درد دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو ۔ خواجہ میر دردؔ

فرخ منظور

لائبریرین
دل کو لے جاتی ہیں معشوقوں کی خوش اسلوبیاں
ورنہ ہیں معلوم ہم کو سب انھوں کی خوبیاں

صورتوں میں خوب ہوں گی شیخ گو حورِ بہشت
پر کہاں یہ شوخیاں یہ طَور یہ محبوبیاں

دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کرّ و بیاں


آپ تو تھیں ہی پر اس کا بھی کیا خانہ خراب
دردؔ اپنے ساتھ آنکھیں دل کو بھی لے ڈوبیاں

(خواجہ میر دردؔ)
 
Top