امین شارق
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد عبدالرؤوف صاحبمحترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
دشمنی اچھی ایسی یاری سے
کہ ملے دوست بھی بیزاری سے
اپنی ہمت سے سب حاصل کرلے
کیا ملے یار آہ و زاری سے
دین ہے کب ملا آسانی سے
کفر ٹوٹا ہے ضربِ کاری سے
کاش ہم دل لگی نہیں کرتے
تنگ ہیں دل کی بے قراری سے
جن کا اخلاق اعلیٰ ہوتا ہے
پیش آتے ہیں انکساری سے
عشق فرماتے ہوئے پکڑے گئے
مر ہی جائیں نہ شرمساری سے
جن کے ملنے سے غم ہی ملتا ہے
ان سے ملتے ہیں خوش گواری سے
جو تیری راہ سے بھٹکے خوار ہوئے
یا خدا تو بچانا خواری سے
ظلم کرتے ہیں رب کے بندوں پہ
رحم چاہتے ہیں ربِ باری سے
جن کی فطرت ہی شاطرانہ ہو
باز نہ آئیں گے مکاری سے
ہم جسے دیکھ لیں حاصل کرلیں
بچ کے رہنا نظر ہماری سے
دل سے اک راز چھپایا نہ گیا
دل چرایا ہے رازداری سے
کہ ملے دوست بھی بیزاری سے
اپنی ہمت سے سب حاصل کرلے
کیا ملے یار آہ و زاری سے
دین ہے کب ملا آسانی سے
کفر ٹوٹا ہے ضربِ کاری سے
کاش ہم دل لگی نہیں کرتے
تنگ ہیں دل کی بے قراری سے
جن کا اخلاق اعلیٰ ہوتا ہے
پیش آتے ہیں انکساری سے
عشق فرماتے ہوئے پکڑے گئے
مر ہی جائیں نہ شرمساری سے
جن کے ملنے سے غم ہی ملتا ہے
ان سے ملتے ہیں خوش گواری سے
جو تیری راہ سے بھٹکے خوار ہوئے
یا خدا تو بچانا خواری سے
ظلم کرتے ہیں رب کے بندوں پہ
رحم چاہتے ہیں ربِ باری سے
جن کی فطرت ہی شاطرانہ ہو
باز نہ آئیں گے مکاری سے
ہم جسے دیکھ لیں حاصل کرلیں
بچ کے رہنا نظر ہماری سے
دل سے اک راز چھپایا نہ گیا
دل چرایا ہے رازداری سے
دل ہے ٹوٹا کوئی نہ چھیڑے ہمیں
کہدو شارؔق یہ دنیا ساری سے
کہدو شارؔق یہ دنیا ساری سے