کاشفی
محفلین
غزل
(ذرہ حیدر آبادی)
درد بہت ہے زُلف بکھیرے رکھو نہ
تم سینے پہ ہاتھ تو میرے رکھو نہ
اب آنگن میں دھوپ کی کرنیں آئیں گی
ایسے ایسے پیارے چہرے رکھو نہ
چال تمہاری پہلے ہی مستانی ہے
اب قدموں کو دھیرے دھیرے رکھو نہ
خوشیاں سب کو بانٹ سکو تو بانٹو تم
گھر میں ایسے چاند ستارے رکھو نہ
اِس بستی کے لوگ محبت کرتے ہیں
کہہ دو اُس کو پیار پہ پہرے رکھو نہ
کچھ تو ذرہ خوف خدا کا کر لو تم
ہاتھ میں ساغر صبح سویرے رکھو نہ
(ذرہ حیدر آبادی)
درد بہت ہے زُلف بکھیرے رکھو نہ
تم سینے پہ ہاتھ تو میرے رکھو نہ
اب آنگن میں دھوپ کی کرنیں آئیں گی
ایسے ایسے پیارے چہرے رکھو نہ
چال تمہاری پہلے ہی مستانی ہے
اب قدموں کو دھیرے دھیرے رکھو نہ
خوشیاں سب کو بانٹ سکو تو بانٹو تم
گھر میں ایسے چاند ستارے رکھو نہ
اِس بستی کے لوگ محبت کرتے ہیں
کہہ دو اُس کو پیار پہ پہرے رکھو نہ
کچھ تو ذرہ خوف خدا کا کر لو تم
ہاتھ میں ساغر صبح سویرے رکھو نہ