ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
دل تو پتھر ہوئے، غم پھر بھی کسک دیتے ہیں
آگ اتنی ہو تو پتھر بھی چمک دیتے ہیں
خاک گرتی ہے جو سر پر غمِ دنیا کی کبھی
نام لے کر ترا ہولے سے جھٹک دیتے ہیں
زندگی جب بھی نظر آتی ہے عریاں اپنی
ہم ترے درد کی پوشاک سے ڈھک دیتے ہیں
یاد کے پھول کتابوں میں دبے رہنے دو
خشک ہوجائیں تو کچھ اور مہک دیتے ہیں
جو نہ بادل میں رہیں اور نہ زمیں پر برسیں
وہی قطرے تو فضاؤں کو دھنک دیتے ہیں
جب سے آئی ہیں مری آنکھوں میں نظریں اس کی
گھپ اندھیرے بھی اجالوں کی چمک دیتے ہیں
مجھ کو چہروں پہ نظر آتی ہے رفتارِ زماں
گھر کے آئینے زمانے کی جھلک دیتے ہیں
ظہیر احمد ظہیر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۰۸
ٹیگ: فاتح سید عاطف علی محمد تابش صدیقی الف عین
آگ اتنی ہو تو پتھر بھی چمک دیتے ہیں
خاک گرتی ہے جو سر پر غمِ دنیا کی کبھی
نام لے کر ترا ہولے سے جھٹک دیتے ہیں
زندگی جب بھی نظر آتی ہے عریاں اپنی
ہم ترے درد کی پوشاک سے ڈھک دیتے ہیں
یاد کے پھول کتابوں میں دبے رہنے دو
خشک ہوجائیں تو کچھ اور مہک دیتے ہیں
جو نہ بادل میں رہیں اور نہ زمیں پر برسیں
وہی قطرے تو فضاؤں کو دھنک دیتے ہیں
جب سے آئی ہیں مری آنکھوں میں نظریں اس کی
گھپ اندھیرے بھی اجالوں کی چمک دیتے ہیں
مجھ کو چہروں پہ نظر آتی ہے رفتارِ زماں
گھر کے آئینے زمانے کی جھلک دیتے ہیں
ظہیر احمد ظہیر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۰۸
ٹیگ: فاتح سید عاطف علی محمد تابش صدیقی الف عین