نور وجدان
لائبریرین
درد ترا مجھ میں بول رہا ہے
درد ترا مجھ میں بول رہا ہے مجھ میں شور ہو رہا ہے --- لہر لہر کہانی ہے میاں ---- زندگی برموج زبانی ہے میاں --- کنارا ملتا نَہیں ہے اور آنکھ میں اشک رسانی ہے میاں -- ''کیف ھذا ''سے ''تکملو تعدلو'' کی بات سنا کریں ---- ''وتعدو وثبت والحق ''سے ''والجُملَ ''کی کہانی ہے ۔۔ میں نے حرف ہائے جملہ بقا کہا، بات ہے! سزا کی بات ہے-- انتہا کی بات ہے -- دلربا کی بات ہے ---شجر انتہا کی بات ہے -- ساز دل میں سادات ہیں -- یہ بڑی شان کی بات ہے --- دل جمع ہے اور تنہائی کی بات ہے -- موجود ہیں --- نفی کی بات ہے --- کہانی رقم ہو رہی ہے اور'' میں ''رقم کر رہی ہے مجھے --- ازلی اور ابد کی تیاری کی ہے -- جس نے بھیجا ہے وہ اچک لے گا کسی بجلی کی مانند، پھر مرے پاس کچھ نہ رہے گا اور رہے گا کیا؟ نور الھدی کا آئنہ ہوں -- نور باقی رہے گا -- جب چاہے بلائے جب چاہے ستائے کون جانے گا کہ کلام العشق میں ''حب العطش ''سے واجب درود تلک کہ بیانی باتیں محض کہانی نہیں ہے، یہ شعلے جلے ہیِ دل میں -- پریتم کریو تے پریت کریو سارے زمانے نے چکھی نہیں پریت دی زہر -- میٹھی ہے وہ زہر ہے -- کھاؤ اور مرجاؤ -- مرجائیں گے میاں --- لہر لہر ہو جائیں گے میاں کاشانہ رسالت میں رہنے والے اشکِ جوہر سےپوچھو کہ عزیز ہے یہ دل. ،وہ چاہیں جس کو عزیز رکھے اور وہ رحمت بانٹنے میں حریص ہیں --- وہ شاملِ حال ہے، جس نے حرف دیے زبان دی -- کیف کی سرحدیں ہیں یہ سرمدی لہریں ہیں --- یہ وجدانی باتیں ہیں -- یہ فہیم سمجھائے تو فہم میں آتی ییں کہ کاجل لگ جاتا ہے اور پھر سندر ہو جانے پر حجاب کرنا پڑتا ہے۔ بس حجاب ضروری ،طواف ضروری. سندر ہی سندر کا طواف کرتا ہے
اپنے درد سے تھک گیا ہوں میں --- اپنی ذات میں سمٹ گیا ہوں --- ترے حجاب میں چھپ گیا ہوں --- تری ذات سے نکلتا نہیں ہوں اور تو مجھ میں حل ہے اور سطریں ترا عکس ہے --- عشق مسجود ہے جسطرح جبین نے عہد کیا ہے کہ کوبہ کو تو ہے تو جبین میں راز کیا ہے؟ یہاں سے تو ملا تو میری ذات مکمل ہوگئی --- میں نے تجھ تلک کا سفر شروع کیا ہے --- ذات مری گم ہو رہی ہے --- حل ہو رہی ہے --- موجہ ء دل گمشدہ --- ذات بحر بے کنار شد --- نیستی! نیستی! نیست! من کیست؟ تو نہاں؟ تو ہی عیاں! من شاہد --- اشھد مکمل ہوگیا -- شہادت مجھ میں ہو رہی ہے --- میں اپنی خودی میں شاہد ہوں -- من میں تو -- غلام منستُ --- من کجا؟ غلامِ توئی --- کیا نصیبا! مرا نصیب اچھا ہے کہ ترا ہاتھ دل پہ رکھا ہے --- یہ پلکیں جھک کے صفائی کرتی ہیں۔۔۔ تری رویت! رویت کو مطہر کرنا ہے تاکہ تری لوح کو چھو جائے دلِ نمازی --- حریم دل میں تری نیابت کے جھنڈے --- تو اپنا آپ خلیفہ ہے --- انسان نہیں کوئی بس جہاں ترا --- تری راجدھانی میں شاہ بن گیا ہے کوئی --- یا عزیز منست! یا علیم منست! یا خالق منست! منم قربانم! منم عصیانم شرمسارم! معافی نامہ تحریر کردم! یہ دل دھیان برد! منم بردم تہہِ نہاں تو آیا ہے!
لہر غم ہوگئی ہے میاں! دھیان میں کھو گئی میاں --- تجھ میں منزل میری --- میری نیت کی سچی کہانی -- میری حیات کی گمشدہ کتاب -- ترے اوراق نورانی -- تو وجدان! تو فرقان! تو جمالِ کی کہانی! حق تو بے بمثال میم!
حی علی الفلاح --- فلاح بہ خیر العمل نقارہ ء حق! خیر البشر الواجد کی تحریر --- تحریر پڑھ لو ورنہ اپنی کہانی گم ہو جانی --- پانی میں پانی ہو جانی -- وہ محترم ہیں اور میں احرام حرم کو لپٹی کتاب کو دیکھے جاؤں ---
اے ضوئے دل سلام
اے شمعِ فروزاں سلام
اے زندہ اسلام سلام
اے حیاتِ جاوادں سلام
اے شافی محشر سلام
اے ساقی کوثر سلام.
اے نوری ہالے سلام
اے ذو وقار سلام
درد ترا مجھ میں بول رہا ہے مجھ میں شور ہو رہا ہے --- لہر لہر کہانی ہے میاں ---- زندگی برموج زبانی ہے میاں --- کنارا ملتا نَہیں ہے اور آنکھ میں اشک رسانی ہے میاں -- ''کیف ھذا ''سے ''تکملو تعدلو'' کی بات سنا کریں ---- ''وتعدو وثبت والحق ''سے ''والجُملَ ''کی کہانی ہے ۔۔ میں نے حرف ہائے جملہ بقا کہا، بات ہے! سزا کی بات ہے-- انتہا کی بات ہے -- دلربا کی بات ہے ---شجر انتہا کی بات ہے -- ساز دل میں سادات ہیں -- یہ بڑی شان کی بات ہے --- دل جمع ہے اور تنہائی کی بات ہے -- موجود ہیں --- نفی کی بات ہے --- کہانی رقم ہو رہی ہے اور'' میں ''رقم کر رہی ہے مجھے --- ازلی اور ابد کی تیاری کی ہے -- جس نے بھیجا ہے وہ اچک لے گا کسی بجلی کی مانند، پھر مرے پاس کچھ نہ رہے گا اور رہے گا کیا؟ نور الھدی کا آئنہ ہوں -- نور باقی رہے گا -- جب چاہے بلائے جب چاہے ستائے کون جانے گا کہ کلام العشق میں ''حب العطش ''سے واجب درود تلک کہ بیانی باتیں محض کہانی نہیں ہے، یہ شعلے جلے ہیِ دل میں -- پریتم کریو تے پریت کریو سارے زمانے نے چکھی نہیں پریت دی زہر -- میٹھی ہے وہ زہر ہے -- کھاؤ اور مرجاؤ -- مرجائیں گے میاں --- لہر لہر ہو جائیں گے میاں کاشانہ رسالت میں رہنے والے اشکِ جوہر سےپوچھو کہ عزیز ہے یہ دل. ،وہ چاہیں جس کو عزیز رکھے اور وہ رحمت بانٹنے میں حریص ہیں --- وہ شاملِ حال ہے، جس نے حرف دیے زبان دی -- کیف کی سرحدیں ہیں یہ سرمدی لہریں ہیں --- یہ وجدانی باتیں ہیں -- یہ فہیم سمجھائے تو فہم میں آتی ییں کہ کاجل لگ جاتا ہے اور پھر سندر ہو جانے پر حجاب کرنا پڑتا ہے۔ بس حجاب ضروری ،طواف ضروری. سندر ہی سندر کا طواف کرتا ہے
اپنے درد سے تھک گیا ہوں میں --- اپنی ذات میں سمٹ گیا ہوں --- ترے حجاب میں چھپ گیا ہوں --- تری ذات سے نکلتا نہیں ہوں اور تو مجھ میں حل ہے اور سطریں ترا عکس ہے --- عشق مسجود ہے جسطرح جبین نے عہد کیا ہے کہ کوبہ کو تو ہے تو جبین میں راز کیا ہے؟ یہاں سے تو ملا تو میری ذات مکمل ہوگئی --- میں نے تجھ تلک کا سفر شروع کیا ہے --- ذات مری گم ہو رہی ہے --- حل ہو رہی ہے --- موجہ ء دل گمشدہ --- ذات بحر بے کنار شد --- نیستی! نیستی! نیست! من کیست؟ تو نہاں؟ تو ہی عیاں! من شاہد --- اشھد مکمل ہوگیا -- شہادت مجھ میں ہو رہی ہے --- میں اپنی خودی میں شاہد ہوں -- من میں تو -- غلام منستُ --- من کجا؟ غلامِ توئی --- کیا نصیبا! مرا نصیب اچھا ہے کہ ترا ہاتھ دل پہ رکھا ہے --- یہ پلکیں جھک کے صفائی کرتی ہیں۔۔۔ تری رویت! رویت کو مطہر کرنا ہے تاکہ تری لوح کو چھو جائے دلِ نمازی --- حریم دل میں تری نیابت کے جھنڈے --- تو اپنا آپ خلیفہ ہے --- انسان نہیں کوئی بس جہاں ترا --- تری راجدھانی میں شاہ بن گیا ہے کوئی --- یا عزیز منست! یا علیم منست! یا خالق منست! منم قربانم! منم عصیانم شرمسارم! معافی نامہ تحریر کردم! یہ دل دھیان برد! منم بردم تہہِ نہاں تو آیا ہے!
لہر غم ہوگئی ہے میاں! دھیان میں کھو گئی میاں --- تجھ میں منزل میری --- میری نیت کی سچی کہانی -- میری حیات کی گمشدہ کتاب -- ترے اوراق نورانی -- تو وجدان! تو فرقان! تو جمالِ کی کہانی! حق تو بے بمثال میم!
حی علی الفلاح --- فلاح بہ خیر العمل نقارہ ء حق! خیر البشر الواجد کی تحریر --- تحریر پڑھ لو ورنہ اپنی کہانی گم ہو جانی --- پانی میں پانی ہو جانی -- وہ محترم ہیں اور میں احرام حرم کو لپٹی کتاب کو دیکھے جاؤں ---
اے ضوئے دل سلام
اے شمعِ فروزاں سلام
اے زندہ اسلام سلام
اے حیاتِ جاوادں سلام
اے شافی محشر سلام
اے ساقی کوثر سلام.
اے نوری ہالے سلام
اے ذو وقار سلام