دشمنوں سے لوگ شکوے کر رہے ہیں ہر کہیں۔۔۔۔۔ عبدالعزیز راقم

راقم

محفلین
السلام علیکم، استاذِ محترم!
آج ہی ایک تازہ غزل لکھی ہے۔ برائے اصلاح پیش ہے۔
ملاحظہ فرمائیے:

دشمنوں سے لوگ شکوے کر رہے ہیں ہر کہیں
ہم کو اپنے دوستوں کی دوستی مہنگی پڑی

مانگ کر لائے تھےجو ہم چراغاں کے لیے
گھر ہی سارا جل گیا، وہ روشنی مہنگی پڑی

آج پھر انصاف کا ہے یاں گلا گھونٹا گیا
بے کسوں کو منصفوں کی منصفی مہنگی پڑی

بر سرِ بازار ہی جھوٹے کو جھوٹا کہہ دیا
مطمئن ہیں ہم اگرچہ راستی مہنگی پڑی

سوچتے ہیں لوٹ جائیں ہم بھی اب اپنے وطن
سب سے کٹ کر رہ گئے ، آوارگی مہنگی پڑی

ہو گئے بدنام راقم ہم بھی سارے شہر میں
کیوں بھلا اب یہ کہیں کہ شاعری مہنگی پڑی
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے، عروض کی کوئی بھاری غلطی نہیں ہے ایک آدھ کو چھوڑ کر۔ ویسے اصلاح کی ضرورت تو نہیں لگتی، لیکن بہتری کی گنجائش تو اللہ کے سوا پر ایک کے کلام میں ہے۔
ایک کوشش
دشمنوں سے لوگ شکوے کر رہے ہیں ہر کہیں
ہم کو اپنے دوستوں کی دوستی مہنگی پڑی

’ہر کہیں‘ ذرا ھشو و زوائد میں آئے گا، پہلا مصرع ذرا بدلیں،

مانگ کر لائے تھےجو ہم چراغاں کے لیے
گھر ہی سارا جل گیا، وہ روشنی مہنگی پڑی
پہلا مصرع میں آدھے رکن کی کمی ہے، کیا ٹائپو ہے؟
دوسرا مصرع بھی اس طرح کر دیں تو کیسا رہے
گھر ہی سارا جل اٹھا ہے، روشنی ۔۔۔

آج پھر انصاف کا ہے یاں گلا گھونٹا گیا
بے کسوں کو منصفوں کی منصفی مہنگی پڑی
’یاں‘ بھرتی کا لگ رہا ہے، پہلے مصرع میں بہتری کی گنجائش ہے۔
باقی اشعار درست۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بر سرِ بازار ہی جھوٹے کو جھوٹا کہہ دیا
مطمئن ہیں ہم اگرچہ راستی مہنگی پڑی

خوبصورت شعر ہے راقم صاحب!
 

راقم

محفلین
اساتیذ محترم، بہت بہت شکریہ

السلام علیکم، اساتیذ محترم !
آج بہت خوشی ہوئی کہ میرے دونوں اساتیذ محترم نے ایک ساتھ میری غزل کو دیکھا اور اپنی اپنی رائے اور مشورے سے نوازا۔ محترم اعجاز عبید صاحب تو اکیلے ہی کافی دنوں تک رہنمائی فرماتے رہے۔ میرا خیال تھا کہ ان پر زیادہ بوجھ نہ پڑے لیکن وارث صاحب ، آپ کی عدم موجودگی کی وجہ سے اعجاز صاحب ہی کو بار بار تکلیف دینا پڑتی ہے۔
میں ان شا اللہ کل اس غزل میں اصلاح کے لیے دی گئی تجاویز کے مطابق ترمیم کر کے دوبارہ پیش کروں گا۔

محترم وارث صاحب! جو شعر آپ نے پسند فرمایا وہ در اصل ایک حقیقت ہے۔ کل ہی عدالت میں مجھے بھی ایک مقدمے میں مظلوموں کی طرف سے گواہی دینا پڑی۔ یہ شعر بھی اسی مناسبت سے غزل میں شامل ہو گیا۔
پسندیدگی کے لیے بہت شکریہ۔
لیکن ایسے ہی کام نہیں چلے گا ، دفتری کاموں کا بوجھ ہلکا ہونے پر آپ کو تھوڑا زیادہ وقت دینا پڑے گا۔
کافی غزلوں کے افاعیل اور بحریں آپ کا بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں !
والسلام
 

محمد وارث

لائبریرین
خوب کہا راقم صاحب :)

یہ غزل بحر رمل مثمن محذوف میں ہے۔

افاعیل: فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
اشاری نظام: 2212 2212 2212 212
تقطیع: میرے خیال میں آپ کر ہی لیں گے :)
 

الف عین

لائبریرین
راقم اب آسی صاحب یہاں آ گئے ہیں، اب اس شعبے کے حقیقی طور پر نگراں ان کو ہونا چاہئے، امید ہے کہ وہ وقت دے سکیں گے۔
 

راقم

محفلین
اساتیذِ محترم !ترامیم ملاحظہ فرما کر اپنی رائے سے نوازیے

ماشاء اللہ اچھی غزل ہے، عروض کی کوئی بھاری غلطی نہیں ہے ایک آدھ کو چھوڑ کر۔ ویسے اصلاح کی ضرورت تو نہیں لگتی، لیکن بہتری کی گنجائش تو اللہ کے سوا پر ایک کے کلام میں ہے۔
ایک کوشش
دشمنوں سے لوگ شکوے کر رہے ہیں ہر کہیں
ہم کو اپنے دوستوں کی دوستی مہنگی پڑی

’ہر کہیں‘ ذرا ھشو و زوائد میں آئے گا، پہلا مصرع ذرا بدلیں،

مانگ کر لائے تھےجو ہم چراغاں کے لیے
گھر ہی سارا جل گیا، وہ روشنی مہنگی پڑی
پہلا مصرع میں آدھے رکن کی کمی ہے، کیا ٹائپو ہے؟
دوسرا مصرع بھی اس طرح کر دیں تو کیسا رہے
گھر ہی سارا جل اٹھا ہے، روشنی ۔۔۔

آج پھر انصاف کا ہے یاں گلا گھونٹا گیا
بے کسوں کو منصفوں کی منصفی مہنگی پڑی
’یاں‘ بھرتی کا لگ رہا ہے، پہلے مصرع میں بہتری کی گنجائش ہے۔
باقی اشعار درست۔

خوب کہا راقم صاحب :)

یہ غزل بحر رمل مثمن محذوف میں ہے۔

افاعیل: فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
اشاری نظام: 2212 2212 2212 212
تقطیع: میرے خیال میں آپ کر ہی لیں گے :)

اساتیذِ محترم، السلام علیکم!
تین اشعار میں کچھ ترامیم کر کے مع تقطیع حاضر ہیں۔
دو اشعار میں پہلا مصرعے کی دو دو صورتیں ہیں، ان میں سے کون سا بہتر رہے گا یا ان میں مزید کچھ ترمیم کرنا پڑے گی۔ محترم اعجاز عبید صاحب اور وارث صاحب اپنی اپنی رائے سے آگاہ فرمائیں۔
تقطیع بھی کرنے کی کوشش کی ہے، اس میں اگر کوئی خامی ہو تو بتا دیجیے گا۔
آپ دونوں سے گزارش ہے کہ آسی صاحب کے آنے سے ایسا نہ ہو کہ آپ میری رہنمائی چھوڑ دیں۔
براہِ کرم میری طرف اپنی نظر کرم کرتے رہیے گا۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے گا ۔

دشمنوں سے لوگ شکوے کر رہے ہیں کس لیے
/ دشمنوں کی دشمنی سے بچ گئے تھے صاف ہم
ہم کو اپنے دوستوں کی دوستی مہنگی پڑی

مانگ کر لائے تھے ان سےجو چراغاں کے لیے/مانگ کر لائے دِیے تھے جو چراغاں کے لیے
گھر ہی سارا جل اٹھا ہے، روشنی مہنگی پڑی

ظالموں سے بچ گیا تھا جو بھی، سارا لے اڑے
بےکسوں کو منصفوں کی منصفی مہنگی پڑی

تقطیع:

دشمنو سے۔۔۔۔۔۔۔۔لوگ شکوے۔۔۔۔۔۔کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔ کس لیے
دشمنو کی۔۔۔۔۔۔۔۔ دشمنی سے۔۔۔۔۔۔۔۔بچ گئے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔صاف ہم
ہم ک اپنے۔۔۔۔۔۔۔۔دوستو کی۔۔۔۔۔۔۔۔دوستی مہ۔۔۔۔۔۔۔۔گی پڑی
فا علا تن۔۔۔۔۔۔۔۔فا علا تن۔۔۔۔۔۔۔۔فا علا تن۔۔۔۔۔۔۔۔فاعلن
ما گَ کر لا۔۔۔۔۔۔۔۔اے تھِ اُن سے۔۔۔۔۔۔۔۔جو چرا غا۔۔۔۔۔۔۔۔کے لیے
ما گ کر لا۔۔۔۔۔۔۔۔اےدِیے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔جو چرا غا۔۔۔۔۔۔۔۔کے لیے
گھر ہسا را۔۔۔۔۔۔۔۔جل اٹھا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔رو شنی م ہ۔۔۔۔۔۔۔۔گی پڑی
 

الف عین

لائبریرین
یہ مصرعہ مجھے پسند آیا
دشمنوں کی دشمنی سے بچ گئے تھے صاف ہم
مانگ کر لائے تھے ان سےجو چراغاں کے لیے/مانگ کر لائے دِیے تھے جو چراغاں کے لیے
کی بہ نسبت
جو چراغاں کے لئے ہم مانگ کر لے آئے تھے
بہتر ہوگا۔
اور یہ بھی پسند نہیں آیا۔
الموں سے بچ گیا تھا جو بھی، سارا لے اڑے
بےکسوں کو منصفوں کی منصفی مہنگی پڑی
کچھ اور کہیں۔
 

راقم

محفلین
یہ مصرعہ مجھے پسند آیا
دشمنوں کی دشمنی سے بچ گئے تھے صاف ہم
مانگ کر لائے تھے ان سےجو چراغاں کے لیے/مانگ کر لائے دِیے تھے جو چراغاں کے لیے
کی بہ نسبت
جو چراغاں کے لئے ہم مانگ کر لے آئے تھے
بہتر ہوگا۔
اور یہ بھی پسند نہیں آیا۔
الموں سے بچ گیا تھا جو بھی، سارا لے اڑے
بےکسوں کو منصفوں کی منصفی مہنگی پڑی
کچھ اور کہیں۔

استاذ محترم، السلام علیکم
آپ کی اصلاح کے بعد ترامیم اور ایک شعر حذف کرنے کے بعد غزل کی تازہ صورت حال اس طرح بنی ہے۔
کیا اب اس کو اصلاح شدہ غزلوں کی فہرست میں شامل کر لوں؟
آپ کو بار بار زحمت دینے کے لیے معافی کا طلب گار ہوں۔

دشمنوں کی دشمنی سے بچ گئے تھے صاف ہم
ہم کو اپنے دوستوں کی دوستی مہنگی پڑی

جو چراغاں کے لئے ہم مانگ کر لے آئے تھے
گھر ہی سارا جل گیا، وہ روشنی مہنگی پڑی

بر سرِ بازار ہی جھوٹے کو جھوٹا کہہ دیا
مطمئن ہیں ہم اگرچہ راستی مہنگی پڑی

سوچتے ہیں لوٹ جائیں ہم بھی اب اپنے وطن
سب سے کٹ کر رہ گئے ، آوارگی مہنگی پڑی

ہو گئے بدنام راقم ہم بھی سارے شہر میں
کیوں بھلا اب یہ کہیں کہ شاعری مہنگی پڑی
 

مغزل

محفلین
بر سرِ بازار ہی جھوٹے کو جھوٹا کہہ دیا
مطمئن ہیں ہم اگرچہ راستی مہنگی پڑی

واہ واہ ماشا اللہ ، مزا آگیا یہ ہوتا ہے سخنِ اصل ، سبحان اللہ ۔ باقی باتیں تو بابا جانی اور وارث کےمراسلات میں ہوہی چکی ہیں ۔
اللہ تبارک و تعالیٰ آپ کے قلم کو مزید قوت عطا فرمائے آمین۔
 

راقم

محفلین
محترم میم میم مغل بھائی، حوصلہ افزائی کا شکریہ

بر سرِ بازار ہی جھوٹے کو جھوٹا کہہ دیا
مطمئن ہیں ہم اگرچہ راستی مہنگی پڑی

واہ واہ ماشا اللہ ، مزا آگیا یہ ہوتا ہے سخنِ اصل ، سبحان اللہ ۔ باقی باتیں تو بابا جانی اور وارث کےمراسلات میں ہوہی چکی ہیں ۔
اللہ تبارک و تعالیٰ آپ کے قلم کو مزید قوت عطا فرمائے آمین۔

السلام علیکم، بھائی میم۔ میم۔ مغل صاحب!
کافی دنوں سے آپ ادھر تشریف نہیں لا رہے تھے۔میں نے سوچا شاید مصروفیات زیادہ ہیں،اس وجہ سے تشریف نہیں لا سکے۔
شعر پسند فرمانے کے لیے بہت شکریہ۔ ویسے آپ کے معیار پر پورا اترنا بہت مشکل ہے ، اس لیے کوئی ایک شعر بھی آپ کو پسند آ جائے تو غنیمت ہے۔
اپنی رائے کا اظہار کرتے رہا کیجیے اس سے بہت سی نئی باتیں سیکھنے کو مل جاتی ہیں۔
والسلام
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے غزل، بس ایک ’کہ‘ ہی ہے جس کو میں نے پہلے وارث کی موافقت میں چھوڑ دیا تھا، مقطع میں۔ اگر کچھ تبدیلی کرنا چاہیں تو کر دیں ورنہ رہنے دیں۔ اس کو یوں کیا جا سکتا ہے
کیا کہیں /کیوں کہیں ہم یہ کسی سے، شاعری مہنگی پڑی
یا
کیا کہیں سب سے بھلا کیوں شاعری ۔۔۔
یا کوئی اور دوسرا مصرع، لیکن یہ ضروری نہیں ہے۔
 

راقم

محفلین
درست ہے غزل، بس ایک ’کہ‘ ہی ہے جس کو میں نے پہلے وارث کی موافقت میں چھوڑ دیا تھا، مقطع میں۔ اگر کچھ تبدیلی کرنا چاہیں تو کر دیں ورنہ رہنے دیں۔ اس کو یوں کیا جا سکتا ہے
کیا کہیں /کیوں کہیں ہم یہ کسی سے، شاعری مہنگی پڑی
یا
کیا کہیں سب سے بھلا کیوں شاعری ۔۔۔
یا کوئی اور دوسرا مصرع، لیکن یہ ضروری نہیں ہے۔

السلام علیکم، استاذِ محترم!
آپ کا تجویز کردہ ایک مصرع شامل کر لیا ہے، اگر بعد میں کچھ اور سمجھ میں آ گیا تو مقطع میں تبدیلی کر دوں گا۔
رہنمائی کے لیے بہت شکریہ۔
والسلام

دشمنوں کی دشمنی سے بچ گئے تھے صاف ہم
ہم کو اپنے دوستوں کی دوستی مہنگی پڑی

جو چراغاں کے لئے ہم مانگ کر لے آئے تھے
گھر ہی سارا جل گیا، وہ روشنی مہنگی پڑی

بر سرِ بازار ہی جھوٹے کو جھوٹا کہہ دیا
مطمئن ہیں ہم اگرچہ راستی مہنگی پڑی

سوچتے ہیں لوٹ جائیں ہم بھی اب اپنے وطن
سب سے کٹ کر رہ گئے ، آوارگی مہنگی پڑی

ہو گئے بدنام راقم ہم بھی سارے شہر میں
کیا کہیں سب سے بھلا کیوں شاعری مہنگی پڑی
 

مغزل

محفلین
السلام علیکم، بھائی میم۔ میم۔ مغل صاحب!
کافی دنوں سے آپ ادھر تشریف نہیں لا رہے تھے۔میں نے سوچا شاید مصروفیات زیادہ ہیں،اس وجہ سے تشریف نہیں لا سکے۔
شعر پسند فرمانے کے لیے بہت شکریہ۔ ویسے آپ کے معیار پر پورا اترنا بہت مشکل ہے ، اس لیے کوئی ایک شعر بھی آپ کو پسند آ جائے تو غنیمت ہے۔
اپنی رائے کا اظہار کرتے رہا کیجیے اس سے بہت سی نئی باتیں سیکھنے کو مل جاتی ہیں۔
والسلام
بجز اس کے اور کیا کہوں کہ شکریہ ۔۔۔ وگرنہ من نہ دانم فاعلاتن فاعلات
 
Top