دجال، یاجوج ماجوج، عیسیٰ (علیہ السلام) اور قیامت

باذوق

محفلین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

نواس بن سمعان کلابی رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ ۔۔۔۔

ایک صبح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے دجال کا ذکر فرمایا ، اس کا ہلکا پن اور بلندی (دونوں) کو بیان فرمایا یہاں تک کے ہم نے گمان کیا کہ وہ کھجوروں کے جھنڈ کے پاس ہے۔
اس کے بعد ہم شام کو لوٹے اور دوبارہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے ہما رے چہروں سے اثر خوف جان کر فرمایا :
تمہیں کیا ہوا؟

راوی فرماتے ہیں ۔۔۔۔
ہم نے عرض کیا :
یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ! آپ نے آج صبح دجال کا ذکر فرمایا اس کی پستی وبلندی دونوں کا ذکر کیا یہاں تک کہ ہم نے اسے کھجوروں کے جھنڈ میں خیال کیا

آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا :
دجال کے علاوہ مجھے تم پر ایک اور بات کا ڈر ہے۔ اگر دجال میری موجودگی میں ظاہر ہوا تو میں تم سے پہلے اس پر دلیل قائم کروں گا اور اگر وہ نکلا اور میں تم میں موجود نہ ہوا تو ایک شخص اس پر حجت پیش کرکے اسے شکست دے گا۔
الله تعالیٰ ہر مسلم پر میرا خلیفہ اور نگہبان ہے۔
دجال جوان ہوگا گھنگھریالے بالوں اور کھڑی آنکھوں والا ہوگا۔
عبد العزیٰ بن قطن کا ہم شکل ہوگا۔
تم میں سے جو شخص اسے دیکھے سورة الکہف کی ابتدائی آیات پڑھے۔

پھر آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا :
دجال شام اور عراق کے درمیان سے نکلے گا اور دائیں اور بائیں فساد پھیلائے گا۔
اے الله کے بندو! ثابت قدم رہو۔

ہم نے عرض کیا :
یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) !
وہ زمین پر کتنی مدت ٹہرے گا ؟

آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا :
چالیس دن ! ایک دن ایک سال کے مثل ہوگا ایک دن ایک مہینہ کے برابر ایک دن ایک ہفتہ کے برابر اور باقی دن تمہارے عام دنوں کے برابر ہونگے۔

ہم نے عرض کیا :
یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) بتلائیے وہ دن جو سال کے برابر ہوگا اس میں ایک دن کی نماز کافی ہوگی؟

آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا :
نہیں بلکہ (اوقات کا) اندازہ لگا لینا۔

ہم نے عرض کیا :
یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)!
زمین میں اس کی تیز رفتاری کس قدر ہوگی ؟

آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا :
ان بادلوں کی طرح جن کو ہوا ہنکا کر لے جائے۔
پھر وہ ایک قوم کے پاس آئے گا انہیں اپنی طرف بلائے گا لیکن وہ اسے جھٹلائیں گے اور اس کی بات کو رد کردیں گے۔
وہ ان سے واپس لوٹے گا تو ان کے اموال اس کے پیچھے چل پڑیں گے اور وہ خالی ہاتھ رہ جائیں گے۔
پھر وہ ایک قوم کے پاس آئے گا انہیں دعوت دے گا وہ قبول کرلیں گے اور اس کی تصدیق کریں گے تب وہ آسمان کو بارش برسانے کا حکم دے گا وہ برسائے گی زمین کو درخت لگانے کا حکم دے گا وہ درخت اگائے گی شام کو ان کے جانور چراگاہوں سے اس حالت میں لوٹیں گے کہ ان کے کوہان لمبے لمبے کولھے چوڑے اور پھیلے ہوئے اورتھن دودھ سے بھرے ہوں گے۔
پھر وہ ویران جگہ آکر کہے گا : اپنے خزانے نکال دے۔
جب وہ واپس لوٹے گا تو خزانے اس کے پیچھے شہد کی مکھیوں کے سرداروں کی طرح (کثرت کے ساتھ) چل پڑیں گے۔
پھر وہ بھرپور جوانی والے جوان کو بلا کر تلوار سے اس کے دو ٹکڑے کردے گا پھر اسے پکارے گا تو وہ زندہ ہوکر ہنستا ہوا اس کو جواب دے گا۔
وہ انہی باتوں میں مصروف ہوگا کہ عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام ہلکے زرد رنگ کا جوڑا پہنے دمشق کے سفید مشرقی منارہ پر اس حالت میں اتریں گے کہ ان کے ہاتھ دو فرشتوں کے بازؤں پر رکھے ہونگے جب آپ سر نیچا کریں گے قطرے ٹپکتے ہونگے اور جب سر اوپر اٹھائیں گے تو موتیوں کے مثل سفید چاندی کے دانے جھڑتے ہونگے۔

آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا:
جس کافر کو آپ کی سانس کی بو پہنچے گی مر جائے گا اور آپ کی سانس کو بو حد نگاہ تک پہنچتی ہوگی۔

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا :
پھر عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام دجال کو تلاش کریں گے یہاں تک کہ "لد" (لد شام کا ایک گاؤں یا پہاڑ ہے) کے دروازے پر پائیں گے اور قتل کردیں گے۔
اسی حالت میں آپ جتنا الله چاہے گا ٹہریں گے۔
پھر حضرت عیسیٰ ان لوگوں کے پاس آئیں گے جن کو خدا نے دجال سے بچایا ، شفقت سے ان کے چہروں کو سہلائیں گے اور جنت کے ان درجوں کی خبر دیں گے جو ان کے لئے رکھے ہیں۔

فرمایا :
پھر الله تعالیٰ آپ کو بذریعہ وحی حکم کرے گا کہ :
میرے بندوں کو کوہ طور پر لے جا کر جمع کردیں کیونکہ میں ایسی مخلوق اتارنے والا ہوں جن سے لڑنے کی کسی میں طاقت نہیں۔

آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا :
الله تعالیٰ یاجوج و ماجوج کو بھیجے گا۔
وہ الله تعالیٰ کے قول کے مطابق ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے۔

فرمایا :
ان کے پہلے لوگ بحیرہ طبریہ سے گذریں گے اور جتنا پانی اس میں ہوگا سب پی لیں گے۔ پھر ان کے پچھلے لوگ جب وہاں آئیں گے تو کہیں گے شاید یہاں کبھی پانی ہوا ہوگا۔
پھر وہ چل پڑیں گے یہاں تک کہ بیت المقدس کے پہاڑ تک پہنچ جائیں گے اور کہیں گے ہم نے زمین والوں کو تو قتل کردیا آؤ اب آسمان والوں کو قتل کریں۔
چنانچہ وہ آسمان کی طرف تیر پھینکیں گے۔
الله تعالیٰ ان کے تیر خون آلود (سرخ) واپس بھیج دے گا۔

عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے اصحاب محصور ہونگے یہاں تک کہ ان کے نزدیک (بھوک کی وجہ سے) گائے کا سر تمہارے آج کے سو دیناروں سے زیادہ اہمیت رکھتا ہوگا۔
عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے رفقاء الله تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کریں گے تو الله تعالیٰ ان (یاجوج ماجوج) کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کردے گا یہاں تک کہ وہ سب یکدم مرجائیں گے۔

جب عیسیٰ علیہ السلام مع اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اتریں گے تو ان کی بدبو اور خون کی وجہ سے ایک بالشت بھی جگہ خالی نہیں پائیں گے۔
پھر آپ اور ان کے ساتھی دعا مانگیں گے توالله تعالیٰ لمبی گردن والے اونٹوں کی مثل پرندے بھیجے گا جو انہیں اٹھا کر پہاڑ کے غار میں پہنچا دیں گے۔
مسلمین ان (یاجوج ماجوج) کے تیر وترکش سات سال تک جلائیں گے۔
پھر الله تعالیٰ بارش بھیجے گا جو ہر گھر اور خیمہ تک پہنچے گی تمام زمین کو دھوکر شیشہ کی طرف شفاف کردے گی۔

پھر زمین سے کہا جائے گا : اپنے پھل باہر نکال اور برکتیں لوٹا۔
چنانچہ اس دن ایک جماعت انار کھائے گی اور اس کے چھلکے کے سائے میں بیٹھے گی۔
دودھ میں برکت دی جائے گی یہاں تک کہ ایک اونٹنی کا دودھ جماعت بھر کو کفایت کرے گا۔
ایک قبیلہ ایک گائے کے دودھ سے سیر ہوجائے گا اور ایک بکری کا دودھ ایک چھوٹے قبیلے کے لئے کافی ہوگا۔

اسی حالت میں ہونگے کہ الله تعالیٰ ایک ہوا بھیجے گا جو ہرمومن کی روح کو قبض کرلے گی۔
باقی رہنے والے عورتوں سے گدھوں کی طرح بے پردہ ہم بستر ہوں گے انہی پر قیامت قائم ہوگی۔

سنن الترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
باب ما جاء في فتنة الدجال
حديث:2406


[ARABIC]قال الترمذي : حسن صحيح غريب
قال الشيخ الألباني : صحيح
[/ARABIC]

اردو ترجمہ : ابوعمیر سید محمد حسین
 

arifkarim

معطل
شکریہ بازوق۔ ان احادیث کی اگر حقیقی تشریح بھی بیان کر دیتے تو اچھا تھا۔ یہ سب آجکل کے حالات پر صادق آتی ہیں۔
یہ یا جوج ماجوج اور دجال، امریکہ اور مغربی یورپ کی عیسائی قومیں‌ہیں۔ جو کہ آخری زمانہ میں‌زمین کے بیش بہا خزانوں کی مالک ہوں گی۔ انکی جدید سائنس و ٹیکنالوجی سے زمین نے اپنے قدرتی وسائل اس تیزی سے باہر نکال پھینکیں ہیں، جو شاید پچھلے ہزار سالوں میں بھی نہ نکل سکتے ہوں۔ یہ اپنے ساتھ "امداد "لیکر چلتے ہیں۔ جو قومیں انکی بات مان لیتی ہیں انکو یہ مالا مال کر دیتے ہیں۔ اور جو انکار کرتی ہیں، انپر ایسی پابندیاں لگا دیتے ہیں کہ و ہ وسائل ہوتے ہوئے بھی بھوکی مرجاتی ہیں!
یہی وہ وقت ہوگا جب حضرت عیسیٰ علیہلسلم و امام مہدی کا نزول ہوگا۔ آپ زمین میں آکر اس مغربی دجال (جھوٹ) کا خاتمہ کریں گے اور صلیب (عیسائیت) کو توڑیں گے۔ آپؑ پر ایمان لانے والے مسلمان فتنہ دجال و قیامت کی تباہی سے بچائے جائیں گے۔ باقی رہنے والی دہریہ قومیں جو آجکل آزادی اظہار کے نام پر گدھوں کی طرف عورتوں سے ہمبستر ہوتی ہیں۔ یہ سب عذاب الٰہی کا موجب بنیں‌گی!
 

ابو کاشان

محفلین
میرا نہیں خیال کہ یہ صرف تشبیہات ہیں۔ یہ یقیناً جیتے جاگتے کرداد ہونگے۔ اور اس دنیا میں آئیں گے۔
 

باذوق

محفلین
میرا نہیں خیال کہ یہ صرف تشبیہات ہیں۔ یہ یقیناً جیتے جاگتے کرداد ہونگے۔ اور اس دنیا میں آئیں گے۔
میں آپ کے خیال کی تائید کروں گا کہ یہ تشبیہات نہیں ہیں بلکہ جیتے جاگتے کردار ہیں‌ جنہیں احادیثِ صحیحہ کے مطالعے سے سمجھا جا سکتا ہے۔
اس کی تشریح کرنا ہو تو مزید وقت نکال کر ایک علیحدہ مضمون لکھنا پڑے گا۔ ان شاءاللہ جلد سہی۔
 
Top