ایم اے راجا
محفلین
ایک اور غزل برائے اصلاح و آرا عرض ہے۔
دردِ دل ہم تمہیں سنائیں کیا
روح کی تشنگی بتائیں کیا
بھول جانا جسے نہیں ممکن
تُو بتا پھر اُسے بھلائیں کیا
ہم نے رونا ہے رات بھر یونہی
چاند! تجھ کو بھلا رلائیں کیا
ایک صحرا چھپا ہے سینے میں
چیر کر یہ تمہیں دکھائیں کیا
عمر گذری ہے دربدر پھرتے
آشیاں کا پتہ بتائیں کیا
آزمایا ہے بارہا جن کو
آج پھر اُن کو آزمائیں کیا
لوگ ویسے ہی جان جائینگے
نام لب پر کسی کا لائیں کیا
جشنِ شعلہ ہے رقصِ شبنم ہے
پاس کچھ بھی نہیں جلائیں کیا
تجھسے کچھ پایا ہی نہیں ہمنے
کھو کے تجھکو بتا گمائیں کیا
جس نے آنا نہیں کبھی راجا
راہ اس کے لئے سجائیں کیا
روح کی تشنگی بتائیں کیا
بھول جانا جسے نہیں ممکن
تُو بتا پھر اُسے بھلائیں کیا
ہم نے رونا ہے رات بھر یونہی
چاند! تجھ کو بھلا رلائیں کیا
ایک صحرا چھپا ہے سینے میں
چیر کر یہ تمہیں دکھائیں کیا
عمر گذری ہے دربدر پھرتے
آشیاں کا پتہ بتائیں کیا
آزمایا ہے بارہا جن کو
آج پھر اُن کو آزمائیں کیا
لوگ ویسے ہی جان جائینگے
نام لب پر کسی کا لائیں کیا
جشنِ شعلہ ہے رقصِ شبنم ہے
پاس کچھ بھی نہیں جلائیں کیا
تجھسے کچھ پایا ہی نہیں ہمنے
کھو کے تجھکو بتا گمائیں کیا
جس نے آنا نہیں کبھی راجا
راہ اس کے لئے سجائیں کیا