یا رب بہ محمد و علی و زہرا
یا رب بہ حسین و حسن و آلِ عبا
کز لطف برآ حاجتم در دو سرا
بے منتِ خلق یا علی الا علیٰ
اے رب! محمد ﷺ جنابِ علی المرتضیٰؑ جنابِ سیّدہ کائنات فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا کے طفیل
اے رب! جنابِ حسین و حسن علیہ السلام اور آلِ عبا چادرِ پنجتنِ پاک کے صدقے میں
اپنے لطف و کرم سے میری ، دونوں جہانوں کی ضرورتیں پوری کر دے!
مخلوق کی محتاجی کے بغیر ، اےاُونچوں سے اُونچے
یا رب تُو چناں کن کہ پریشاں نہ شوم
محتاج برادران و خویشاں نہ شوم
چیز یکہ دہی بدہ مرا از در خویش
تا از درِ تو بردرِ ایشاں نہ شوم
یا رب تُو ایسا مُعاملہ فرماکہ مجھے پریشانی نہ ہو
مَیں بھائیوں اور اَپنوں کا محتاج نہ ہُوں
مجھے جو چیز بھی دینا ، اپنے ہی دروازے سے دینا
تاکہ تیرے دروازے سے مجھے اُن کے دَر پر نہ جانا پڑے
یا رب درِ خلق تکیہ گاہم نہ کُنی
محتاجِ گدا و بادشاہ ہم نہ کُنی
موئے سیاہم سپید کر دی ز کرم
با موئے سپید رُو سیاہم نہ کُنی
یا رب! تُو مجھے خَلقت کے دروازے کا سہارا لینے والا نہ بنانا
کسی گدا اور نہ کسی بادشاہ کا محتاج کرنا
تُو نے مجھے کرم سے سیاہ بالوں خطا و نادانی کی عمر سے سفید بالوں بزرگی کی عمر میں پہنچا دیا ہے
اب کسی آزمائش میں نہ ڈالنا سفید بالوں میں کہیں میرا چہرہ کالا نہ کر دینا
یا رب ز قناعتم تونگر گرداں
از نور یقیں دلم منور گرداں
روزئ منِ سوختہءِ سرگرداں
بے منت مخلوق میسر گرداں