طارق شاہ
محفلین
غزلِ
الطاف حُسین حالی
دل سے خیالِ دوست بُھلایا نہ جائے گا
سینے میں داغ ہے کہ مِٹایا نہ جائے گا
تم کو ہزارشرم سہی، مجھ کو لاکھ ضبط
اُلفت وہ راز ہے کہ ، چھپایا نہ جائے گا
مے تُند و ظرفِ حوصلۂ اہلِ بزم تنگ
ساقی سے جام بھر کے پلایا نہ جائے گا
راضی ہیں ہم کہ دوست سے ہو دشمنی، مگر
دشمن کو، ہم سے دوست بنایا نہ جائے گا
بگڑیں نہ بات بات پہ کیوں جانتے ہیں وہ
ہم وہ نہیں کہ ہم کو منایا نہ جائے گا
مقصود اپنا کچھ نہ کُھلا لیکن اِس قدر
یعنی، وہ ڈھونڈھتے ہیں کہ پایا نہ جائے گا
جھگڑوں میں اہلِ دیں کے، نہ حالی پڑیں بس آپ
قِصّہ حضُور سے یہ چُکایا نہ جائے گا
الطاف حُسین حالی
آخری تدوین: