رزق کی فراخی ، معاملات میں آسانی اور ادائیگی قرض کے لیے:
1۔ سورۃ طہٰ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے، "جس نے میرے ذکر سے منہ موڑ لیا تو میں اس کی معیشت تنگ کر دوں گا اور روز قیامت اس کو اندھا کر کے اٹھاؤ گا۔" لہذا بکثرت اللہ کا ذکر کریں۔
2۔ لا الہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالمین (نوح علیہ السلام کی اس دعا کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے یہ بھی ارشاد فرمایا "پس ہم نے نوح کو نجات دے دی غم سے اور اسی طرح ہم مومنوں کو نجات دے دیتے ہیں" علماء نے یہ وضاحت کی ہے کہ جو مومن بھی صدق دل سے یہ پڑھے گا اللہ تعالی اس کو مشکلات سے اسی طرح نجات دیں گے جس طرح نوح علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے نجات دی تھی۔)
3۔ بکثرت استغفار کریں: سورۃ نوح میں ارشاد ہے: اپنے رب سے معافی مانگ لو، یقینا وہ ہمیشہ سے بہت معاف کرنے والا ہے۔ وہ تم پر بہت برستی ہوئی بارش اتارے گا۔ اور وہ مالوں اور بیٹوں کے ساتھ تمھاری مدد کرے گا اور تمھیں باغات عطا کرے گا اور تمھارے لیے نہریں جاری کردے گا (آیت 10-11-12) اور ابن ماجہ کی حدیث میں ہے : من لزم الاستغفار جعل الله له من كل هم فرجا ، ومن كل ضيق مخرجا ، ورزقه من حيث لا يحتسب (جس شخص نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیا، اللہ تعالی اسے ہر غم سے نجات عطا کر دیں گے، ہر تنگی سے نکال دیں گے اور اس کو وہاں سے رزق عطا کریں گے جہاں سے اسکا گمان بھی نہیں ہو گا۔) استغفارکے کلمات یہ ہیں: استغفراللہ و اتوب الیہ، رب اغفرلی وتب علی انک انت التواب الغفور، استغفرا للہ الذی لا الٰہ الا ھو الحی القیوم واتوب الیہ، موخر الذکر دو کلمات رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہیں۔
4۔ رَبِّ اِنِّی لِمَا اَنْزَلْتَ اِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٍ ۔۔۔ "ترجمہ: اے میرے رب! جو بھلائی بھی آپ مجھ پر نازل کریں، میں اس کا محتاج ہوں" (مدین ہجرت کے وقت موسیٰ علیہ السلام کی دعا، مدین کے کنویں پر، سورۃ القصص)
5۔ کثرت درود شریف: درود شریف سے اللہ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں اور دنیا و مافیہا کے ہر غم سے کفایت کرتا ہے۔ درود کے مختصر الفاظ یہ ہیں "اللھم صَلِّ وَ سَلِّم علیٰ محمد" ﷺ
6۔ مسنون دعا: " اللَّهُمَّ لا سَهْلَ إِلاَّ ما جَعَلْتَهُ سَهْلاً، وأنْتَ تَجْعَلُ الحَزْنَ إذَا شِئْتَ سَهْلاً" (اے اللہ! کوئی چیز بھی آسان نہیں اگر آپ اسے آسان نہ بنائیں۔ اور آپ جب چاہیں غم کو آسانی میں تبدیل کر دیتے ہیں۔)
7۔ ادائیگی قرض کے لیے: "اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ، وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ " (اے اللہ میرے لیے حلال کو کفایت کر دیں حرام کے بجائے، اور اپنے فضل سے مجھے غنی کر دیں، آپ کے علاوہ ہر کسی سے۔)
8۔ ہمیں چاہیے کہ شیطانی کاموں سے بچیں، اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کی مخالفت نہ کریں۔ سورۃ البقرۃ میں ارشاد ہے، "شیطان وعدہ دیتا ہے تم کو تنگی کا، اور حکم کرتا ہے بےحیائی کا، اور اللہ وعدہ دیتا ہے اپنی بخشش کا اور فضل کا، اور اللہ خوب وسعت عطا کرنے والا اور خوب جاننے والا ہے۔"