سعیدالرحمن سعید
معطل
دامن ِ دل نگاہ سے تر ہے
شبنم آلودہ گل کا پیکر ہے
جو بناتا ہے خاک کو سونا
وہ زمانے کا کیمیا گر ہے
قافلے میں جو باد پا تھا کبھی
اب وہی راستے کا پتھر ہے
یار کو دل میں کیوں تلاش کروں
وہ مرے چار سو سمندر ہے
سُر کے شعلے سے جو بھڑکتی ہے آگ
بے خبر اس سے خود نواگر ہے
موسم ِ درد ڈھونڈتا ہوں سعید
رت گلابوں کی غم کا مصدر ہے
سعید الرحمن سعید
شبنم آلودہ گل کا پیکر ہے
جو بناتا ہے خاک کو سونا
وہ زمانے کا کیمیا گر ہے
قافلے میں جو باد پا تھا کبھی
اب وہی راستے کا پتھر ہے
یار کو دل میں کیوں تلاش کروں
وہ مرے چار سو سمندر ہے
سُر کے شعلے سے جو بھڑکتی ہے آگ
بے خبر اس سے خود نواگر ہے
موسم ِ درد ڈھونڈتا ہوں سعید
رت گلابوں کی غم کا مصدر ہے
سعید الرحمن سعید
آخری تدوین: