قیصرانی نے کہا:فرزانہ بی بی۔ اچھی کاوش ہے۔ مگر میں اچھا ادبی بندہ نہیںہوں کہ دیگ کا ایک چاول چکھ کر رائے دے دوں۔ مزید کلام عطا فرمائیے گا۔
پھر تفصیلی رائے دوں گا۔ ویسے اتنا اچھا کلام سنانا اچھی بات تو ہے ہی۔ انتظار رہے گا۔
قیصرانی
دوست نے کہا:زبردست۔
کچھ اور بھی عطا کیجیے نا۔
اب تو مزید عطاکر ہی دیں۔F@rzana نے کہا:قیصرانی نے کہا:فرزانہ بی بی۔ اچھی کاوش ہے۔ مگر میں اچھا ادبی بندہ نہیںہوں کہ دیگ کا ایک چاول چکھ کر رائے دے دوں۔ مزید کلام عطا فرمائیے گا۔
پھر تفصیلی رائے دوں گا۔ ویسے اتنا اچھا کلام سنانا اچھی بات تو ہے ہی۔ انتظار رہے گا۔
قیصرانی
تو سیدھی طرح کہہ دیجئے نظم اچھی ہے، پھر چاولوں اور دیگوں کا قصہ چھیڑ دیا ، کوامخواہ ہی آپ کے “شیف“ ہونے کی تصدیق ہوتی جارہی ہے
F@rzana نے کہا:دعا
بارش کيسی تيز ہوئی ہے
آدھی رات کا سناٹا ہے
آنکھ اداسی ميں ڈوبی ہے
خواب بھی چھپ چھپ کر تکتے ہيں
خوشبو کچہ مانوس سی ہے
اور دل بکھرا بکھرا سا ھے
شيشے کی ان ديواروں کے پار
افق ہے اور دعا
جب تک لوٹ کے آئے گی
شايد ميں ہو جاؤں راکھ۔۔۔۔
۔
۔
۔نیناں
F@rzana نے کہا:اوئی اللہ،،،،،،،،،،،،،،،
یہ ہوائی کسی دشمن نے اڑائی ہوگی
اعجاز اختر نے کہا:میری بات سنی ہے یا ابھی تک سرخ پھولوں کے جنگل میں گھوم رہی ہو؟ اور وہ نظم تم نے ڈیجیٹل لائبریری میں پوسٹ کی ہے۔ کیا اپنا مجموعہ ای پبلش کر رہی ہو؟ کیا یہ دونوں نظمیں سمت کے لئے نتخب کرنے کی اجازت ہے۔ یا بزرگ سمجھو تو حکم دوں؟
بوچھی نے کہا:F@rzana نے کہا:اوئی اللہ،،،،،،،،،،،،،،،
یہ ہوائی کسی دشمن نے اڑائی ہوگی
مطلب ، جہاں سے بھی اڑی صیح اڑی نہ
ارے، پر گننا کونسی مشکل بات ہے۔ دو ہی تو ہوتے ہیں۔F@rzana نے کہا:اڑی بھی نہ تھی کہ پر گن لیئے گئے۔۔۔بوچھی نے کہا:F@rzana نے کہا:اوئی اللہ،،،،،،،،،،،،،،،
یہ ہوائی کسی دشمن نے اڑائی ہوگی
مطلب ، جہاں سے بھی اڑی صیح اڑی نہ