دل حیراں بتا کہاں جاؤں

محمل ابراہیم

لائبریرین
دل حیراں بتا کہاں جاؤں؟

اسے دیکھ رہے ہو نہ؟
یہ جو زمین تمہیں نظر آ رہی ہے یہ میری جاگیر ہے۔مرے آباؤ اجداد کی امانت،
مرے بزرگوں کی میراث۔۔۔۔۔
متحیر ہو؟؟
مت ہو۔۔۔ایک چھوٹی سی کہانی سناتی ہوں
اس شخص نے اپنے والدین کو اولڈ ایج ہوم میں منتقل کر دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیوں کہ وہ ساری قربانیاں دے چکے تھے۔۔۔
اُسے پڑھا لکھا کر لائق بنا دیا تھا،
اپنا خون اُس کی رگوں میں بہا چکے تھے۔۔۔۔
کیا ضرورت رہ گئی تھی اب،،،بوڑھے والدین کو ساتھ رکھنے کی۔۔۔۔
ساری جائیداد بھی تو اب اُس کے بیٹے کی تھی
کچھ ایسا ہی ہوا ہے ہمارے ساتھ۔۔۔۔۔
ہمارے حقوق بھی چھینے جا رہے ہیں،
ایک ایک کر کے۔۔۔۔۔۔۔
یہ ایک ایک کسی دن سب ہو جائے گا۔۔۔۔۔
مرے ہم وطنو!
مرے عزیزو!
ہم سب بوڑھے ہو گئے ہیں کیا؟
ناتواں ہو گئے ہیں کیا؟
ہم اولڈ ایج ہوم کی مزمت کے لائق تو ہیں۔۔۔۔
ہم طاقت ور ہیں،جوان ہیں،پُر جوش ہیں۔۔
ابابیل کا انتظار ہے کیا؟
چھوڑو یہ انتظار متحد ہو جاؤ۔۔۔۔۔۔۔
ابابیل ہم ہی ہیں۔۔۔۔
ہاں دیکھو نہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔غور تو کرو

سحؔر
 
آخری تدوین:
Top