"دسمبر"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زھرا علوی

محفلین
سرد لمحے
اترتی شام کے
نیم خوابیدہ خامشی
اور نرم سائے
نہ کوئی یاد نہ غم
نہ خوشی
ٹھری سی ساعتیں
سانسیں ساکت
دھڑکن مدھم
آنکھوں میں جھلملاتی بیتی مسافتیں
نظروں سے اوجھل فردا کی فکریں
نہ تم
نہ میں
نہ خوشبؤں میں پوشیدہ صحبتیں
نہ آرزوؤں کی شدتیں
نہ حسرتوں کے دھول اڑاتے قافلے
نہ پھول
نہ کانٹے
نہ روح کو چھیدتی ادھورے پن کی چبھن
نہ تھکن
نہ جلن
نہ لا حاصل مسافتوں کے آبلوں کی دکھن
نہ پیاس
نہ آس
اور تو اور چپ ہے میرے گھر کی دہلیز بھی
نہ دستک
نہ سایہ
ہاں مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیم وا دریچوں سے جھانکتی بے خواب آنکھیں
آنگن میں بکھری پت جھڑ کی نشانیاں

اور "اداسی"
 

زھرا علوی

محفلین
ارے بیٹا یہ کب وارد ہوا؟ :)

بہت عمدہ بہت خوب!

ٹہری سی ساعتیں میں ٹہری کو ٹھہری کرلیں۔

بھائی یہ دسمبر میں ہی وارد ہوا تھا وہاں کمیونٹی میں بھی سنایا تھا مگر شائد آپ کی نظروں سے نہیں گزرا۔۔۔
اصلاح فرمانے کا شکریہ بھیا جی:)
 
ممکن ہے نظروں سے گزرا بھی ہو تو یاد داشت میں محفوظ نہ رہ گیا ہو۔ بہت کمزور حافظے کا مالک ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
تو کیا زہراء بھی دہیلی میں ہیں؟؟؟ اگر ایسا ہے تو مزید خوشی ہوئی۔ محفل میں اپنا ترنگا بھی اونچا ہو رہا ہے۔
 
نہیں چاچو ایسی بات نہیں ہے۔ :)

بتایا تو تھا کسی وقت کہ عزیزہ سے آرکٹ کی ایک کمیونٹی میں ملاقات ہوئی میں ان کے کلام سے خاصہ متاثر ہوا ورنہ وہاں عموماً ایسے ہی لوگ تھے اگر کہہ دیں کہ "اور سنائیے کیا حال ہیں" تو اسے بھی اپنی ایک عدد تازہ ترین تخلیق تصور کریں گے۔ ہر کسی کے سر پے آزاد شاعری (وقت گزاری) کا بھوت سوار رہتا ہے۔ ایسے میں ان کے ڈھلے ہوئے اور تخیل سے پر اشعار ظاہر ہے مجھے متاثر کرنے ہی تھے۔ :)

وہاں میری حیثیت بزرگوں والی ہی تھی۔ کبھی کسی کے اشعار پر تبصرہ لکھ دیا۔ کبھی کسی کی حتیٰ المقدور اصلاح کر دی۔ کبھی کوئی تقریب کرا دی۔ وغیرہ وغیرہ۔

لہٰذا ابھی ترنگا ہم دونوں کو ہی لہرانا ہے۔
 
Top