محمداحمد
لائبریرین
غزل
درد ہے کہ نغمہ ہے فیصلہ کیا جائے
یعنی دل کی دھڑکن پر غور کر لیا جائے
آپ کتنے سادہ ہیںچاہتے ہیں بس ایسا
ظلم کے اندھیرے کو رات کہ دیا جائے
آج سب ہیں بے قیمت گریہ بھی تبسّم بھی
دل میں ہنس لیا جائے ، دل میں رو لیا جائے
بے حسی کی دنیا سے دو سوال میرے بھی
کب تلک جیا جائے اور کیوں جیا جائے
داستاں کوئی بھی ہو جو بھی کہنے وال ہو
درد ہی سُنا جائے ، درد ہی کہا جائے
اب تو فقر و فاقہ کی آبرو اسی سے ہے
تار تار دامن کو کیوں بَھلا سیا جائے
پیرزادہ قاسم
درد ہے کہ نغمہ ہے فیصلہ کیا جائے
یعنی دل کی دھڑکن پر غور کر لیا جائے
آپ کتنے سادہ ہیںچاہتے ہیں بس ایسا
ظلم کے اندھیرے کو رات کہ دیا جائے
آج سب ہیں بے قیمت گریہ بھی تبسّم بھی
دل میں ہنس لیا جائے ، دل میں رو لیا جائے
بے حسی کی دنیا سے دو سوال میرے بھی
کب تلک جیا جائے اور کیوں جیا جائے
داستاں کوئی بھی ہو جو بھی کہنے وال ہو
درد ہی سُنا جائے ، درد ہی کہا جائے
اب تو فقر و فاقہ کی آبرو اسی سے ہے
تار تار دامن کو کیوں بَھلا سیا جائے
پیرزادہ قاسم