خاورچودھری
محفلین
دشت و دریا چھان کے چپ رہ گیا
ریگِ صحرا تان کے چپ رہ گیا
تشنگی ایسی غضب کی تھی مگر
بات تیری مان کے چپ رہ گیا
جیت سکتا تھا مقدر سے تمھیں
میں بہت کچھ ٹھان کے چپ رہ گیا
زندگی تیری طلب کا نام ہے
تم پہ جیون دان کے چپ رہ گیا
ورنہ دریا بھی بھسم کر ڈالتا
دل کو اپنا جان کے چپ رہ گیا
حرف آتا عشق پر خاور اگر!
بس یہیں پر آن کے چپ رہ گیا
ریگِ صحرا تان کے چپ رہ گیا
تشنگی ایسی غضب کی تھی مگر
بات تیری مان کے چپ رہ گیا
جیت سکتا تھا مقدر سے تمھیں
میں بہت کچھ ٹھان کے چپ رہ گیا
زندگی تیری طلب کا نام ہے
تم پہ جیون دان کے چپ رہ گیا
ورنہ دریا بھی بھسم کر ڈالتا
دل کو اپنا جان کے چپ رہ گیا
حرف آتا عشق پر خاور اگر!
بس یہیں پر آن کے چپ رہ گیا
مدیر کی آخری تدوین: