السلام علیکم، اساتیذ کرام!
ایک اور غزل بغرض ملاحظہ و اصلاح پیش ہے:
درد لازم ہے، کسی سے دل لگانے کے لیے
کچھ تو ہونا چاہیے، گھر کو سجانے کے لیے
آشیانہ ہم جلا ڈالیں گے اپنے ہاتھ سے
کیا ضرورت بجلیوں کی آشیانے کے لیے
مر بھی جائیں تونہ کھولیں گے کبھی اپنی زباں
قتل کر کے دیکھ لو تم، آزمانے کے لیے
ایک مدّت ہو گئی جی بھر کے میں رویا نہیں
آ ذرا اک بار پھر، مجھ کو رلانے کے لیے
بھولے سے میں روٹھ بھی جاؤں مگر معلوم ہے
وہ کبھی نہ آئیں گے مجھ کو منانے کے لیے
وہ سمجھتے ہیں کہ خوشیاں ہیں سبھی حاصل ہمیں
مسکرا لیتے ہیں جو غم کو بھلانے کے لیے
راز سے پردہ اٹھانا تو کوئی مشکل نہ تھا
ہم کسے الزام دیتے، دل دُکھانے کے لیے
تم اگر مجھ سے خفا تھے، گفتگو لازم نہ تھی
آ تو جاتے تم، زمانے کو دِکھانے کے لیے
کیوں بھلا تم دیکھتے ہو پیچھے مڑ کر بار بار
کون آئے گا تمھیں راقم ،بُلانے کے لیے
ایک اور غزل بغرض ملاحظہ و اصلاح پیش ہے:
درد لازم ہے، کسی سے دل لگانے کے لیے
کچھ تو ہونا چاہیے، گھر کو سجانے کے لیے
آشیانہ ہم جلا ڈالیں گے اپنے ہاتھ سے
کیا ضرورت بجلیوں کی آشیانے کے لیے
مر بھی جائیں تونہ کھولیں گے کبھی اپنی زباں
قتل کر کے دیکھ لو تم، آزمانے کے لیے
ایک مدّت ہو گئی جی بھر کے میں رویا نہیں
آ ذرا اک بار پھر، مجھ کو رلانے کے لیے
بھولے سے میں روٹھ بھی جاؤں مگر معلوم ہے
وہ کبھی نہ آئیں گے مجھ کو منانے کے لیے
وہ سمجھتے ہیں کہ خوشیاں ہیں سبھی حاصل ہمیں
مسکرا لیتے ہیں جو غم کو بھلانے کے لیے
راز سے پردہ اٹھانا تو کوئی مشکل نہ تھا
ہم کسے الزام دیتے، دل دُکھانے کے لیے
تم اگر مجھ سے خفا تھے، گفتگو لازم نہ تھی
آ تو جاتے تم، زمانے کو دِکھانے کے لیے
کیوں بھلا تم دیکھتے ہو پیچھے مڑ کر بار بار
کون آئے گا تمھیں راقم ،بُلانے کے لیے