محمد شکیل خورشید
محفلین
ہم پہ الزام پارسائی ہے
کیا کہیں کیسی جگ ہنسائی ہے
کوئی دشنام ہی نہیں سر پر
وائے قسمت تری دہائی ہے
اجنبی سا سکون بھی تو ملے
درد، تجھ سے تو آشنائی ہے
کوئی ہمراز گر ملے تو کہیں
بات بھولی جو یاد آئی ہے
شام اتری ہے پھر اداسی کی
ایک پژمردگی سی چھائی ہے
شہر میں اس سکوت کے پیچھے
ایک چنگھاڑتی خدائی ہے
اس کی یادوں سے دل میں ہم نے شکیل
روز اک انجمن سجائی ہے
محترم الف عین
و دیگر اساتذہ اور احباب کی نذر
کیا کہیں کیسی جگ ہنسائی ہے
کوئی دشنام ہی نہیں سر پر
وائے قسمت تری دہائی ہے
اجنبی سا سکون بھی تو ملے
درد، تجھ سے تو آشنائی ہے
کوئی ہمراز گر ملے تو کہیں
بات بھولی جو یاد آئی ہے
شام اتری ہے پھر اداسی کی
ایک پژمردگی سی چھائی ہے
شہر میں اس سکوت کے پیچھے
ایک چنگھاڑتی خدائی ہے
اس کی یادوں سے دل میں ہم نے شکیل
روز اک انجمن سجائی ہے
محترم الف عین
و دیگر اساتذہ اور احباب کی نذر