سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
سر یاسر شاہ اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
بے رنگ بزم ہے کوئی ساغر اچھال دے
محفل کو دلربا نیا حسن و جمال دے
بھرنے لگے ہیں زخم زمانے کی دھول سے
ان کو کرید آ مجھے پھر سے ملال دے
رہتا ہوں سوگوار مَیں تاروں کی بزم میں
اے چاند میرے سخن کو تازہ خیال دے
ساحل کی آرزو مجھے طوفاں میں لے گئی
یارب مَیں ہوں بھنور میں مجھے تُو نکال دے
دامن چھڑا کے مجھ سے نہ جا میرے ہمسفر
اب ایسا کر نبھاہ کہ دنیا مثال دے
سجاد رب کرے جو مری عاشقی قبول
شاید مجھے وہ تحفئہ عشق بلال دے
سر یاسر شاہ اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
بے رنگ بزم ہے کوئی ساغر اچھال دے
محفل کو دلربا نیا حسن و جمال دے
بھرنے لگے ہیں زخم زمانے کی دھول سے
ان کو کرید آ مجھے پھر سے ملال دے
رہتا ہوں سوگوار مَیں تاروں کی بزم میں
اے چاند میرے سخن کو تازہ خیال دے
ساحل کی آرزو مجھے طوفاں میں لے گئی
یارب مَیں ہوں بھنور میں مجھے تُو نکال دے
دامن چھڑا کے مجھ سے نہ جا میرے ہمسفر
اب ایسا کر نبھاہ کہ دنیا مثال دے
سجاد رب کرے جو مری عاشقی قبول
شاید مجھے وہ تحفئہ عشق بلال دے