دل سے کرنے کا مول ہوتا ہے

میم الف

محفلین
دل سے کرنے کا مول ہوتا ہے
ورنہ کرنا فضول ہوتا ہے
اُس کو جینے کا ڈھنگ آتا ہے
جس کو مرنا قبول ہوتا ہے
کچھ بھی بے ضابطہ نہیں ہوتا
سب کے پیچھے اصول ہوتا ہے
دکھ میں لگتے ہیں پھول بھی کانٹے
سکھ میں کانٹا بھی پھول ہوتا ہے
جہاں بستی میں نیم ہوتی ہے
وہیں بن میں ببول ہوتا ہے
جوہری کی نگاہ پڑتی ہے
ورنہ ہیرا بھی دھول ہوتا ہے
مجھ کو دنیا منیبؔ لگتی ہے
جیسے کوئی سکول ہوتا ہے​
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب میم الف صاحب! اچھے اشعار ہیں ۔ محفلِ سخن میں خوش آمدید!

دکھ میں لگتے ہیں پھول بھی کانٹے
سکھ میں کانٹا بھی پھول ہوتا ہے

واہ! یہ شعر اچھا ہے!

دوچار اشعار آپ کی توجہ بارِ دگر چاہتے ہیں ۔
- مطلع کے مصرع اول میں لفظ " مُول" سمجھ میں نہیں آیا ۔ یہ لفظ پہلے نظر سے نہیں گزرا ۔ اگر یہ خدانخواستہ مول بروزن تول ہے تو پھر درست قافیہ نہیں ۔
- نیم کو مؤنث باندھ دیا آپ نے ۔ بُرا مان جائے گا ۔ :):):)
- ہیرے اور دھول کا تقابل کچھ بھرتی کا لگ رہا ہے ۔ پتھر سے تقابل تو سمجھ میں آتا ہے ۔
 

میم الف

محفلین
بہت خوب میم الف صاحب! اچھے اشعار ہیں ۔ محفلِ سخن میں خوش آمدید!

دکھ میں لگتے ہیں پھول بھی کانٹے
سکھ میں کانٹا بھی پھول ہوتا ہے

واہ! یہ شعر اچھا ہے!

دوچار اشعار آپ کی توجہ بارِ دگر چاہتے ہیں ۔
- مطلع کے مصرع اول میں لفظ " مُول" سمجھ میں نہیں آیا ۔ یہ لفظ پہلے نظر سے نہیں گزرا ۔ اگر یہ خدانخواستہ مول بروزن تول ہے تو پھر درست قافیہ نہیں ۔
- نیم کو مؤنث باندھ دیا آپ نے ۔ بُرا مان جائے گا ۔ :):):)
- ہیرے اور دھول کا تقابل کچھ بھرتی کا لگ رہا ہے ۔ پتھر سے تقابل تو سمجھ میں آتا ہے ۔
بہت شکریہ ظہیراحمدظہیر صاحب!
آپ نے بہت مفید تبصرہ کیا ہے۔
میں ان اشعار کو دوبارہ بہتر انداز میں لکھنے کی کوشش کروں گا :)
 

یاسر شاہ

محفلین
مجھ کو دنیا منیبؔ لگتی ہے
جیسے کوئی سکول ہوتا ہے
بھائی منیب مقطع میں اسکول کا تلفّظ میرے خیال سے تو غلط ہے -انگریز school بولتے وقت سین ساکن کی سی ہلکی سیٹی کی آواز نکالتے ہیں اور اہل پنجاب school بولتے وقت اول سین مفتوح کر دیتے ہیں -ہمارے ایک پنجاب کے دوست ہیں وہ <s>سے شروع ہونے والے انگریزی الفاظ کی ادائیگی کچھ یوں کرتے ہیں :

snack=سَنیک sanaik
stone=سَٹون saton

کوئی کارنامہ کر کے آکر بتاتے ہیں تو میں کہتا ہوں :<واہ جوان ! سَنیک (snack)بھی مار دیا سَٹک (stick)بھی نہ ٹوٹی >8)

آپ نے بھی اسکول کو سکول کر دیا ہے -دیکھیے اکبر الہ آبادی کا قطعہ :

چھوڑ لٹریچر کو اپنی ہسٹری کو بھول جا
شیخ و مسجد سے تعلق ترک کر اسکول جا

چار دن کی زندگی ہے کوفت سے کیا فائدہ
کھا ڈبل روٹی کلرکی کر خوشی سے پھول جا

باقی تو ظہیر صاحب نے نشاندہی کر دی ہے -
 

میم الف

محفلین
بھائی منیب مقطع میں اسکول کا تلفّظ میرے خیال سے تو غلط ہے -انگریز school بولتے وقت سین ساکن کی سی ہلکی سیٹی کی آواز نکالتے ہیں اور اہل پنجاب school بولتے وقت اول سین مفتوح کر دیتے ہیں -ہمارے ایک پنجاب کے دوست ہیں وہ <s>سے شروع ہونے والے انگریزی الفاظ کی ادائیگی کچھ یوں کرتے ہیں :

snack=سَنیک sanaik
stone=سَٹون saton

کوئی کارنامہ کر کے آکر بتاتے ہیں تو میں کہتا ہوں :<واہ جوان ! سَنیک (snack)بھی مار دیا سَٹک (stick)بھی نہ ٹوٹی >8)

آپ نے بھی اسکول کو سکول کر دیا ہے -دیکھیے اکبر الہ آبادی کا قطعہ :

چھوڑ لٹریچر کو اپنی ہسٹری کو بھول جا
شیخ و مسجد سے تعلق ترک کر اسکول جا

چار دن کی زندگی ہے کوفت سے کیا فائدہ
کھا ڈبل روٹی کلرکی کر خوشی سے پھول جا

باقی تو ظہیر صاحب نے نشاندہی کر دی ہے -
بہت شکریہ یاسر بھائی :)
آپ کا تبصرہ مفید اور بکار آمد ہے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بھائی منیب مقطع میں اسکول کا تلفّظ میرے خیال سے تو غلط ہے -انگریز school بولتے وقت سین ساکن کی سی ہلکی سیٹی کی آواز نکالتے ہیں اور اہل پنجاب school بولتے وقت اول سین مفتوح کر دیتے ہیں -ہمارے ایک پنجاب کے دوست ہیں وہ <s>سے شروع ہونے والے انگریزی الفاظ کی ادائیگی کچھ یوں کرتے ہیں :

snack=سَنیک sanaik
stone=سَٹون saton

کوئی کارنامہ کر کے آکر بتاتے ہیں تو میں کہتا ہوں :<واہ جوان ! سَنیک (snack)بھی مار دیا سَٹک (stick)بھی نہ ٹوٹی >8)

آپ نے بھی اسکول کو سکول کر دیا ہے -دیکھیے اکبر الہ آبادی کا قطعہ :

چھوڑ لٹریچر کو اپنی ہسٹری کو بھول جا
شیخ و مسجد سے تعلق ترک کر اسکول جا

چار دن کی زندگی ہے کوفت سے کیا فائدہ
کھا ڈبل روٹی کلرکی کر خوشی سے پھول جا

باقی تو ظہیر صاحب نے نشاندہی کر دی ہے -

یاسر شاہ صاحب ، مجھے خوشی ہے کہ آپ نے سکول کے تلفظ کے بارے میں لکھا ۔ میں بوجوہ ایک عرصے سےاس موضوع پر لکھنے سے گریز ہی کرتا رہا ہوں ۔ ایس سے شروع ہونے والے انگریزی الفاظ کے اردو املا کی یہ بحث بہت پرانی ہے کہ انہیں الف سے لکھا جائے یا سین سے ۔ حقیقت یہ ہے کہ صرف پنجاب کے اردو دان ہی ان الفاظ کو سین سے لکھتے ہیں ورنہ بقیہ اردو دنیا میں یہ الفاظ الف سے لکھے جاتے ہیں ۔ شاید پنجاب کے تدریسی اداروں میں اسی طرح سے سکھایا بھی جاتا ہے ۔ اردو محفل میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے اکثر محفلین کی تحریروں میں بھی عموماً یہی صورت دیکھنے کو ملتی ہے ۔
سین سے لکھنے والے وہی دلیل دیتے ہیں کہ جو آپ نے لکھی یعنی یہ کہ انگریزی لفظ سین کے مخرج سے شروع ہوتا ہے الف کے مخرج سے نہیں اس لئے سین ہی سے لکھا جانا چاہئے ۔ لیکن یہ دلیل بوجوہ بودی ہے ۔ چونکہ اردو ( اور عربی و فارسی) کےہر لفظ کا پہلا حرف ہمیشہ متحرک ہوتا ہے اس لئے لامحالہ سین کو حرکت دینی پڑتی ہےاور نتیجتاً اسکو ل "سکول " ہوجاتا ہے ۔اسٹیشن "سٹے شن" ہوجاتا ہے اور اسٹریٹ" سٹریٹ" بن جاتی ہے ۔ اب یہ تلفظ انگریزی کے اصل تلفظ سے کوسوں دور ہیں ۔ عام قاعدہ یہی ہے کہ جب کسی دوسری زبان کے لفظ کی اردو میں ٹرانسلٹریشن کی جاتی ہےتو زبان کے قواعد کو برقرار رکھتے ہوئے قریب ترین ممکنہ صوتی شکل ہی اختیار کی جاتی ہے ۔ اس کے لئے کوئی نیا اصول نہیں بنایا جاتا۔ عربی اور فارسی میں بھی یہی صورتحال ہے ۔ عربی میں ٹیلیفون اور پاکستان کو تلیفون اور باکستان ہی کہاجاتا ہے ۔
آخری بات یہ ہے کہ املا کمیٹی (ترقی اردو بورڈ) نے بھی مذکورہ الفاظ کو الف سے لکھا ہے ۔ بلکہ سین اور الف کے اختلاف پر سرے سے بحث ہی نہیں کی جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ اختلاف صرف ایک علاقے پنجاب تک محدود ہے اور اردو املا کا عالمگیر مسئلہ نہیں ۔ کیا ہی اچھا ہو کہ اردو محفل اور دیگر ویب گاہوں پر ان الفاظ کے درست املا کی ترویج کی جائے ۔ ممکن ہے کہ ایک دو نسلوں بعد سکول پھر سے اسکول ہوجائے ۔ :):):)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اردو لغت بورڈ کی لغت میں دونوں الفاظ موجود ہیں۔
سکول
اسکول
تابش بھائی ، کچھ عرصے بعد اِس لغت میں سٹیشن اور سٹاپ بھی آجائیں گے ۔ :):):)
اس بارے میں ایک تفصیلی مراسلہ کچھ عرصہ پہلے لکھا تھا۔ اسے ڈھونڈ کر مفصل بات کرتا ہوں ان شاء اللہ ۔ لغت نویسی ایک بہت دلچسپ موضوع ہے۔

البتہ میں نے اوپر اپنے مراسلے میں ترقی اردو بورڈ ہندوستان کی املا کمیٹی کی ان سفارشات کا حوالہ دیا ہے جو گوپی چند نارنگ نے مشہورِ زمانہ "املا نامہ" کے عنوان سے مرتب کی تھیں ۔ یہ املا نامہ انٹرنیٹ پر ڈھونڈے سے فوراً مل جائے گا ۔ نہ ملے تو بتائیے گا میں پی ڈی ایف ایمیل کردوں گا ۔
 
تابش بھائی ، کچھ عرصے بعد اِس لغت میں سٹیشن اور سٹاپ بھی آجائیں گے ۔ :):):)
اس بارے میں ایک تفصیلی مراسلہ کچھ عرصہ پہلے لکھا تھا۔ اسے ڈھونڈ کر مفصل بات کرتا ہوں ان شاء اللہ ۔ لغت نویسی ایک بہت دلچسپ موضوع ہے۔

البتہ میں نے اوپر اپنے مراسلے میں ترقی اردو بورڈ ہندوستان کی املا کمیٹی کی ان سفارشات کا حوالہ دیا ہے جو گوپی چند نارنگ نے مشہورِ زمانہ "املا نامہ" کے عنوان سے مرتب کی تھیں ۔ یہ املا نامہ انٹرنیٹ پر ڈھونڈے سے فوراً مل جائے گا ۔ نہ ملے تو بتائیے گا میں پی ڈی ایف ایمیل کردوں گا ۔
میں آپ سے متفق ہوں۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
بھائی منیب مقطع میں اسکول کا تلفّظ میرے خیال سے تو غلط ہے -انگریز school بولتے وقت سین ساکن کی سی ہلکی سیٹی کی آواز نکالتے ہیں اور اہل پنجاب school بولتے وقت اول سین مفتوح کر دیتے ہیں -ہمارے ایک پنجاب کے دوست ہیں وہ <s>سے شروع ہونے والے انگریزی الفاظ کی ادائیگی کچھ یوں کرتے ہیں :

snack=سَنیک sanaik
stone=سَٹون saton

کوئی کارنامہ کر کے آکر بتاتے ہیں تو میں کہتا ہوں :<واہ جوان ! سَنیک (snack)بھی مار دیا سَٹک (stick)بھی نہ ٹوٹی >8)

آپ نے بھی اسکول کو سکول کر دیا ہے -دیکھیے اکبر الہ آبادی کا قطعہ :

چھوڑ لٹریچر کو اپنی ہسٹری کو بھول جا
شیخ و مسجد سے تعلق ترک کر اسکول جا

چار دن کی زندگی ہے کوفت سے کیا فائدہ
کھا ڈبل روٹی کلرکی کر خوشی سے پھول جا

باقی تو ظہیر صاحب نے نشاندہی کر دی ہے -
شاہ صاحب معاف کیجیے گا محض املا معیاری اردو ہونی چاہیئے اور آپ کی بات درست ہے کہ املا میں اسکول ہی لکھا جانا چاہیئے۔ باقی جہاں تک تلفظ کی بات ہے تو ہر اردو بولنے والے عام آدمی کے تلفظ پر اپنا مقامی اور مادری لہجہ ہی حاوی ہوتا ہے اور یہ بات دیگر زبانوں کے لیے بھی درست ہے جیسے انگریزی کہ دنیا کے ہر خطے کا باسی اپنے ہی مخصوص لہجے میں بولتا ہے۔ مثال کے طور پر 'فلم'، اگر کسی عام پنجابی کے ہاں یہ "فِلَم" (لام پر زبر کے ساتھ) ہے تو عام کراچی والوں کے ہاں یہی "فی لیم" ہے۔ :)
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
شاہ صاحب معاف کیجیے گا محض املا معیاری اردو ہونی چاہیئے اور آپ کی بات درست ہے کہ املا میں اسکول ہی لکھا جانا چاہیئے۔ باقی جہاں تک تلفظ کی بات ہے تو ہر اردو بولنے والے عام آدمی کے تلفظ پر اپنا مقامی اور مادری لہجہ ہی حاوی ہوتا ہے اور یہ بات دیگر زبانوں کے لیے بھی درست ہے جیسے انگریزی کہ دنیا کے ہر خطے کا باسی اپنے ہی مخصوص لہجے میں بولتا ہے۔ مثال کے طور پر 'فلم'، اگر کسی عام پنجابی کے ہاں یہ "فِلَم" (لام پر زبر کے ساتھ) ہے تو عام کراچی والوں کے ہاں یہی "فی لیم" ہے۔ :)
وارث بھائی ، آپ ہی کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ کہوں گا کہ برصغیر میں انگریزی تو درکنار اردو بھی کئی لہجوں میں بولی جاتی ہے ۔ سامنے کی ایک مثال یہ ہے کہ حیدرآبادی (کھٹّے والے :)) بالعموم ق کو خ بولتے ہیں ۔ لیکن لکھتے وقت املا درست ہی استعمال کرتے ہیں ۔ یعنی تقریری اور تحریری زبان کا فرق تو ہر جگہ ایک فطری اور عام سی بات ہے اور یہ فرق ہمیشہ رہے گا ۔
میں سمجھتا ہوں کہ کمپیوٹر کے اس دور میں ایک معیاری املا پر متفق ہونا اردو کی ترویج و ترقی کے لئےبہت ہی ضروری ہے ۔ اور آئندہ نسلوں کے لئےاردو کے معیاری تلفظ کو محفوظ کرنا بھی ایک اہم ذمہ داری ہے ۔ اور اب صوتی لغت کے ذریعے ایسا کرنا ممکن ہے ۔
 

میم الف

محفلین
یاسر شاہ صاحب ، مجھے خوشی ہے کہ آپ نے سکول کے تلفظ کے بارے میں لکھا ۔ میں بوجوہ ایک عرصے سےاس موضوع پر لکھنے سے گریز ہی کرتا رہا ہوں ۔ ایس سے شروع ہونے والے انگریزی الفاظ کے اردو املا کی یہ بحث بہت پرانی ہے کہ انہیں الف سے لکھا جائے یا سین سے ۔ حقیقت یہ ہے کہ صرف پنجاب کے اردو دان ہی ان الفاظ کو سین سے لکھتے ہیں ورنہ بقیہ اردو دنیا میں یہ الفاظ الف سے لکھے جاتے ہیں ۔ شاید پنجاب کے تدریسی اداروں میں اسی طرح سے سکھایا بھی جاتا ہے ۔ اردو محفل میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے اکثر محفلین کی تحریروں میں بھی عموماً یہی صورت دیکھنے کو ملتی ہے ۔
سین سے لکھنے والے وہی دلیل دیتے ہیں کہ جو آپ نے لکھی یعنی یہ کہ انگریزی لفظ سین کے مخرج سے شروع ہوتا ہے الف کے مخرج سے نہیں اس لئے سین ہی سے لکھا جانا چاہئے ۔ لیکن یہ دلیل بوجوہ بودی ہے ۔ چونکہ اردو ( اور عربی و فارسی) کےہر لفظ کا پہلا حرف ہمیشہ متحرک ہوتا ہے اس لئے لامحالہ سین کو حرکت دینی پڑتی ہےاور نتیجتاً اسکو ل "سکول " ہوجاتا ہے ۔اسٹیشن "سٹے شن" ہوجاتا ہے اور اسٹریٹ" سٹریٹ" بن جاتی ہے ۔ اب یہ تلفظ انگریزی کے اصل تلفظ سے کوسوں دور ہیں ۔ عام قاعدہ یہی ہے کہ جب کسی دوسری زبان کے لفظ کی اردو میں ٹرانسلٹریشن کی جاتی ہےتو زبان کے قواعد کو برقرار رکھتے ہوئے قریب ترین ممکنہ صوتی شکل ہی اختیار کی جاتی ہے ۔ اس کے لئے کوئی نیا اصول نہیں بنایا جاتا۔ عربی اور فارسی میں بھی یہی صورتحال ہے ۔ عربی میں ٹیلیفون اور پاکستان کو تلیفون اور باکستان ہی کہاجاتا ہے ۔
آخری بات یہ ہے کہ املا کمیٹی (ترقی اردو بورڈ) نے بھی مذکورہ الفاظ کو الف سے لکھا ہے ۔ بلکہ سین اور الف کے اختلاف پر سرے سے بحث ہی نہیں کی جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ اختلاف صرف ایک علاقے پنجاب تک محدود ہے اور اردو املا کا عالمگیر مسئلہ نہیں ۔ کیا ہی اچھا ہو کہ اردو محفل اور دیگر ویب گاہوں پر ان الفاظ کے درست املا کی ترویج کی جائے ۔ ممکن ہے کہ ایک دو نسلوں بعد سکول پھر سے اسکول ہوجائے ۔ :):):)
اردو لغت بورڈ کی لغت میں دونوں الفاظ موجود ہیں۔
سکول
اسکول
شاہ صاحب معاف کیجیے گا محض املا معیاری اردو ہونی چاہیئے اور آپ کی بات درست ہے کہ املا میں اسکول ہی لکھا جانا چاہیئے۔ باقی جہاں تک تلفظ کی بات ہے تو ہر اردو بولنے والے عام آدمی کے تلفظ پر اپنا مقامی اور مادری لہجہ ہی حاوی ہوتا ہے اور یہ بات دیگر زبانوں کے لیے بھی درست ہے جیسے انگریزی کہ دنیا کے ہر خطے کا باسی اپنے ہی مخصوص لہجے میں بولتا ہے۔ مثال کے طور پر 'فلم'، اگر کسی عام پنجابی کے ہاں یہ "فِلَم" (لام پر زبر کے ساتھ) ہے تو عام کراچی والوں کے ہاں یہی "فی لیم" ہے۔ :)
وارث بھائی ، آپ ہی کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ کہوں گا کہ برصغیر میں انگریزی تو درکنار اردو بھی کئی لہجوں میں بولی جاتی ہے ۔ سامنے کی ایک مثال یہ ہے کہ حیدرآبادی (کھٹّے والے :)) بالعموم ق کو خ بولتے ہیں ۔ لیکن لکھتے وقت املا درست ہی استعمال کرتے ہیں ۔ یعنی تقریری اور تحریری زبان کا فرق تو ہر جگہ ایک فطری اور عام سی بات ہے اور یہ فرق ہمیشہ رہے گا ۔
میں سمجھتا ہوں کہ کمپیوٹر کے اس دور میں ایک معیاری املا پر متفق ہونا اردو کی ترویج و ترقی کے لئےبہت ہی ضروری ہے ۔ اور آئندہ نسلوں کے لئےاردو کے معیاری تلفظ کو محفوظ کرنا بھی ایک اہم ذمہ داری ہے ۔ اور اب صوتی لغت کے ذریعے ایسا کرنا ممکن ہے ۔
حضرات کی ایسی معلوماتی گفتگو سے بہت علمی فائدہ مترتب ہوتا ہے :)
 
Top