عاطف ملک
محفلین
ایک اور کاوش اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں پیش ہے۔امید ہے اپنی رائےسے آگاہ کریں گے۔
درد پیہم ہے کوئی ساعتِ راحت ہی نہیں
میرے ہونٹوں پہ مگر حرفِ شکایت ہی نہیں
کوئی خواہش نہیں دل میں کوئی حسرت ہی نہیں
زندگی ایسی کہ جینے کی ضرورت ہی نہیں
میں تجھے چاند جو کہتا ہوں تو سچ کہتا ہوں
بخدا یوں بھی خوشامد مری عادت ہی نہیں
چاہنے والوں کو ایسے بھی جھڑکتا ہے کوئی
اے حسیں شخص تجھے پاسِ مروت ہی نہیں
جب وہ بچھڑا تو یہ لگتا تھا کہ مر جائیں گے ہم
اب وہ لوٹا ہے تو اس کی کوئی وقعت ہی نہیں
پوچھ بیٹھا ہے تو سُن عشق ہے اب بھی تجھ سے
کیسے کہہ دوں کہ مجھے تجھ سے محبت ہی نہیں
ہر تعلق ہے یہاں طمع و غرض پر قائم
صدق و اخلاص کی اس عہد میں قیمت ہی نہیں
وہ تو ہر آن ہے آمادہءِ بخشش عاطفؔ
ترے دامن میں کوئی اشکِ ندامت ہی نہیں
عاطفؔ ملک
فروری ۲۰۲۰
میرے ہونٹوں پہ مگر حرفِ شکایت ہی نہیں
کوئی خواہش نہیں دل میں کوئی حسرت ہی نہیں
زندگی ایسی کہ جینے کی ضرورت ہی نہیں
میں تجھے چاند جو کہتا ہوں تو سچ کہتا ہوں
بخدا یوں بھی خوشامد مری عادت ہی نہیں
چاہنے والوں کو ایسے بھی جھڑکتا ہے کوئی
اے حسیں شخص تجھے پاسِ مروت ہی نہیں
جب وہ بچھڑا تو یہ لگتا تھا کہ مر جائیں گے ہم
اب وہ لوٹا ہے تو اس کی کوئی وقعت ہی نہیں
پوچھ بیٹھا ہے تو سُن عشق ہے اب بھی تجھ سے
کیسے کہہ دوں کہ مجھے تجھ سے محبت ہی نہیں
ہر تعلق ہے یہاں طمع و غرض پر قائم
صدق و اخلاص کی اس عہد میں قیمت ہی نہیں
وہ تو ہر آن ہے آمادہءِ بخشش عاطفؔ
ترے دامن میں کوئی اشکِ ندامت ہی نہیں
عاطفؔ ملک
فروری ۲۰۲۰
آخری تدوین: