محمد شکیل خورشید
محفلین
کس طرح درد تری خو سے نکالا جائے
دلِ مضطر تجھے کس طور سنبھالا جائے
پھر سے یادوں کو تری روپ نیا پہناؤں
پھر ترا درد نئے ڈھنگ سے پالا جائے
کوئی بت ہے کہ خدا ہے کہ مقدس گائے
اب یہ ابہام نصابوں سے نکالا جائے
مذہب و نسبت و اقدار تو پہچانے گئے
نئے سانچے میں نیا بت کوئی ڈھالا جائے
ٹوٹنا اس سے تعلق کا اٹل ہے لیکن
کاش یہ سانحہ کچھ دیر تو ٹالا جائے
جب بھی بڑھتے ہیں قدم منزلِ نو کی جانب
ساتھ میرے مرا بدنام حوالہ جائے
ہم نے جو جرمِ محبت کیا تا عمر شکیل
جانے کس طرح کیا اس کا ازالہ جائے
ایک اور کاوش استادِ محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر احباب و اساتذہ کی خدمت میں
دلِ مضطر تجھے کس طور سنبھالا جائے
پھر سے یادوں کو تری روپ نیا پہناؤں
پھر ترا درد نئے ڈھنگ سے پالا جائے
کوئی بت ہے کہ خدا ہے کہ مقدس گائے
اب یہ ابہام نصابوں سے نکالا جائے
مذہب و نسبت و اقدار تو پہچانے گئے
نئے سانچے میں نیا بت کوئی ڈھالا جائے
ٹوٹنا اس سے تعلق کا اٹل ہے لیکن
کاش یہ سانحہ کچھ دیر تو ٹالا جائے
جب بھی بڑھتے ہیں قدم منزلِ نو کی جانب
ساتھ میرے مرا بدنام حوالہ جائے
ہم نے جو جرمِ محبت کیا تا عمر شکیل
جانے کس طرح کیا اس کا ازالہ جائے
ایک اور کاوش استادِ محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر احباب و اساتذہ کی خدمت میں