فراز دل تو وہ برگِ خزاں ہے کہ ہوا لے جائے

ظفری

لائبریرین
دل تو وہ برگِ خزاں ہے کہ ہوا لے جائے
غم وہ آندھی ہے کہ صحرا بھی اُڑا لے جائے

کون لایا تری محفل میں ہمیں ہوش نہیں
کوئی آئے تری محفل سے اُٹھا لے جائے

اور سے اور ہوئے جاتے ہیں معیارِ وفا
اب متاعِ دل و جاں بھی کوئی کیا لے جائے

جانے کب ابھرے تری یاد کا ڈوبا ہُوا چاند
جانے کب دھیان کوئی ہم کو اُڑا لے جائے

یہی آوارگیِ دل ہے تو منزل معلوم
جو بھی آئے تری باتوں میں لگا لے جائے

دشتِ غربت میں تمہیں کون پکارے گا فرازؔؔ
چل پڑو خود ہی جدھر دل کی صدا لے جائے
 

کاشفی

محفلین
کون لایا تری محفل میں ہمیں ہوش نہیں
کوئی آئے تری محفل سے اُٹھا لے جائے
بہت عمدہ ظفری بھائی۔شکریہ شیئر کرنے کے لیئے۔۔
 

عمر سیف

محفلین
اور سے اور ہوئے جاتے ہیں معیارِ وفا
اب متاعِ دل و جاں بھی کوئی کیا لے جائے

واہ ۔۔بہت خوب ۔۔
 
دشتِ غربت میں تمہیں کون پکارے گا فرازؔؔ
چل پڑو خود ہی جدھر دل کی صدا لے جائے
بہت عمدہ انتخاب !
پڑھی ہوئی غزلوں کو پڑھنے کا بھی اپنا مزا ہے ۔
گویا آپ ایک دور میں ہی جا کھڑے ہوتے ہیں
خوبصورت انتخاب پر داد قبول کیجئے ۔
 
Top