درس حدیث ۔ نمبر 11
حقیقت ایمان کا بیان
اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

’’حضرت حارث بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا : اے حارث! تو نے کیسے صبح کی؟ انہوں نے عرض کیا : میں نے سچے مومن کی طرح (یعنی حقیقت ایمان کے ساتھ) صبح کی، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یقینا ہر ایک شے کی کوئی نہ کوئی حقیقت ہوتی ہے، سو تمہارے ایمان کی حقیقت کیا ہے؟ عرض کیا : (یا رسول اللہ!) میرا نفس دنیا سے بے رغبت ہو گیا ہے اور اسی وجہ سے اپنی راتوں میں بیدار اور دن میں (دیدارِ الٰہی کی طلب میں) پیاسا رہتا ہوں اور حالت یہ ہے گویا میں اپنے رب کے عرش کو سامنے ظاہر دیکھ رہا ہوں اور اہل جنت کو ایک دوسرے سے ملتے ہوئے دیکھ رہا ہوں اور دوزخیوں کو تکلیف سے چلاتے دیکھ رہا ہوں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے حارث! تو نے (حقیقتِ ایمان کو) پہچان لیا، اب (اس سے) چمٹ جا۔ یہ کلمہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا۔‘‘

’’اور یہی روایت حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ان الفاظ کے اضافے کے ساتھ مروی ہے : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تو نے حقیقتِ ایمان کو پالیا، پس اس حالت کو قائم رکھنا، تو وہ مومن ہے جس کے دل کو اللہ تعالیٰ نے نور سے بھر دیا ہے۔‘‘



عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مَالِکٍ الْأَنْصَارِيِّ رضي الله عنه أَنَّهُ مَرَّ بِرَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم، فَقَالَ لَهُ : کَيْفَ أْصْبَحْتَ يَا حَارِثُ، قَالَ : أَصْبَحْتُ مُؤْمِنًا حَقًّا.

فَقَالَ : انْظُرْ مَا تَقُوْلُ، فَإِنَّ لِکُلِّ شَيءٍ حَقِيْقَةٌ، فَمَا حَقِيْقَةُ إِيْمَانِکَ؟ فَقَالَ : عَزَفَتْ نَفْسِي عَنِ الدُّنْيَا وَأَسْهَرْتُ لِذَالِکَ لَيْلِي وَاظْمَأَنَّ نَهَارِي، وَکَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَي عَرْشِ رَبِّي بَارِزًا (وفي رواية : قَالَ عَزَفَتْ نَفْسِي عَنِ الدُّنْيَا وَأَسْهَرْتُ لَيْلِي وَاظْمَأْتُ نَهَارِيِ وَکَأَنِّي أَنْظُرُ عَرْشَ رَبِّي بَارِزًا) وَکَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَي أَهْلِ الْجَنَّةِ يَتَزَاوَرُوْنَ فِيْهَا، وَکَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَي أَهْلِ النَّارِ يَتَضَاغُوْنَ فِيْهَا. قَالَ : يَا حَاِرثُ، عَرَفْتَ فَالْزَمْ، ثَلَاثًا.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ

حوالہ جات:
أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 3 / 266، الرقم : 3367، والبيهقي في شعب الإيمان، 7 / 362، الرقم : 10590 - 10591، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 170، الرقم :، 30423، وعبد بن حميد في المسند، 1 / 165، الرقم : 445، والهيثمي في مجمع الزوائد، 1 / 57، وقال : رواه البزار، وابن رجب في جامع العلوم والحکم، 1 / 36.

وفي رواية : عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضي الله عنه : فَقَالَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم : أَصَبْتَ فَالْزَمْ، مُؤْمِنٌ نَوَّرَ اﷲُ قَلْبَهُ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالْهَيْثَمِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ.

أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 170، الرقم : 30425، والبيهقي في شعب الإيمان، 7 / 363، الرقم : 10592، وفي کتاب الزهد الکبير، 2 / 355، الرقم : 973، وابن المبارک في الزهد، 1 / 106، الرقم : 314، والهيثمي في مجمع الزوائد، 1 / 57، وقال الهيثمي : رواه البزار.
 
Top