درد بن کب ہو اثر نالۂ شب گیر کے بیچ ۔ قائم چاند پوری

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

درد بن کب ہو اثر نالۂ شب گیر کے بیچ
کارگر کیا ہو وہ، پیکاں نہیں جس تیر کے بیچ

بند اسباب میں ہرگز نہ رہیں وارستہ
کب ٹھہرتی ہے صدا حلقۂ زنجیر کے بیچ

تشنہ لب مر گئے کتنے ہی ترے کوچے میں
ظاہرا آب نہ تھی تجھ دمِ شمشیر کے بیچ

ناصحا! پوچھ نہ احوالِ خموشی مجھ سے
ہے یہ وہ بات کہ آتی نہیں تقریر کے بیچ

دیر آنا بھی ہے اک لطف، نہ یاں تک ظالم
جی ہی جاتا رہے اک شخص کا تاخیر کے بیچ

بس کر گریۂ روزانہ تری بار ہے اب
کچھ ہوا آ کے اثر نالۂ شب گیر کے بیچ

کر تردّد بھی توُ قائم جو ملے دولتِ فقر
جس کو تو ڈھونڈے ہے، کیا خاک ہے اکسیر کے بیچ

(قائم چاند پوری)
 

فاتح

لائبریرین
قائم چاند پوری کی خوبصورت غزل انتخاب کی ہے آپ نے۔ اس انتخاب میں ہمیں شریک کرنے پر بہت شکریہ!
 
Top