درس حدیث ۔ نمبر 12
حقیقت ایمان کا بیان
اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


’’حضرت عمرو بن جموح رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بندہ اس وقت تک ایمان کی حقیقت کو نہیں پا سکتا جب تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کے لئے ہی (کسی سے) ناراض اور اللہ تعالیٰ کے لئے ہی (کسی سے) راضی نہ ہو (یعنی اس کی رضا کا مرکز و محور فقط خوشنودی ذاتِ الٰہی ہو جائے) اور جب اس نے یہ کام کر لیا تو اس نے ایمان کی حقیقت کو پالیا، اور بے شک میرے احباب اور اولیاء وہ لوگ ہیں کہ میرا ذکر کرنے سے وہ یاد آجاتے ہیں اور ان کا ذکر کرنے سے میں یاد آ جاتا ہوں۔ (میرے ذکر سے ان کی یاد آ جاتی ہے اور ان کے ذکر سے میری یاد آ جاتی ہے یعنی میرا ذکر ان کا ذکر ہے اور ان کا ذکر میرا ذکر ہے)۔‘‘

عَنْ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوْحِ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : لَا يُحِقُّ الْعَبْدُ حَقِيقَةَ الإِيْمَانِ حَتَّي يَغْضَبَِﷲِ وَيَرْضَيِﷲِ، فَإِذَا فَعَلَ ذَلِکَ اسْتَحَقَّ حَقِيْقَةَ الإِيْمَانِ، وَإِنَّ أَحِبَّائِي وَأَوْلِيَائِي الَّذِيْنَ يُذکَرُوْنَ بِذِکْرِي وَأُذْکَرُ بِذِکْرِهِمْ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ.

حوالہ جات:
أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 430، الرقم : 15634، والطبراني في المعجم الأوسط، 1 / 203، الرقم : 651، وابن أبي الدنيا في کتاب الأولياء، 1 / 15، الرقم : 19، والديلمي في مسند الفردوس، 5 / 152، الرقم : 7789، والمنذري في الترغيب والترهيب، 4 / 14، الرقم : 4589، وابن رجب في جامع العلوم والحکم، 1 / 365، والهيثمي في مجمع الزوائد، 1 / 58 .
 
Top