باتیں بہت ہو گئیں، خواب بھی بہت سنا لیے۔
رات کے اس پہر لاہور کی ہوا کچھ ایسی بدلی ہے کہ طبیعت مائل بہ غنا ہے،
یعنی جویندہِ منزلِ فنا ہے۔
تازہ غزل سنیے جو اصل میں غزل نہیں، رودادِ حیات ہے:
رات کے اس پہر لاہور کی ہوا کچھ ایسی بدلی ہے کہ طبیعت مائل بہ غنا ہے،
یعنی جویندہِ منزلِ فنا ہے۔
تازہ غزل سنیے جو اصل میں غزل نہیں، رودادِ حیات ہے:
درد تھا وقتی مسلسل ہو گیا
صاحبو! میں آج یا کل ہو گیا
وہ تھا اِک سورج جو گرماتا رہا
میں تھا اِک قطرہ جو بادل ہو گیا
وہ تھا اِک بارش، میں پتلا لون* کا
یوں ہوا جل تھل کہ میں حل ہو گیا
میں نے یہ چاہا کہ پہنچوں اُس تلک
اور اپنے سے بھی پیدل ہو گیا
میں نے یہ جانا تھا لگ جائے گی دیر
راستہ جلدی مکمل ہو گیا
پاگلوں پہ میں بھی ہنستا تھا کبھی
ہنستے ہنستے خود بھی پاگل ہو گیا
مت کرو فکرِ دوائے دردِ دل
ہو گیا میں جتنا گھائل ہو گیا
رنگ لائی صحبتِ اہلِ صفا
ہوتے ہوتے میں بھی نرمل ہو گیا
ضبط نے اظہار کو جکڑا بہت
کچھ بیاں پھر بھی مفصل ہو گیا
پوچھتے ہیں سب منیب احمد الفؔ
کس گھڑی کس وقت کس پل ہو گیا
*لون लोन یعنی نمکصاحبو! میں آج یا کل ہو گیا
وہ تھا اِک سورج جو گرماتا رہا
میں تھا اِک قطرہ جو بادل ہو گیا
وہ تھا اِک بارش، میں پتلا لون* کا
یوں ہوا جل تھل کہ میں حل ہو گیا
میں نے یہ چاہا کہ پہنچوں اُس تلک
اور اپنے سے بھی پیدل ہو گیا
میں نے یہ جانا تھا لگ جائے گی دیر
راستہ جلدی مکمل ہو گیا
پاگلوں پہ میں بھی ہنستا تھا کبھی
ہنستے ہنستے خود بھی پاگل ہو گیا
مت کرو فکرِ دوائے دردِ دل
ہو گیا میں جتنا گھائل ہو گیا
رنگ لائی صحبتِ اہلِ صفا
ہوتے ہوتے میں بھی نرمل ہو گیا
ضبط نے اظہار کو جکڑا بہت
کچھ بیاں پھر بھی مفصل ہو گیا
پوچھتے ہیں سب منیب احمد الفؔ
کس گھڑی کس وقت کس پل ہو گیا