فاروق احمد بھٹی
محفلین
اساتذہ کرام جناب محمد یعقوب آسی صاحب ، جناب الف عین صاحب، اور دیگر صاحبانِ فن اور محفلین سے نظم پر آرا پیش کرنے کی درخواست ہے۔
کوئی راہبر نہیں ہے کوئی راہ بھی نہیں ہے
مِرے ذہن و دل کو شاید کوئی جستجو نہیں ہے
نہ زوال پا رہا ہے نہ عروج پا رہا ہے
اسے منزلوں کی ضد ہے بھلے ہو کہیں بسیرا
کسے ڈھونڈتا ہے جانے دلِ نا صبور میرا
مجھے پیاس تو لگی ہے ابھی تشنگی نہیں ہے
یہ رکوع و سجدہ میرا نہیں بندگی نہیں ہے
مِرا عشق نا مکمل مِرا ہوش بھی خطا ہے
یہ اڑان بھی نئی ہے ،ہو کہاں پہ جانے ڈیرا
کسے ڈھونڈتا ہے جانے دلِ نا صبور میرا
مجھے ناقدو نہ روکو مجھے حاسدو نہ ٹوکو
مِرے دل کی بے کلی کو کسی آگ میں نہ جھونکو
مِرے دل کی دھڑکنوں میں کوئی حشر سا بپا ہے
مجھے کہنے بھی دو سب کچھ دم گٹھ رہا ہے میرا
کسے ڈھونڈتا ہے جانے دلِ ناصبور میرا
یہ جو روشنی سی کچھ ہے درِ نیم وا کے پیچھے
اسے اور راستہ دو مِری التجا کے پیچھے
اسے ڈھونڈتا ہوں شاید یہی جستجو مِری ہے
مِرے چارسو تو جیسے کوئی تیرگی کا گھیرا
کسے ڈھونڈتا ہے جانے دلِ نا صبور میرا
کوئی راہبر نہیں ہے کوئی راہ بھی نہیں ہے
مِرے ذہن و دل کو شاید کوئی جستجو نہیں ہے
نہ زوال پا رہا ہے نہ عروج پا رہا ہے
اسے منزلوں کی ضد ہے بھلے ہو کہیں بسیرا
کسے ڈھونڈتا ہے جانے دلِ نا صبور میرا
مجھے پیاس تو لگی ہے ابھی تشنگی نہیں ہے
یہ رکوع و سجدہ میرا نہیں بندگی نہیں ہے
مِرا عشق نا مکمل مِرا ہوش بھی خطا ہے
یہ اڑان بھی نئی ہے ،ہو کہاں پہ جانے ڈیرا
کسے ڈھونڈتا ہے جانے دلِ نا صبور میرا
مجھے ناقدو نہ روکو مجھے حاسدو نہ ٹوکو
مِرے دل کی بے کلی کو کسی آگ میں نہ جھونکو
مِرے دل کی دھڑکنوں میں کوئی حشر سا بپا ہے
مجھے کہنے بھی دو سب کچھ دم گٹھ رہا ہے میرا
کسے ڈھونڈتا ہے جانے دلِ ناصبور میرا
یہ جو روشنی سی کچھ ہے درِ نیم وا کے پیچھے
اسے اور راستہ دو مِری التجا کے پیچھے
اسے ڈھونڈتا ہوں شاید یہی جستجو مِری ہے
مِرے چارسو تو جیسے کوئی تیرگی کا گھیرا
کسے ڈھونڈتا ہے جانے دلِ نا صبور میرا