ڈاکٹر مشاہد رضوی
لائبریرین
طیبہ کا سفر
( فضل ربی جل جلا لہٗ اور عطاے سرکار ﷺسے زیارتِ روضۃ الرسول ﷺاورسفرِ عمرہ کی سعادت پر ایک نعت شریف)
عرض نمودہ: ڈاکٹر محمد حسین مُشاہدؔ رضوی
طیبہ کا سفر شکر ہے در پیش ہوا ہے
خوشیوں کا مسرت کا کنول دل میں کھلا ہے
بے تابیِ دل آج سکوں پائے گی میری
ہے اُن کا کرم اِذنِ سفر مجھ کو مِلا ہے
مٹ جائے گی اک پل میں سیاہی مرے دل کی
جاتا ہوں جہا ں مرکزِ انوار و ضیا ہے
بے نور نگاہوں کو بھی انوار ملے گا
طیبہ ہے کہ اک مرکزِ انوار وضیا ہے
دیکھوں گا بہ صد ناز وادب جالی سنہری
صدقے ، مرے آقا کے کرم مجھ پہ کیا ہے
اب روضۂ جنت میں مری ہوں گی نمازیں
صد شکر کہ مجھ پر درِ جنت بھی کھلا ہے
جاؤں گا بقیع میں تورہے گی یہی حسرت
پیوندِ زمیں مَیں جہاں ، ہوجاؤں یہ جا ہے
پائیں گے اماں جتنے بھی غم گیں ہیں دُکھی ہیں
لاریب! ہر اک دُکھ کی دواخاکِ شفا ہے
پلکوں سے خوشا چوموں گا طیبہ کی زمیں مَیں
قدموں سے بھی چلنا تو وہاں ایک خطا ہے
ہر سال مدینے میں بلانا ہمیں آقا
یوں آپ کے الطاف سے یہ دور بھی کیا ہے
مَیں سانس بھی لوں تیز تو یہ بے ادبی ہو
رہنا ہے خبردار! کہ شمشیر کی جا ہے
محروم تو اغیار بھی جس در سے نہیں ہیں
قسمت سے مُشاہدؔ بھی اُسی در کا گداہے
0000
نعت النبی ﷺ
(مدینۂ منورہ میں مواجہہ شریف کے حضور قلم بند کی گئی نعت شریف )
عرض نمودہ: ڈاکٹر محمد حسین مُشاہدؔ رضوی
درِ خیرالبشر ہے اور ہم ہیں
مقدر عرش پرہے اور ہم ہیں
کہاں ہم سے کمینے اور یہ در
کرم خود راہ برہے اور ہم ہیں
یہی کہتی ہیں بھیگی بھیگی پلکیں
کہ معراجِ نظر ہے اور ہم ہیں
سراپا نور میں ڈوبے منارے
تجلی ریز گھرہے اور ہم ہیں
سنہری جالیاں یہ قبلۂ دل
مِٹا داغِ جگر ہے اور ہم ہیں
چمکتا اور دمکتا سبز گنبد
سکوں کا اک سفر ہے اور ہم ہیں
چمکتے سبز گنبد کی چمک سے
کہ شرمندہ قمر ہے ، اور ہم ہیں
سبحان اللہ ! نوری نوری کیاری
فِدا خود خلدِ تر ہے اور ہم ہیں
بقیعِ پاک بھی پیشِ نظر ہے
خوشا جنت نگر ہے اور ہم ہیں
فرازِ عرش سے بڑھ کر یہ تُربت
کہ نوری رہِ گذر ہے اور ہم ہیں
نگاہوں میں بسے جلوے اُحد ہے
کہ نوری رہِ گذر ہے اور ہم ہیں
قُبا نے نور بخشا زندگی کو
کہ نوری رہِ گذر ہے اور ہم ہیں
خزینہ نور کا اک ایک ذرّہ
کہ نوری رہِ گذر ہے اور ہم ہیں
ہے لمحہ لمحہ کیا خوشبو بداماں
بسی کیا مشکِ تر ہے اور ہم ہیں
مُشاہدؔ نے ثنا در پر لکھی یہ
مِلا اوجِ ہنر ہے اور ہم ہیں
(۲جمادی الاولیٰ ۱۴۳۵ھ بمطابق ۴ مارچ ۲۰۱۴ء بروز منگل بہ حضور مواجہہ شریف)
( فضل ربی جل جلا لہٗ اور عطاے سرکار ﷺسے زیارتِ روضۃ الرسول ﷺاورسفرِ عمرہ کی سعادت پر ایک نعت شریف)
عرض نمودہ: ڈاکٹر محمد حسین مُشاہدؔ رضوی
طیبہ کا سفر شکر ہے در پیش ہوا ہے
خوشیوں کا مسرت کا کنول دل میں کھلا ہے
بے تابیِ دل آج سکوں پائے گی میری
ہے اُن کا کرم اِذنِ سفر مجھ کو مِلا ہے
مٹ جائے گی اک پل میں سیاہی مرے دل کی
جاتا ہوں جہا ں مرکزِ انوار و ضیا ہے
بے نور نگاہوں کو بھی انوار ملے گا
طیبہ ہے کہ اک مرکزِ انوار وضیا ہے
دیکھوں گا بہ صد ناز وادب جالی سنہری
صدقے ، مرے آقا کے کرم مجھ پہ کیا ہے
اب روضۂ جنت میں مری ہوں گی نمازیں
صد شکر کہ مجھ پر درِ جنت بھی کھلا ہے
جاؤں گا بقیع میں تورہے گی یہی حسرت
پیوندِ زمیں مَیں جہاں ، ہوجاؤں یہ جا ہے
پائیں گے اماں جتنے بھی غم گیں ہیں دُکھی ہیں
لاریب! ہر اک دُکھ کی دواخاکِ شفا ہے
پلکوں سے خوشا چوموں گا طیبہ کی زمیں مَیں
قدموں سے بھی چلنا تو وہاں ایک خطا ہے
ہر سال مدینے میں بلانا ہمیں آقا
یوں آپ کے الطاف سے یہ دور بھی کیا ہے
مَیں سانس بھی لوں تیز تو یہ بے ادبی ہو
رہنا ہے خبردار! کہ شمشیر کی جا ہے
محروم تو اغیار بھی جس در سے نہیں ہیں
قسمت سے مُشاہدؔ بھی اُسی در کا گداہے
0000
نعت النبی ﷺ
(مدینۂ منورہ میں مواجہہ شریف کے حضور قلم بند کی گئی نعت شریف )
عرض نمودہ: ڈاکٹر محمد حسین مُشاہدؔ رضوی
درِ خیرالبشر ہے اور ہم ہیں
مقدر عرش پرہے اور ہم ہیں
کہاں ہم سے کمینے اور یہ در
کرم خود راہ برہے اور ہم ہیں
یہی کہتی ہیں بھیگی بھیگی پلکیں
کہ معراجِ نظر ہے اور ہم ہیں
سراپا نور میں ڈوبے منارے
تجلی ریز گھرہے اور ہم ہیں
سنہری جالیاں یہ قبلۂ دل
مِٹا داغِ جگر ہے اور ہم ہیں
چمکتا اور دمکتا سبز گنبد
سکوں کا اک سفر ہے اور ہم ہیں
چمکتے سبز گنبد کی چمک سے
کہ شرمندہ قمر ہے ، اور ہم ہیں
سبحان اللہ ! نوری نوری کیاری
فِدا خود خلدِ تر ہے اور ہم ہیں
بقیعِ پاک بھی پیشِ نظر ہے
خوشا جنت نگر ہے اور ہم ہیں
فرازِ عرش سے بڑھ کر یہ تُربت
کہ نوری رہِ گذر ہے اور ہم ہیں
نگاہوں میں بسے جلوے اُحد ہے
کہ نوری رہِ گذر ہے اور ہم ہیں
قُبا نے نور بخشا زندگی کو
کہ نوری رہِ گذر ہے اور ہم ہیں
خزینہ نور کا اک ایک ذرّہ
کہ نوری رہِ گذر ہے اور ہم ہیں
ہے لمحہ لمحہ کیا خوشبو بداماں
بسی کیا مشکِ تر ہے اور ہم ہیں
مُشاہدؔ نے ثنا در پر لکھی یہ
مِلا اوجِ ہنر ہے اور ہم ہیں
(۲جمادی الاولیٰ ۱۴۳۵ھ بمطابق ۴ مارچ ۲۰۱۴ء بروز منگل بہ حضور مواجہہ شریف)
آخری تدوین: