یاسر علی
محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
دریا بنا دیا کبھی صحرا بنادیا
تم نے ہماری ذات کو کیا کیا بنا دیا
سارے جہاں کا حسنِ سراپا سمیٹ کر
رب نے فقط وجود تمھارا بنا دیا
پوچھا کسی نے میری اداسی کا جب سبب
کاغذ پہ میں نے آپ کا چہرہ بنا دیا
مفلس امیرِ شہر میں فاقے سے مر گئے
دولت نے شہر والوں کو اندھا بنا دیا
چہرے سے لگ نہیں رہا پر نوجوان ہوں
فکرِ معاش نے مجھے بوڑھا بنا دیا
خوشیاں تو زندگی میں سدا غیر ہی رہیں
لیکن خدا نے درد کو میرا بنا دیا
پہلے نہیں تھا ایسا، کہ جیسا تو آج ہے
کس نے ترے مزاج کو ایسا بنا دیا
محمّد احسن سمیع :راحل:
دریا بنا دیا کبھی صحرا بنادیا
تم نے ہماری ذات کو کیا کیا بنا دیا
سارے جہاں کا حسنِ سراپا سمیٹ کر
رب نے فقط وجود تمھارا بنا دیا
پوچھا کسی نے میری اداسی کا جب سبب
کاغذ پہ میں نے آپ کا چہرہ بنا دیا
مفلس امیرِ شہر میں فاقے سے مر گئے
دولت نے شہر والوں کو اندھا بنا دیا
چہرے سے لگ نہیں رہا پر نوجوان ہوں
فکرِ معاش نے مجھے بوڑھا بنا دیا
خوشیاں تو زندگی میں سدا غیر ہی رہیں
لیکن خدا نے درد کو میرا بنا دیا
پہلے نہیں تھا ایسا، کہ جیسا تو آج ہے
کس نے ترے مزاج کو ایسا بنا دیا