السلام علیکم. آپ بلال کو بتائیں کہ یہ ایک صبر آزما مرحلہ ہے. اس بیماری سے صحتیابی کا سفر کافی لمبا اور کٹھن ہے. اس میں سب سے زیادہ اس کے اسکی اپنی قوت ارادی آئے گی. ایک وقت ہے جب وہ اپنے ہاتھ سے گلاس بھی نہیں اٹھا سکتا اور نہ غذا ہی نگل سکتا ہے، مگر چند ماہ میں وہ انشاءاللہ بغیر سہارے کے چل سکے گا. اس میں انسان یاسیت (ڈپریشن) کا بھی شکار ہو تا ہے اور گھر والے بھی اکتاہٹ کا شکار ہوسکتے ہیں. یہ بیماری ایک جیل کی طرح ہے. انسان دوبارہ پیدا ہوکر چلنا پھرنا اور کھانا کھانا سیکھتا ہے. تمام اعصاب دوبارہ بنتے ہیں. ہاں وہ پورے ہوش و حواس میں ہوتا ہے. وہ خود اپنے ارتقاء کا مشاہدہ کرتا ہے. یہ وہ وقت ہوتا ہے جب انسان کو اپنے معبود حقیقی اور رب العزت کی صحیح معرفت حاصل ہوتی ہے. اس موقع کو غنیمت جانئے اور اپنے رب سے خلوص دل سے رجوع کریں. ایسے میں ہر ایک کو معاف کر دیں، یہ خدائی صفت ہے اور خدا ایسے بندوں پر بہت مہربان ہوتا ہے. اگر کوئی بلال کے ساتھ وقت گزارے اور اسے ایسی باتیں کرتا رہے تو یہ اس کی صحتیابی میں مددگار ثابت ہوں گی. خدا ہم سب پر رحم کرے.