دا ڈارک نائٹ رائزز

سعادت

تکنیکی معاون
Dark_knight_rises_poster.jpg
ہوائی جہاز کے ایک سنسنی خیز کریش سے شروع ہونے والی یہ فلم جلد ہی کچھ سُست ہو جاتی ہے، لیکن اس کے انتہائی شاندار اختتام پر آپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کو اس فلم میں اپنے کھو جانے کا علم ہی نہیں ہو سکا۔

میں بچپن ہی سے بیٹ-مین کے کردار کا مداح ہوں، چنانچہ "دا ڈارک نائٹ رائزز" کے پسند نہ آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ("بیٹ-مین اینڈ روبن" کا معاملہ استثنیات میں سے ہے!) اس فلم کی ایک بہت خاص بات ہدایت کار کرسٹوفر نولن کا یہ کہنا تھا کہ وہ "بیٹ-مین بِگنز" سے شروع ہونے والی کہانی کو اس فلم کے ذریعے ایک واضح اختتام دینا چاہتے ہیں۔ اگر آپ چاہیں تو "دا ڈارک نائٹ رائزز" میں بہت ساری خامیاں نکال سکتے ہیں (اور ویب پر بے شمار تجزیے موجود ہیں جو یہی کر رہے ہیں)، لیکن اس بات سے اختلاف کرنا تھوڑا مشکل ہو گا کہ کرسٹوفر نولن نے تین فلموں پر محیط بیٹ-مین کی اس کہانی کا اختتام بہت خوبصورتی سے کیا ہے۔ ایسا کرتے ہوئے وہ کامِک بکس کے بیٹ-مین سے تھوڑا ہٹ ضرور گئے، لیکن ان کی فلموں پر پہلے ہی حقیقت پسندی کی گہری چھاپ موجود ہے۔

اگر میں اس فلم کا موازنہ اس سے پچھلی بیٹ-مین فلم، "دا ڈارک نائٹ" (جو فلموں کی تاریخ کی کامیاب ترین فلموں میں سے ایک شمار کی جاتی ہے)، کے ساتھ کروں تو دو باتیں نہایت واضح ہیں: اول، ہیتھ لیجر نے جس خوبی سے جوکر کا کردار نبھایا تھا، اس کو برابر یا پار کرنا واقعی بہت مشکل ہے؛ اور دوم، "دا ڈارک نائٹ رائزز" اپنی سابقہ فلم کے مقابلے میں وسیع تر سکیل کی حامل ہے۔ مجموعی طور پر مجھے "دا ڈارک نائٹ" ہی زیادہ پسند ہے، لیکن میں اسے بار بار دیکھ چکا ہوں جبکہ "دا ڈارک نائٹ رائزز" صرف ایک بار ہی دیکھی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ ٰعرصے بعد میں دونوں فلموں کو ایک دوسرے کے ہم پلہ قرار دے دوں۔ :)

فلم کی کہانی "دا ڈارک نائٹ" کے اختتام کے آٹھ سال بعد شروع ہوتی ہے۔ "دا ڈارک نائٹ" کے آخر میں گوتھم شہر کے شہریوں کی امیدوں کو بچانے کے لیے بیٹ-مین نے ہاروی ڈینٹ کے جرائم کی ذمہ داری اپنے اوپر لے لی تھی اور کمشنر گورڈن نے ہچکچاتے ہوئے بیٹ-مین کے خلاف پوزیشن سنبھال لی تھی۔ آٹھ سال بعد "ڈینٹ ایکٹ" کے ذریعے شہر سے منظم جرائم کا خاتمہ ہو چکا ہے، لیکن گورڈن ابھی تک ہاروی ڈینٹ کے جرائم کے بارے میں بولے جانے والے جھوٹ کی وجہ سے احساسِ جرم کا شکار ہے۔ دوسری طرف بیٹ-مین بھی ہاروی ڈینٹ کی موت کے بعد سامنے نہیں آیا ہے۔ ایک پراسرار چورنی، کَیٹ-وومن، کے سامنے آنے اور پھر ایک طاقتور اور شاطر دشمن، بین، کی وجہ سے گوتھم شہر کو لاحق خطرے کی بِنا پر بیٹ-مین منظرِ عام پر واپس آتا ہے، اور اس کے بعد فلم کی کہانی تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے ناظِر کو جکڑ لیتی ہے۔

کرسچین بیل نے اس فلم میں بروس وین کے کردار کو انتہائی خوبی سے ادا کیا ہے (اور دیکھا جائے تو یہ فلم بروس وین ہی کی کہانی ہے)۔ مائیکل کین کو اس فلم میں ایلفرڈ کے کردار میں اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کے استعمال کا کہیں زیادہ موقع ملا اور انہوں نے اس موقع کا کُھل کر فائدہ اٹھایا۔ ٹام ہارڈی کا بین (کامِک بکس کے بین ہی کی طرح) واقعی بہت سفاک ہے، اور این ہیتھوے کی کَیٹ-وومن نے بلا مبالغہ اپنے ہر سِین کو اپنے نام کیا۔ جوزف گورڈن-لیوِٹ نے جان بلیک نامی ایک پولیس افسر کا کردار ادا کیا اور خوب کیا۔ گیری اولڈمین (کمشنر گورڈن) اور مورگن فری مین (لوشیئس فوکس) ہمیشہ کی طرح شاندار تھے۔ میریئن کوٹِلرڈ (مرنڈا ٹیٹ) اس فلم میں بھی چارمنگ نظر آئیں؛ کچھ کے نزدیک ان کا کردار غیر ضروری تھا، لیکن مجھے اس سے اتفاق نہیں ہے۔ "دا ڈراک نائٹ" کی طرح اس فلم میں بھی گوتھم شہر ایک علیحدہ کردار ہی کی طرح موجود ہے، اور کرسٹوفر نولن نے نہایت عمدگی سے شہر کے مجموعی حالات اور شہریوں کے احساسات کو فلم کے پردے پر منتقل کیا ہے۔

فلم کے آئی-میکس میں عکسبند کیے گئے مناظر کو تقریباً ہر تجزیے میں پذیرائی ملی ہے، لیکن اسلام آباد میں آئی-میکس سکرین کی غیر موجودگی کے باعث میں اس تجربے سے محروم رہا۔ بہر حال، آئی-میکس سکرین ہو یا نہ ہو، "دا ڈارک نائٹ رائزز" واقعی اس قابل ہے کہ آپ اسے سینما میں جا کر دیکھیں۔
 

MughalS

محفلین
میں دیکھنے گیا تھا لیکن اس وقت ایکپینڈایبل 2 کے شو کا ٹائم تھا اس کا شو 3 گھنٹے بعد تھا وقت کی کمی کے باعث ویسے ہی واپس آگیا۔۔۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
اس نے کمائی تو کافی کی ہے لیکن اپنی پچھلی فلم سے پیچھے ہی ہے
اگر آرورا کے سینما میں فائرنگ والا حادثہ نہ ہوا ہوتا تو شاید "دا ڈارک نائٹ رائزز" کی کمائی اپنی پچھلی فلم کے آس پاس پہنچ ہی جاتی۔

لگتا تو یہی ہے کہ اب نیا بیٹ مین بھرتی ہو گیا ہے۔
جہاں تک کرسٹوفر نولن کی بیٹ-مین فلموں کا تعلق ہے تو ان کی کہانی تو ختم ہو چکی ہے۔سپائلر! سپائلر! سپائلر! "دا ڈارک نائٹ" کے اختتام پر اس بات کا اشارہ دیا گیا تھا کہ جوزف گورڈن-لیوِٹ کا کردار بیٹ-مین کے لیے بروس وین کا "جانشین" ہے، چنانچہ کچھ حلقوں کا کہنا تھا کہ اگلی فلم میں جوزف گورڈن-لیوِٹ بیٹ-مین کے روپ میں نظر آئیں گے، لیکن خود جوزف گورڈن-لیوِٹ ہی نے اس آئیڈیے کو مسترد کرتے ہوئے بیان دیا ہے کہ ان تین فلموں کی کہانی اب ختم ہے اور اس کے آگے بڑھنے کے امکانات نہایت کم ہیں۔ سپائلر ختم!

البتہ ڈی-سی کی فلم یونیورس کے لیے اب کافی دلچسپ خبریں نظر آ رہی ہیں۔ کچھ افواہیں گردش کر رہی ہیں (اور جتنا میں نے ویب پر پڑھا ہے، اس کے مطابق کچھ مداحین بھی یہی چاہتے ہیں) کہ وارنر برادرز اب مارول کی "دی اوینجرز" کی طرز پر جسٹس لیگ کی فلم بنانے جا رہے ہیں جس میں سُپر-مین، بیٹ-مین، اور ونڈر-وومن کے کردار شامل ہوں گے۔ اس فلم میں سُپر-مین کا کردار تو 2013 میں ریلیز ہونے والی "مین آف سٹِیل" سے ہی آگے بڑھے گا، البتہ بیٹ-مین کا کردار "ری بُوٹ" ہو گا، اور بعد میں بیٹ-مین کی انفرادی فلم اسی کردار کو لے کر آگے چلے گی۔ یہی ٹریٹمنٹ ونڈر-وومن کے کردار کے ساتھ بھی ہوگی۔ لیکن کچھ ناقدین کا کہنا ہے کہ ایسا کرنا وارنر برادرز کے لیے خطرے سے خالی نہیں ہوگا (کیونکہ اگر جسٹس لیگ کی فلم باکس آفس پر ڈوب گئی تو آئندہ فلموں کے بننے کے امکانات پر سوالیہ نشان لگ جائے گا)، اور جسٹس لیگ کی فلم بنانے سے پہلے ونڈر-وومن، فلیش، ایکوا-مین، وغیرہ اور بیٹ-مین کے ری بُوٹ، پر مبنی فلمیں بنا لینی چاہیئیں۔ ذاتی طور پر تو میں اس موقف کا حامی ہوں کہ فلم کے پردے پر بیٹ-مین کے کردار کو کم از کم اگلے دس سال تک بالکل نہیں چھیڑنا چاہیے۔ لیکن اگر جسٹس لیگ کی فلم بنانے سے پہلے کرداروں کی انفرادی فلمیں بنانی ہی ہیں تو کم از کم بیٹ-مین کے ری بوُٹ کو بالکل آخر میں (جسٹس لیگ کی فلم سے فوراً پہلے) سامنے آنا چاہیے؛ اس طرح بیٹ-مین کا ری بُوٹ دس سال نہ سہی تو پانچ، چھ سال کے بعد ہی آئے گا۔

وارنر برادرز کو ہیری پوٹر کی فلموں کے اختتام کے بعد ایک ایسے فرینچائز کی سخت ضرورت ہے جو اگلے دہائی میں ویسا ہی بزنس کرے جیسا ہیری پوٹر کی فلموں نے کیا ہے، سو دیکھتے ہیں کہ وہ اب کیا فیصلے کرتے ہیں۔
 

MughalS

محفلین
گرین لالٹین کا کیا بنے گا ۔ وہ تو فلاپ ہی ہو گئی تھی کیا وہ بھی ری بوٹ ہو گی؟
 

سعادت

تکنیکی معاون
گرین لالٹین کا کیا بنے گا ۔ وہ تو فلاپ ہی ہو گئی تھی کیا وہ بھی ری بوٹ ہو گی؟

اس بارے میں کوئی آئیڈیا نہیں۔ مجھے اصل میں اس کردار میں کوئی خاص دلچسپی نہیں ہے، اس لیے اس کی فلم بھی نہیں دیکھی۔ اللہ ہی جانے کہ اس کا ری بوٹ ہوتا ہے یا نہیں۔ پچھلی پوسٹ میں جس ناقد کے آرٹیکل کا ربط دیا تھا، وہ گرین لینٹرن کی فلم کا مداح ہے، اور اس کے خیال میں اسی فلم کے کردار کو آگے لے کر چلنا چاہیے۔
 
Top