درد دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں

نظام الدین

محفلین
ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک! جستجو کریں

دل ہی نہیں رہا ہے جو کچھ آرزو کریں

تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جا ابھی

دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں

سر تا قدم زبان ہیں جوں شمع گو کہ ہم

پر یہ کہاں مجال جو کچھ گفتگو کریں

ہر چند آئینہ ہوں پر اتنا ہوں نا قبول

منہ پھیر لے وہ جس کے مجھے روبرو کریں

نے گل کو ہے ثبات نہ ہم کو ہے اعتبار

کس بات پر چمن ہوسِ رنگ و بو کریں

(خواجہ میر درد)

 

یاسر شاہ

محفلین
واہ-شاندار غزل -

تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جا ابھی

دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں

یہ شعر دراصل یوں ہے:

تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو
دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں

جس کا مختصر مفہوم یہ ہے کہ انسان اپنی توبہ سے کبھی کبھی فرشتوں سے آگے نکل جاتا ہے-

تردامنی =گناہگاری ؛ دامن نچوڑنا =توبہ و ندامت
 
Top