کاشف اسرار احمد
محفلین
السلام عليكم
اساتذہ اور احباب کی خدمت میں یہ دو اشعار لے کر حاضر ہوا ہوں
تصحیح اور تنقید دونوں مطلوب ہیں -
پہلا مصرع اس شعر سے ہے
"بے نام سا یہ درد ٹھہر کیوں نہیں جاتا
جو بیت گیا ہے وہ گزر کیوں نہیں جاتا"
اشعار کچھ یوں ہیں ۔
جو بیت گیا ہے وہ گزر کیوں نہیں جاتا
جذبات کا دریا ہے ، اتر کیوں نہیں جاتا
کیا ایسے ہی بے حس و خاموش رہوں گا
دعا گو ہے اگر تو ، تو میں مر کیوں نہیں جاتا
تین اشعار اور ہوئے ہیں سو شیر و شکر کر رہا ہوں
تھیں ایسی ہوائیں ہی سدا میرے مقابل
میں خاک اگر ہوں تو بکھر کیوں نہیں جاتا
تو آئینہ تمثال ہے اگر ماہ جبیں ، پھر
عیب اور ہنر میں، میں سنور کیوں نہیں جاتا
تو مدّت سے مہربان نہیں دوست ، مگر پھر
دل سے ، تیری الفت کا اثر کیوں نہیں جاتا
شکریہ
اساتذہ اور احباب کی خدمت میں یہ دو اشعار لے کر حاضر ہوا ہوں
تصحیح اور تنقید دونوں مطلوب ہیں -
پہلا مصرع اس شعر سے ہے
"بے نام سا یہ درد ٹھہر کیوں نہیں جاتا
جو بیت گیا ہے وہ گزر کیوں نہیں جاتا"
اشعار کچھ یوں ہیں ۔
جو بیت گیا ہے وہ گزر کیوں نہیں جاتا
جذبات کا دریا ہے ، اتر کیوں نہیں جاتا
کیا ایسے ہی بے حس و خاموش رہوں گا
دعا گو ہے اگر تو ، تو میں مر کیوں نہیں جاتا
تین اشعار اور ہوئے ہیں سو شیر و شکر کر رہا ہوں
تھیں ایسی ہوائیں ہی سدا میرے مقابل
میں خاک اگر ہوں تو بکھر کیوں نہیں جاتا
تو آئینہ تمثال ہے اگر ماہ جبیں ، پھر
عیب اور ہنر میں، میں سنور کیوں نہیں جاتا
تو مدّت سے مہربان نہیں دوست ، مگر پھر
دل سے ، تیری الفت کا اثر کیوں نہیں جاتا
شکریہ
آخری تدوین: