کا مقصد صرف اور صرف اپنی سوچ کو مسلط کرنا ہوتا ہے ،اس لئے ضروری ہے کہ امت مسلمہ ایسے گروہوں سے خود کو نہ صرف بچائیں بلکہ شریعت کی روح سے لوگوں کو آگاہ کریں تاکہ وہ ایسی گمراہ تنظیموں سے بچ سکیں۔اُنہوں نے ISISکو خارجی قراردیتے ہوئے کہاکہ اِن کی بڑی علامت یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو سب سے بڑامسلمان تصور کرتے ہیں ۔
http://dailypakistan.com.pk/lahore/15-Jul-2014/123203
 
یاد رہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے ایک غیر معروف گروپ ( تحریک خلافت و جہاد) نے داعش کی پیروی کرنے کا اعلان کیا ہے۔البغدادی بھی ایک نام نہاد خودساختہ خلیفہ ہے،کسی نے اسے منتخب نہ کیا ہے۔
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
القاعدہ نے ابوبکر بغدادی کی خلافت ماننے سے انکار کر دیا
16 جولائی 2014 (16:03)
news-1405508298-2492.jpg

مراکش (نیوز ڈیسک) القاعدہ نے دولت اسلامی عراق وشام (آئی ایس آئی ایس) اور اس کے خلیفہ ابو بکر البغدادی سے مکمل طور پر لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے۔مغرب اسلامی المعروف مراکش کی القاعدہ نے انٹرنیٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ تنظیم صرف ڈاکٹر ایمن الظواہری کو اپنا امیر تسلیم کرتے ہوئے انہی کی اطاعت کی پابند ہے، ان کے علاوہ کسی دوسرے لیڈر کی 'بیعت' نہیں کی جا سکتی ہے۔ مغرب اسلامی کی القاعدہ کا عراق اور شام کے علاقوں پر خلافت کے دعوے دار خلیفہ البغدادی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ القاعدہ اپنے شیخ اور امیر ایمن الظواہری کے حکم کی پابند ہے اور انہی کی بیعت کو ضروری خیال کرتی ہے۔ ایمن الظواہری کے ہاتھ پر بیعت ہماری گردنوں پرمذہبی فریضہ اور شرعی ذمہ داری ہے۔ ہم اس کی کسی صورت میں خلاف ورزی نہیں کر سکتے ہیں۔تنظیم کا کہنا ہے کہ ایمن الظواہری کے ہاتھ پر بیعت جہاد پر بیعت، مسلمان ممالک کی آزادی، ان میں اسلامی شریعت کے نفاذ اور خلافت راشدہ علی منہاج النبوی کے قیام پر بیعت ہے۔شمال اور مغربی افریقہ میں سرگرم القاعدہ نے دولت اسلامی عراق وشام کی جانب سے 'اعلان خلافت' کی شدید مذمت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا بغیر کسی صلاح مشورے اور مجاہدین کی قیادت کو اعتماد میں لیے بغیر بھلااسلامی خلافت کا اعلان کیسے ممکن ہے؟بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مجاہدین کے حقیقی رہ نماو¿ں کے بغیر کسی قسم کی خلاف قابل قبول نہیں ہو سکتی۔ طالبان اور ان کے امیر ملا محمد عمر اس خلافت میں کہاں ہیں۔ الشیخ الظواہری سے کب مشورہ کیا گیا۔ پوری دنیا میں پھیلی القاعدہ کی دیگر تنظیموں کی قیادت کہاں ہے؟"۔
بیان میں دنیا بھر میں سرگرم تمام نمائندہ جہادی تنطیموں بالخصوص القاعدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری اور "داعش" کے خلیفہ ابوبکر البغدادی پر زور دیا گیا کہ وہ میڈیا میں کھیل تماشا لگانے کے لیے ایک پرچم تلے متحد ہو جائیں اور جہادی قوتوں کو منتشر ہونے سے بچائیں۔
http://dailypakistan.com.pk/international/16-Jul-2014/123508
 
Top