حسیب احمد حسیب
محفلین
غزل
درد دل درد لا دوا تو نہیں
پر دوا سے بھی کچھ ہوا تو نہیں
تیرا غم ہو یا میرا غم ہو صنم
ایک دوجے سے ہم جدا تو نہیں
ہر منافق کو خوف ہے اس کا
کوئی چھپ چھپ کےدیکھتا تونہیں
غیر کے ساتھ وہ بہت خوش ہیں
ہم بھی خوش ہیں ہمیں گلا تو نہیں
آپ کیوں معترض ہیں لینےمیں
یہ میرا دل ہے آپ کا تو نہیں
کیا ملے گا صدائیں دینے سے
وہ صنم ہے کوئی خدا تو نہیں
خوش گمانی ابھی تلک ہے مجھے
وہ جفا کار بے وفا تو نہیں
کون آواز دے رہا ہے مجھے
میں یہیں ہوں ابھی گیا تو نہیں
تم ابھی تک وہیں کھڑے ہو حسیب
جانے والا مگر مڑا تو نہیں
حسیب احمد حسیب
درد دل درد لا دوا تو نہیں
پر دوا سے بھی کچھ ہوا تو نہیں
تیرا غم ہو یا میرا غم ہو صنم
ایک دوجے سے ہم جدا تو نہیں
ہر منافق کو خوف ہے اس کا
کوئی چھپ چھپ کےدیکھتا تونہیں
غیر کے ساتھ وہ بہت خوش ہیں
ہم بھی خوش ہیں ہمیں گلا تو نہیں
آپ کیوں معترض ہیں لینےمیں
یہ میرا دل ہے آپ کا تو نہیں
کیا ملے گا صدائیں دینے سے
وہ صنم ہے کوئی خدا تو نہیں
خوش گمانی ابھی تلک ہے مجھے
وہ جفا کار بے وفا تو نہیں
کون آواز دے رہا ہے مجھے
میں یہیں ہوں ابھی گیا تو نہیں
تم ابھی تک وہیں کھڑے ہو حسیب
جانے والا مگر مڑا تو نہیں
حسیب احمد حسیب