دل سے امید کا کچھ بوجھ اتارا ہوتا۔

محترم سر الف عین
عظیم
محمد ریحان قریشی
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے


ڈوبتی سانس میں اُس کو جو پکارا ہوتا۔
دل سے امید کا کچھ بوجھ اتارا ہوتا۔

اسقدر آج میں مایوس نہ ہوتا کہ اگر۔
زلفِ جاناں کی ہراک لٹ کو سنوارا ہوتا۔

سنگ یاروں کے اترتا مَیں سمندر میں کاش
ڈوبتی ناؤ، نہ یوں دور کنارا ہوتا۔

سرد راتوں میں ٹھٹھرتا جو ہوں مَیں زیرِ فلک۔
کاش سوچوں میں امیدوں کا شرارا ہوتا۔

نا امیدی کے اندھیروں میں جو ڈرتا ہے دل
اپنے دامن میں بھی جگنو کوئی تارا ہوتا۔
 

الف عین

لائبریرین
آج کتنی غزلیں کہہ ڈالیں؟
ڈوبتی سانس میں اُس کو جو پکارا ہوتا۔
دل سے امید کا کچھ بوجھ اتارا ہوتا۔
.. درست

اسقدر آج میں مایوس نہ ہوتا کہ اگر۔
زلفِ جاناں کی ہراک لٹ کو سنوارا ہوتا۔
.. مایوسی سے زلف سنوارنے کا تعلق؟ اور وہ بھی عاشق کا محبوب کی زلف؟

سنگ یاروں کے اترتا مَیں سمندر میں کاش
ڈوبتی ناؤ، نہ یوں دور کنارا ہوتا۔
... سمجھ نہیں سکا

سرد راتوں میں ٹھٹھرتا جو ہوں مَیں زیرِ فلک۔
کاش سوچوں میں امیدوں کا شرارا ہوتا۔
.... درست، امیدوں سے زیادہ ضروری گرم کپڑے تھے!

نا امیدی کے اندھیروں میں جو ڈرتا ہے دل
اپنے دامن میں بھی جگنو کوئی تارا ہوتا۔
... کوئی جگنو یا کوئی تارہ؟ واضح کہا جائے، جگنو کا تارہ ہو جانا بھی سمجھا جا سکتا ہے
 
آج کتنی غزلیں کہہ ڈالیں؟
ڈوبتی سانس میں اُس کو جو پکارا ہوتا۔
دل سے امید کا کچھ بوجھ اتارا ہوتا۔
.. درست

اسقدر آج میں مایوس نہ ہوتا کہ اگر۔
زلفِ جاناں کی ہراک لٹ کو سنوارا ہوتا۔
.. مایوسی سے زلف سنوارنے کا تعلق؟ اور وہ بھی عاشق کا محبوب کی زلف؟

سنگ یاروں کے اترتا مَیں سمندر میں کاش
ڈوبتی ناؤ، نہ یوں دور کنارا ہوتا۔
... سمجھ نہیں سکا

سرد راتوں میں ٹھٹھرتا جو ہوں مَیں زیرِ فلک۔
کاش سوچوں میں امیدوں کا شرارا ہوتا۔
.... درست، امیدوں سے زیادہ ضروری گرم کپڑے تھے!

نا امیدی کے اندھیروں میں جو ڈرتا ہے دل
اپنے دامن میں بھی جگنو کوئی تارا ہوتا۔
... کوئی جگنو یا کوئی تارہ؟ واضح کہا جائے، جگنو کا تارہ ہو جانا بھی سمجھا جا سکتا ہے


ڈوبتی سانس میں اُس کو جو پکارا ہوتا۔
دل سے امید کا کچھ بوجھ اتارا ہوتا۔

اتنے ارمان لئے دل میں نہ ہوتا مَیں دفن
حالتِ زار کو اے کاش سنوارا ہوتا۔

ڈالتے خود کو نہ اس عشق سمندر میں اگر
ڈوبتی ناؤ، نہ یوں دور کنارا ہوتا۔

سرد راتوں میں ٹھٹھرتا جو ہوں مَیں زیرِ فلک۔
کاش سوچوں میں امیدوں کا شرارا ہوتا۔

نا امیدی کے اندھیروں میں نہ ڈرتا یہ دل
سامنے گر کوئی جگنو کوئی تارا ہوتا۔

سر بس چھٹیاں تھیں قلم اٹھایا تو لکھتے ہی گئے اور ویسے بھی یادیں ایسے موقعوں پہ ہی زیب داماں ہوتی ہیں سر نظر ثانی فرما دیجیے
 

عظیم

محفلین
اتنے ارمان لئے دل میں نہ ہوتا مَیں دفن
حالتِ زار کو اے کاش سنوارا ہوتا۔
۔۔۔حالتِ زار کو اپنی جو سنوارا ہوتا
اور پہلے مصرع میں بھی 'نہ ہوتا میں دفن' کی جگہ 'نہ مرتا میں کبھی' کر لیں کہ روانی بہتر ہے

ڈالتے خود کو نہ اس عشق سمندر میں اگر
ڈوبتی ناؤ، نہ یوں دور کنارا ہوتا۔
۔۔۔ابھی بھی واضح نہیں ہے

نا امیدی کے اندھیروں میں نہ ڈرتا یہ دل
سامنے گر کوئی جگنو کوئی تارا ہوتا۔
۔۔۔۔۔جگنو کو اڑا ہی دیں شعر میں سے، صرف ستارہ لے آئیں
اس کی قسمت میں اگر کوئی ستارا ہوتا
 
اتنے ارمان لئے دل میں نہ ہوتا مَیں دفن
حالتِ زار کو اے کاش سنوارا ہوتا۔
۔۔۔حالتِ زار کو اپنی جو سنوارا ہوتا
اور پہلے مصرع میں بھی 'نہ ہوتا میں دفن' کی جگہ 'نہ مرتا میں کبھی' کر لیں کہ روانی بہتر ہے

ڈالتے خود کو نہ اس عشق سمندر میں اگر
ڈوبتی ناؤ، نہ یوں دور کنارا ہوتا۔
۔۔۔ابھی بھی واضح نہیں ہے

نا امیدی کے اندھیروں میں نہ ڈرتا یہ دل
سامنے گر کوئی جگنو کوئی تارا ہوتا۔
۔۔۔۔۔جگنو کو اڑا ہی دیں شعر میں سے، صرف ستارہ لے آئیں
اس کی قسمت میں اگر کوئی ستارا ہوتا
شکریہ عظیم بھائی
 
Top