فرخ منظور
لائبریرین
غزل
دل تری بے قراریاں کیا تھیں
رات وہ آہ و زاریاں کیا تھیں
تیرے پہلو میں اُس کی مژگاں سے
برچھیاں یا کٹاریاں کیا تھیں
سُرمہ دینے میں اُس کی آنکھوں کو
کیا کہوں آب داریاں کیا تھیں
اپنی قسمت میں آہ کس سے کہوں
ذلّتیں اور خواریاں کیا تھیں
مصحفی گر نہ تھا تُو عاشقِ زار
پھر تو یہ جاں نثاریاں کیا تھیں
(غلام ہمدانی مصحفی)
دل تری بے قراریاں کیا تھیں
رات وہ آہ و زاریاں کیا تھیں
تیرے پہلو میں اُس کی مژگاں سے
برچھیاں یا کٹاریاں کیا تھیں
سُرمہ دینے میں اُس کی آنکھوں کو
کیا کہوں آب داریاں کیا تھیں
اپنی قسمت میں آہ کس سے کہوں
ذلّتیں اور خواریاں کیا تھیں
مصحفی گر نہ تھا تُو عاشقِ زار
پھر تو یہ جاں نثاریاں کیا تھیں
(غلام ہمدانی مصحفی)