الف عین
ظہیر احمد ظہیر
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع؛راحل؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
در پہ آیا ہوں تیرے میں بن کر گدا
بخش دینا خطائیں اے میرے خدا
----------
تیری رحمت ہے غالب غضب پر ترے
تُو نے قرآن میں ہے یہ خود ہی کہا
---------
در پہ تیرے میں آیا ہوں اس حال میں
ہر طرح سے گناہوں میں لتھرا ہوا
------------
دور کر دے خدایا مصائب مرے
آج خوشیوں سے بھر دے تُو دامن مرا
-----------
دل ہے بے چین میرا سکوں چاہئے
گنہ مجھ سے ہوئے ِ جن کی پائی سزا
-----------
تجھ سے یہ ہی دعا ہے خدایا مری
یاد تیری رہے دل میں میرے سدا
-------------
کامیابی ملے گی اسے حشر میں
جو گناہوں سے دنیا میں بچتا رہا
----------
ڈور حالات کی یوں ہے الجھی ہوئی
ہاتھ آئے نہ میرے تو کوئی سرا
------------
رب کی قربت سے ملتا ہے دل کو سکوں
دور رب سے ہوا جو وہ مارا گیا
---------
نیک بندوں میں شامل تُو کر دے اسے
تجھ سے ارشد یہ کرتا ہے یا رب دعا
---------
 

الف عین

لائبریرین
در پہ آیا ہوں تیرے میں بن کر گدا
بخش دینا خطائیں اے میرے خدا
---------- ایطا ہے گدا اور خدا میں۔
اَمیرے خدا بھی درست نہیں، 'مری اے خدا' کیوں نہیں کہتے! لیکن پہلا مصرع بدلو

تیری رحمت ہے غالب غضب پر ترے
تُو نے قرآن میں ہے یہ خود ہی کہا
--------- درست

در پہ تیرے میں آیا ہوں اس حال میں
ہر طرح سے گناہوں میں لتھرا ہوا
------------ لتھرا؟ میں اس لفظ سے واقف نہیں، لتھڑا کی ٹائپو بھی ہو سکتی ہے
یوں ہے تو درست

دور کر دے خدایا مصائب مرے
آج خوشیوں سے بھر دے تُو دامن مرا
----------- درست

دل ہے بے چین میرا سکوں چاہئے
گنہ مجھ سے ہوئے ِ جن کی پائی سزا
----------- گنہ میں بھی ن ساکن نہیں، متحرک ہے
میں نے اپنے گناہوں کی پائی سزا
بھی کہہ سکتے ہیں، لیکن پہلے مصرع میں 'سکوں چاہیے' کا فقرہ بے ربط ہے۔ یہ مصرع حال میں بھی ہے، لہٰذا دوسرے مصرعے میں بھی 'پائی ہے سزا' ہونا چاہیے imperfect ٹینس میں

تجھ سے یہ ہی دعا ہے خدایا مری
یاد تیری رہے دل میں میرے سدا
------------- 'یہ ہی' بجائے یہی کئی بار کہ چکا ہوں
تجھ سے بس یہ دعا...

کامیابی ملے گی اسے حشر میں
جو گناہوں سے دنیا میں بچتا رہا
---------- درست

ڈور حالات کی یوں ہے الجھی ہوئی
ہاتھ آئے نہ میرے تو کوئی سرا
------------ 'آئے نہ' صیغہ عجیب ہے
ہاتھ آتا نہیں میرے....

رب کی قربت سے ملتا ہے دل کو سکوں
دور رب سے ہوا جو وہ مارا گیا
--------- تھوڑا بے ربط ضرور ہے، مگر چل سکتا ہے

نیک بندوں میں شامل تُو کر دے اسے
تجھ سے ارشد یہ کرتا ہے یا رب دعا
... 'یا رب دعا کرنا' بھی محاورہ نہیں، یا رب کے بغیر مصرع کہا جائے
 
الف عین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(اصلاح)
تُو ہے مالک مرا میں ہوں بندہ ترا
مجھ کو مطلوب ہے بس تری ہی رضا
------------
میرے بے چین دل کو سکوں چاہئے
یہ مرے جرم ہیں جن کی پائی سزا
---------یا
جرم خود ہی کئے جن کی پائی سزا
--------------
ڈور حالات کی یوں ہے الجھی ہوئی (میرے حالات کی ڈور الجھی ہے یوں)
ہاتھ آتا نہیں میرے کوئی سرا
---------
یاد رب کی ہی دیتی ہے دل کو سکوں
جس نے رب کو بھلایا وہ مارا گیا
---------
نیک بندوں میں شامل تُو کر دے اسے
تجھ سے ارشد یہ کرتا ہے ہر دم دعا
-----------یا
رب نے ارشد کو توبہ کی توفیق دی
اب وہ سارے گناہوں سے تائب ہوا
----------------
 

الف عین

لائبریرین
تُو ہے مالک مرا میں ہوں بندہ ترا
مجھ کو مطلوب ہے بس تری ہی رضا
------------ درست
بس تری ہی... کی جگہ 'صرف تیرک' کر دیں تو روانی میں کچھ فرق محسوس ہوتا ہے؟

میرے بے چین دل کو سکوں چاہئے
یہ مرے جرم ہیں جن کی پائی سزا
---------یا
جرم خود ہی کئے جن کی پائی سزا
--------------
یہ اب بھی دو لخت لگتا ہے، سکوں چاہیے کا فقرہ غیر متعلق ہے
دل مرا اس طرح سے جو بیچین ہے
بہتر مصرع ہو سکتا ہے
لیکن دوسرے کا صیغہ بھی اس کے مطابق کرنا ہو گا
یہ گناہوں کی میرے ہے شاید سزا
ہو سکتا ہے

ڈور حالات کی یوں ہے الجھی ہوئی (میرے حالات کی ڈور الجھی ہے یوں)
ہاتھ آتا نہیں میرے کوئی سرا
--------- درست، دونوں متبادل

یاد رب کی ہی دیتی ہے دل کو سکوں
جس نے رب کو بھلایا وہ مارا گیا
--------- درست

نیک بندوں میں شامل تُو کر دے اسے
تجھ سے ارشد یہ کرتا ہے ہر دم دعا
-----------یا
رب نے ارشد کو توبہ کی توفیق دی
اب وہ سارے گناہوں سے تائب ہوا
---------------- مقطع بھی جو چاہے رکھیں، دونوں درست ہیں
 
Top