سارہ بشارت گیلانی
محفلین
دل بے تاب گمانوں میں گهرا رہتا ہے
جو ترے لب پہ کوئی حرف دهرا رہتا ہے
موسم گل کی نہ پت جھڑ کی خبر ہوتی ہے
زخم دل اپنا سبهی رت میں ہرا رہتا ہے
نقش مبہم کوئی چہرہ ہے تخیل میں مرے
مری آنکھوں میں جو اشکوں سا بهرا رہتا ہے
ایک آہٹ مری دهڑکن میں بسی ہے کب سے
ایک لمحہ ہے جو پلکوں پہ دهرا رہتا ہے
جو ترے لب پہ کوئی حرف دهرا رہتا ہے
موسم گل کی نہ پت جھڑ کی خبر ہوتی ہے
زخم دل اپنا سبهی رت میں ہرا رہتا ہے
نقش مبہم کوئی چہرہ ہے تخیل میں مرے
مری آنکھوں میں جو اشکوں سا بهرا رہتا ہے
ایک آہٹ مری دهڑکن میں بسی ہے کب سے
ایک لمحہ ہے جو پلکوں پہ دهرا رہتا ہے