کاشفی
محفلین
غزل
(فرزانہ خان نیناں)
دل سے مت روٹھ مرے دیکھ منالے اُس کو
کھو نہ جائے کہیںسینے سے لگا لے اُس کو
وہ مسافر اُسے منزل کی طرف جانا ہے
اِس لئے کر دیا رستے کے حوالے اس کو
مدتوں وجد میں رہتے ہوئے دیوانے کو
ہوش آیا ہے تو ہر بات سنالے اس کو
کس لئے اَب شبِ تاریک سے گبھراتی ہوں
خود ہی جب بخش دیئے سارے اُجالے اس کو
کچھ ضروری تو نہیں آپ کو سب کچھ مل جائے
جو ملے کیجئے دامن کے حوالے اس کو
نیلگوں جھیل میں ہے چاند کا سایہ لرزاں
موجِِ ساکت بھی کوئی آئے سنبھالے اس کو
اپنے بے سمت بھٹکتے ہوئے نیناں کی قسم
کتنے خوش بخت ہیں سب دیکھنے والے اس کو
(فرزانہ خان نیناں)
دل سے مت روٹھ مرے دیکھ منالے اُس کو
کھو نہ جائے کہیںسینے سے لگا لے اُس کو
وہ مسافر اُسے منزل کی طرف جانا ہے
اِس لئے کر دیا رستے کے حوالے اس کو
مدتوں وجد میں رہتے ہوئے دیوانے کو
ہوش آیا ہے تو ہر بات سنالے اس کو
کس لئے اَب شبِ تاریک سے گبھراتی ہوں
خود ہی جب بخش دیئے سارے اُجالے اس کو
کچھ ضروری تو نہیں آپ کو سب کچھ مل جائے
جو ملے کیجئے دامن کے حوالے اس کو
نیلگوں جھیل میں ہے چاند کا سایہ لرزاں
موجِِ ساکت بھی کوئی آئے سنبھالے اس کو
اپنے بے سمت بھٹکتے ہوئے نیناں کی قسم
کتنے خوش بخت ہیں سب دیکھنے والے اس کو