محمود احمدی نژاد نے ایوانِ صدر میں داخلے کے بعد پہلا کام یہ کیا کہ سارے قیمتی قالین تہران کی مساجد کو بانٹ دئیے اور ملاقاتیوں والے کمرے میں سے عالیشان فرنیچر اٹھوا کر لکڑی کی عام کرسیاں ڈلوادیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
احمدی نژاد کے ذاتی اثاثوں میں انیس سو ستتر ماڈل کی پےژو کار اور جنوبی تہران میں والد کے ترکے سے ملا ہوا چالیس برس پرانا گھر شامل ہے۔ یہی گھر صدارتی رھائش گاہ بھی ہے۔
دفتر آتے وقت احمدی نژاد کا ایک بیگ بھی ساتھ آتا ہے جس میں لنچ کے لیے زیتون اور پنیر والا وہ سینڈوچ ہوتا ہے جو ان کی بیوی روزانہ ڈرائیور کے حوالے کرتی ہیں۔ لنچ صدر اپنے عملے کے ساتھ کرتے ہیں۔
احمدی نژاد نے صدارتی طیارہ قومی فضائی کمپنی کو بطور کارگو جہاز استعمال کرنے کو دے دیا ہے۔ جب انہیں کسی وفد کے ساتھ بیرونِ ملک جانا ہوتا ہے تو فضائی کمپنی کا کوئی بھی طیارہ استعمال کر لیتے ہیں۔ جبکہ اندرونِ ملک عام مسافر بردار طیارے کی اکانومی کلاس میں سفر کرتے ہیں۔