درون

نور وجدان

لائبریرین
ربیع الاول کا ماہ مبارک شروع ہوا ہے .... سب رنگ غم کے ماند پڑجاتے ہیں، دل میں خوشی بہار کی مانند پھیل جاتی ہے ... درون میں جب سیرت نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی روشنی پھیل جاتی ہے تو حیرت سے دل متعجب پوچھتا ہے کہ درون کیا ہے؟ درون باطن کو کہتے ہیں. ایسی دنیا جس کی بدولت خیالات متحرک ہوتے ہیں ...خیالات سوچ کے محور کے گرد گھومتے ہیں اور احساس کو نمو دیتے ہیں ....احساس کی نمو سے خیال کی تجسیم تلک، خیال کی تجسیم سے حقیقت تلک ..... جب سوچ سے خیال، خیال سے تجسیم، تجسیم سے حقیقت مل جاتی ہے، تب مقامِ حیرت شروع ہوتا ہے .. ... کبھی کبھی یونہی گھٹنوں کے بل بیٹھے، دیوار سے ٹیک لگائے خیال اکثر گنبد خضراء میں گھومتا ہے تو کبھی غارِ حرا کو ڈھونڈتا ہے .... گویا ایسے کہ غار حرا کی حقیقت پہلے بھی کھل چکی ہے یا کہ حرا کے مقام کی معرفت مل چکی ہو مگر اس کی حقیقت تلک رسائی میں خیال کی تجسیم دھندلا گئی ہے ... اس ماہ مبارک کی برکت تو یہی ہوتی ہے کہ دل کے آئنے پر غار حرا روشن ہونے لگتا ہے اور صدا یہی بازگشت بن جاتی ہے

آؤ غارِ حرا چلیں ..، چلو حرا کو چلیں .....

درون میں دراصل اصل خوشی ہے اور اصل ذات تک رسائی اصل الاصل خوشی ہے. بچہ ماں سے جُدا ہوتے ہے مگر احساس کی مادی دنیا میں آتے اسکو نہیں پتا ہوتا اسکی ماں کون ہے مگر بچے کے دل میں ماں کی خوشبو بسی ہوتی ہے .ماں کا لمس اسکی خوشی ہوتی ہے ... اسیطرح جو خالق ہے، اسکا رشتہ بھی شناسائی کا ہے ... پہچان کرنے کا کہ کس دنیا سے آیا تھا اور کس جہاں میں آباد ہے. روح کا اک حصہ اس جہاں آباد ہے، جسکو عالم ملکوت کہتے ہیں ... اس عالم سے روح کو روشنی ملتی رہتی ہے اور روشنی کا ملنا گویا ربط کا سلسلہ ہونا .... ربط کا یہی سلسلہ اصل سے ملنا ہے، یہی وصال ہے اور جس قدر ربط بڑھتا جاتا ہے اسی قدر کمال نصیب ہوجاتا ہے .....

دل میں اسم حرا کی تکرار سے روشنی پھیل جائے تو ذکر کی تتلیاں، درود کی پتیاں، احساس کی اگر بتی سے سلگتا دھواں باطن میں عجب سا کیف طاری کردیتا ہے کہ گویا ذی وقار کی ہی بات ہو .... یہ احساس خوشی سے مسرور کردیتا ہے کہ احساس رگ و پے میں دوڑ رہا ہے اور ہر رگ فگار دل لیے ہے .... تار تار فگار دردِ ہجراں سے ہوا ہے اور ربط مل جائے تو درود واجب ہوجاتا ہے. اگر نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ربط رکھنا ہو تو کثرت سے درود پڑھتا ضروری ہے .....

خارج بھی درون کا عکس ہے. پتا سرسراتا ہے کیونکہ میں نے اسے دیکھا ...میں نے آواز سنی اور میری روح نے وہ روشنی دی جس سے میں نے سننا شروع کیا تو احساس ہوا کچھ صدائیں معبد وجود کے درون اور کچھ خارج سے ہوتی ہیں .... درون کی آواز شناسائی ہے ....میں نے سرخ پھول دیکھا گویا میرے باطن نے سرخ رنگ جذب کرلیا اور باقی روشنی کے رنگوں کو منعکس کردیا ...... میرا رنگ سرخ ہوگیا .... مجھے پانی نیلا نظر آرہا ہے کیونکہ میری آنکھ نیلا رنگ جذب کر رہی ہے اور باقی رنگ منعکس .... میرا رنگ بھی انہی سے نسبتوں سے معتبر ہوگا کہ اللہ کا رنگ سب رنگوں پر حاوی ہے .....

درون میں کمال کا، جلال کا، جمال کا، خشیت کا، جبروت کا اور اسی اقسام کے رنگ ہوتے ہیں ... المصور، عبد المصور کا ربط انہی رنگوں کو یاد دہانی ہے .... یہی ذات کا جوہر ہے .... یہی کندن ہونے کا عمل ہے
 
ربیع الاول کا ماہ مبارک شروع ہوا ہے .... سب رنگ غم کے ماند پڑجاتے ہیں، دل میں خوشی بہار کی مانند پھیل جاتی ہے ... درون میں جب سیرت نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی روشنی پھیل جاتی ہے تو حیرت سے دل متعجب پوچھتا ہے کہ درون کیا ہے؟ درون باطن کو کہتے ہیں. ایسی دنیا جس کی بدولت خیالات متحرک ہوتے ہیں ...خیالات سوچ کے محور کے گرد گھومتے ہیں اور احساس کو نمو دیتے ہیں ....احساس کی نمو سے خیال کی تجسیم تلک، خیال کی تجسیم سے حقیقت تلک ..... جب سوچ سے خیال، خیال سے تجسیم، تجسیم سے حقیقت مل جاتی ہے، تب مقامِ حیرت شروع ہوتا ہے .. ... کبھی کبھی یونہی گھٹنوں کے بل بیٹھے، دیوار سے ٹیک لگائے خیال اکثر گنبد خضراء میں گھومتا ہے تو کبھی غارِ حرا کو ڈھونڈتا ہے .... گویا ایسے کہ غار حرا کی حقیقت پہلے بھی کھل چکی ہے یا کہ حرا کے مقام کی معرفت مل چکی ہو مگر اس کی حقیقت تلک رسائی میں خیال کی تجسیم دھندلا گئی ہے ... اس ماہ مبارک کی برکت تو یہی ہوتی ہے کہ دل کے آئنے پر غار حرا روشن ہونے لگتا ہے اور صدا یہی بازگشت بن جاتی ہے

آؤ غارِ حرا چلیں ..، چلو حرا کو چلیں .....

درون میں دراصل اصل خوشی ہے اور اصل ذات تک رسائی اصل الاصل خوشی ہے. بچہ ماں سے جُدا ہوتے ہے مگر احساس کی مادی دنیا میں آتے اسکو نہیں پتا ہوتا اسکی ماں کون ہے مگر بچے کے دل میں ماں کی خوشبو بسی ہوتی ہے .ماں کا لمس اسکی خوشی ہوتی ہے ... اسیطرح جو خالق ہے، اسکا رشتہ بھی شناسائی کا ہے ... پہچان کرنے کا کہ کس دنیا سے آیا تھا اور کس جہاں میں آباد ہے. روح کا اک حصہ اس جہاں آباد ہے، جسکو عالم ملکوت کہتے ہیں ... اس عالم سے روح کو روشنی ملتی رہتی ہے اور روشنی کا ملنا گویا ربط کا سلسلہ ہونا .... ربط کا یہی سلسلہ اصل سے ملنا ہے، یہی وصال ہے اور جس قدر ربط بڑھتا جاتا ہے اسی قدر کمال نصیب ہوجاتا ہے .....

دل میں اسم حرا کی تکرار سے روشنی پھیل جائے تو ذکر کی تتلیاں، درود کی پتیاں، احساس کی اگر بتی سے سلگتا دھواں باطن میں عجب سا کیف طاری کردیتا ہے کہ گویا ذی وقار کی ہی بات ہو .... یہ احساس خوشی سے مسرور کردیتا ہے کہ احساس رگ و پے میں دوڑ رہا ہے اور ہر رگ فگار دل لیے ہے .... تار تار فگار دردِ ہجراں سے ہوا ہے اور ربط مل جائے تو درود واجب ہوجاتا ہے. اگر نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ربط رکھنا ہو تو کثرت سے درود پڑھتا ضروری ہے .....

خارج بھی درون کا عکس ہے. پتا سرسراتا ہے کیونکہ میں نے اسے دیکھا ...میں نے آواز سنی اور میری روح نے وہ روشنی دی جس سے میں نے سننا شروع کیا تو احساس ہوا کچھ صدائیں معبد وجود کے درون اور کچھ خارج سے ہوتی ہیں .... درون کی آواز شناسائی ہے ....میں نے سرخ پھول دیکھا گویا میرے باطن نے سرخ رنگ جذب کرلیا اور باقی روشنی کے رنگوں کو منعکس کردیا ...... میرا رنگ سرخ ہوگیا .... مجھے پانی نیلا نظر آرہا ہے کیونکہ میری آنکھ نیلا رنگ جذب کر رہی ہے اور باقی رنگ منعکس .... میرا رنگ بھی انہی سے نسبتوں سے معتبر ہوگا کہ اللہ کا رنگ سب رنگوں پر حاوی ہے .....

درون میں کمال کا، جلال کا، جمال کا، خشیت کا، جبروت کا اور اسی اقسام کے رنگ ہوتے ہیں ... المصور، عبد المصور کا ربط انہی رنگوں کو یاد دہانی ہے .... یہی ذات کا جوہر ہے .... یہی کندن ہونے کا عمل ہے
ماشاءاللہ ،
سبحان اللہ ،
عشق رسول ﷺ سے مہکتے الفاظ اور ہرلفظ سے محمد رسول اللہ ﷺ کی نعت بیاں ہوتی محسوس ہو رہی ہے ۔
ہمیشہ کی طرح زبردست اور عمدہ تخلیق ،
اللہ کریم آپ کو اپنی نور کی روشنی سے منور فرمائیں ۔آمین
 

سحرش سحر

محفلین
*"""اگر نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ربط رکھنا ہو تو کثرت سے درود پڑھتا ضروری ہے .....""""**



ماشاءاللہ .....پیاری بات!
 

نور وجدان

لائبریرین
ماشاءاللہ ،
سبحان اللہ ،
عشق رسول ﷺ سے مہکتے الفاظ اور ہرلفظ سے محمد رسول اللہ ﷺ کی نعت بیاں ہوتی محسوس ہو رہی ہے ۔
ہمیشہ کی طرح زبردست اور عمدہ تخلیق ،
اللہ کریم آپ کو اپنی نور کی روشنی سے منور فرمائیں ۔آمین
بہت بہت شکریہ .....، سب سے بہتر تبصرہ وہی ہوتا ہے کہ جس سے نعت کی مہک آئے .... جزاک اللہ
 

اکمل زیدی

محفلین
خارج بھی درون کا عکس ہے. پتا سرسراتا ہے کیونکہ میں نے اسے دیکھا ...میں نے آواز سنی اور میری روح نے وہ روشنی دی جس سے میں نے سننا شروع کیا تو احساس ہوا کچھ صدائیں معبد وجود کے درون اور کچھ خارج سے ہوتی ہیں .... درون کی آواز شناسائی ہے ....میں نے سرخ پھول دیکھا گویا میرے باطن نے سرخ رنگ جذب کرلیا اور باقی روشنی کے رنگوں کو منعکس کردیا ...... میرا رنگ سرخ ہوگیا .... مجھے پانی نیلا نظر آرہا ہے کیونکہ میری آنکھ نیلا رنگ جذب کر رہی ہے اور باقی رنگ منعکس .... میرا رنگ بھی انہی سے نسبتوں سے معتبر ہوگا کہ اللہ کا رنگ سب رنگوں پر حاوی ہے .....
بہت اعلیٰ ۔۔۔۔۔ سب سمیٹ دیا آپ نے ۔ ۔ ۔
 

سیما علی

لائبریرین
ماشاءاللہ ،
سبحان اللہ ،
عشق رسول ﷺ سے مہکتے الفاظ اور ہرلفظ سے محمد رسول اللہ ﷺ کی نعت بیاں ہوتی محسوس ہو رہی ہے ۔
ہمیشہ کی طرح زبردست اور عمدہ تخلیق ،
اللہ کریم آپ کو اپنی نور کی روشنی سے منور فرمائیں ۔آمین
آمین الہی آمین
بھیا ان پر نور بھی ہے اور جب یہ لکھتیں ہیں تو اِن پر وجدانی
کیفیت طاری ہوتی ہےاور وہ اِنکے ہر لفظ سے عیاں ہے۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
خارج بھی درون کا عکس ہے. پتا سرسراتا ہے کیونکہ میں نے اسے دیکھا ...میں نے آواز سنی اور میری روح نے وہ روشنی دی جس سے میں نے سننا شروع کیا تو احساس ہوا کچھ صدائیں معبد وجود کے درون اور کچھ خارج سے ہوتی ہیں .... درون کی آواز شناسائی ہے ....میں نے سرخ پھول دیکھا گویا میرے باطن نے سرخ رنگ جذب کرلیا اور باقی روشنی کے رنگوں کو منعکس کردیا ...... میرا رنگ سرخ ہوگیا .... مجھے پانی نیلا نظر آرہا ہے کیونکہ میری آنکھ نیلا رنگ جذب کر رہی ہے اور باقی رنگ منعکس .... میرا رنگ بھی انہی سے نسبتوں سے معتبر ہوگا کہ اللہ کا رنگ سب رنگوں پر حاوی ہے .....

درون میں کمال کا، جلال کا، جمال کا، خشیت کا، جبروت کا اور اسی اقسام کے رنگ ہوتے ہیں ... المصور، عبد المصور کا ربط انہی رنگوں کو یاد دہانی ہے .... یہی ذات کا جوہر ہے .... یہی کندن ہونے کا عمل ہے
نور ی بٹیا!
کہاں سے لاتی ہیں یہ موتی جیسے لفظ ایک ایک لفظ نعت لگتا ہے ۔ہر لفظ درود شریف پڑھ رہا ہے
ادیب رائے پوری کی نعت کا مطلع؀
اے ادیؔب اب یونہی الفاظ کے انبار سے ہم کھیلتے رہ جائیں گے مگر حق ثنا گوئی ادا پھر بھی نہ کر پائیں یہ جذبات و زبان و قلم و فکر و خیال

اُن کی مدحت تو ملائک کا وظیفہ ہے صحابہ کا طریقہ ہے عبادت کا سلیقہ ہے یہ خالق کا پسندیدہ ہے قرآن کا ہے اِس میں شعار
اے کاش کہ ہم
رسول اکرم ﷺ کی پیروی میں، اگر ہم اپنے ہر لمحے کو اللہ کے رنگ میں رنگ دینے کوشش بھی کرتے رہئں تو شائدکچھ حق ادا ہو۔۔۔
بہت سارا پیار اور دعائیں آپ کے لئے۔۔۔۔
 

نور وجدان

لائبریرین
نور ی بٹیا!
کہاں سے لاتی ہیں یہ موتی جیسے لفظ ایک ایک لفظ نعت لگتا ہے ۔ہر لفظ درود شریف پڑھ رہا ہے
ادیب رائے پوری کی نعت کا مطلع؀
اے ادیؔب اب یونہی الفاظ کے انبار سے ہم کھیلتے رہ جائیں گے مگر حق ثنا گوئی ادا پھر بھی نہ کر پائیں یہ جذبات و زبان و قلم و فکر و خیال

اُن کی مدحت تو ملائک کا وظیفہ ہے صحابہ کا طریقہ ہے عبادت کا سلیقہ ہے یہ خالق کا پسندیدہ ہے قرآن کا ہے اِس میں شعار
اے کاش کہ ہم
رسول اکرم ﷺ کی پیروی میں، اگر ہم اپنے ہر لمحے کو اللہ کے رنگ میں رنگ دینے کوشش بھی کرتے رہئں تو شائدکچھ حق ادا ہو۔۔۔
بہت سارا پیار اور دعائیں آپ کے لئے۔۔۔۔
میری بڑی خواہش رہی ہے مرزا ادیب رائے پوری کیطرح کلام لکھ پاؤں. اک مقام پر آکے احساس ہوتا ہے کہ خواہش کچھ نہیں کہ بات ان کی ہے وہی بتاتے ہیں اور ہم.سر جھکاتے ہیں ..بس سر نیاز تسلیم خم
 

سیما علی

لائبریرین
میری بڑی خواہش رہی ہے مرزا ادیب رائے پوری کیطرح کلام لکھ پاؤں. اک مقام پر آکے احساس ہوتا ہے کہ خواہش کچھ نہیں کہ بات ان کی ہے وہی بتاتے ہیں اور ہم.سر جھکاتے ہیں ..بس سر نیاز تسلیم خم
درست کہا آپ نے نوری بٹیا ۔۔۔۔
 
Top